لاہور ہائیکورٹ کا پنجاب بھر کے سروس اسٹیشنز پر واٹر ری سائیکلنگ پلانٹ لگانے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
لاہور:
لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب بھر کے تمام سروس اسٹیشنز پر واٹر ری سائیکلنگ پلانٹس نصب کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس شاہد کریم نے اسموگ تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران پانی کے تحفظ سے متعلق اہم احکامات جاری کر دیے۔ عدالت نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی کہ وہ عدالتی احکامات پر فوری طور پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ پانی کو محفوظ بنانے کے لیے ہمیں مزید اقدامات کرنا ہونگے۔
سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ قصور میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ تاحال غیر فعال ہے اور نجی کمپنی ایک سال گزرنے کے باوجود اسے بحال کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اس موقع پر محکمہ ماحولیات کے نمائندے علی اعجاز نے بتایا کہ پلانٹ کی بحالی میں تاخیر ہو رہی ہے۔
عدالت نے کمشنر لاہور سے آئندہ سماعت پر ٹریٹمنٹ پلانٹ سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ قصور میں ٹریٹمنٹ پلانٹ کی بندش سے بیماریاں پھیل رہی ہیں، اور وہاں پیدا ہونے والے بچے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔
عدالت نے زور دیتے ہوئے کہا کہ قصور میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کو بحال کرنا ہوگا تاکہ ٹیریز کا پانی صاف کیا جا سکے۔
سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ سی بی ڈی (CBD) نے بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے واٹر ٹینک بنا لیا ہے، جسے روڈز کی صفائی اور پودوں کو پانی دینے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ جسٹس شاہد کریم نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ قابل تعریف قدم ہے۔
دوسری جانب، ای پی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ موٹروے پر فصلوں کی باقیات جلانے سے روکنے کے لیے ٹیمیں کام کر رہی ہیں اور خلاف ورزی پر چالان بھی کیے جا رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹریٹمنٹ پلانٹ عدالت نے کے لیے
پڑھیں:
بھارت نے ہم پر واٹر بم پھینکا ،ڈی فیوز کرنا ضروری ہے:سینیٹر علی طفر
سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ بھارت نے ہم پر واٹر بم پھینکا ہے جس کو ڈی فیوز کرنا بہت ضروری ہے۔ بھارت نے دریائے ستلج بند کر کے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کیا۔ بھارت پاکستان کو آبی طور پر اپنے زیر اثر رکھنا چاہتا ہے۔ بھارت پر ہم بالکل اعتماد نہیں کر سکتے۔
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ میں پانی کے محافظ کے طور پر بات کر رہا ہوں، پاکستان کا شمار پانی کی کمی والے ممالک میں ہوتا ہے، بھارت نے ہم پر واٹر بم پھینکا ہے جس کو ڈی فیوز کرنا بہت ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ پانی کے حوالے سے بھارت اوپراور پاکستان زیریں حصے میں آتا ہے، بھارت پاکستان کو آبی طورپراپنے زیراثررکھنا چاہتا ہے، بھارت نے دریائے ستلج بند کر کے پانی کو بطورہتھیاراستعمال کیا۔
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے تک پہنچنے میں پاکستان اوربھارت کوبارہ سال لگے، معاہدے کے تحت راوی، بیاس، ستلج مکمل کو بھارت کو دیئے گئے، سندھ ، جہلم، چناب مکمل طور پر پاکستان کو دیئے گئے۔ انھوں نے کہا کہ معاہدے کے تحت بھارت پاکستانی حصے کے دریاؤں کو موڑ نہیں سکتا، بھارت صرف دریا کے بہاؤ پر ڈیم بنا سکتا ہے، سندھ طاس معاہدہ حتمی ہے جو ختم نہیں کیا جا سکتا، بھارت نے اپنے حصے کے دریاؤں پر ڈیم اور بیراج بنا دیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ معاہدہ چلتارہا لیکن بھارت کی لالچی نظریں ہمارے حصے کے پانی پر ہیں، بھارت پر ہم بالکل اعتماد نہیں کرسکتے۔