حکومت کا مقصد معیشت کو استحکام کی طرف لے جانا ہے، بلال اظہر کیانی
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
وفاقی وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا ہے کہ حکومت کا مقصد معیشت کو استحکام کو طرف لے جانا ہے۔
بلال اظہر کیانی نے اسلام آباد میں چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) راشد لنگڑیال کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات سے مہنگائی میں نمایاں کمی ہوئی، ہمارا مقصد معیشت کو استحکام کی طرف لے جانا ہے۔
وزیر مملکت برائے خزانہ نے مزید کہا کہ اس سال ٹیرف اصلاحات کی ہیں، 5 سالہ ٹیرف پالیسی دی ہے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے فنڈز بڑھا دیے ہیں، تنخواہ دار طبقے کےلیے ٹیکس میں کمی کی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام معاشی استحکام کی بنیاد بنا، ہم چاہتے ہیں معیشت کے استحکام سے ڈالر آسکیں۔
بلال اظہر کیانی نے یہ بھی کہا کہ ہم نے چادر دیکھ کر ریلیف دینے کے اقدامات کیے ہیں، ہم نے برامدات بڑھانے کے لیے اقدامات کیے ہیں، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے فنڈز بڑھا دیے ہیں۔ تنخواہ دار طبقے کےلیے ٹیکس میں کمی کی ہے
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بلال اظہر کیانی
پڑھیں:
لاہور: سبق یاد نہ کرنے پر استاد نے 10 سالہ بچے کو شدید تشدد کا نشانہ بنا دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور کے علاقے ملت پارک میں ایک 10 سالہ بچے کے ساتھ استاد کی جانب سے بہیمانہ تشدد کا واقعہ سامنے آیا ہے، جس نے سوشل میڈیا اور مقامی حلقوں میں شدید ردعمل پیدا کر دیا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق متاثرہ بچے آیان شہروز نے گھر پہنچ کر اپنے والدین کو بتایا کہ استاد نے سبق یاد نہ ہونے پر اسے شدید مارا۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی بچے کی دادی تھانے پہنچیں اور پولیس میں شکایت درج کروائی، جس کے بعد ایف آئی آر کا اندراج کیا گیا۔
ایف آئی آر کے مطابق استاد نے آیان کو پلاسٹک کے پائپ سے مارا، جس کے نتیجے میں بچے کے پیٹ اور جسم کے مختلف حصوں پر نشانات پیدا ہو گئے۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کر لیا۔
ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب کی ہدایت کے مطابق بچے اور خواتین ریڈ لائن ہیں، اور ان کے خلاف جرائم پر زیرو ٹالرنس کی پالیسی نافذ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے جرائم کی ہر ممکن حد تک روک تھام کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں گے۔
اس واقعے نے اسکولوں میں بچوں کے تحفظ اور اساتذہ کی تربیت کے حوالے سے ایک مرتبہ پھر بحث کو جنم دیا ہے، اور والدین کی جانب سے بھی تعلیمی اداروں میں بچوں کی حفاظت کے لیے اقدامات بڑھانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔