حکومت کا مقصد معیشت کو استحکام کی طرف لے جانا ہے، بلال اظہر کیانی
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
وفاقی وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا ہے کہ حکومت کا مقصد معیشت کو استحکام کو طرف لے جانا ہے۔
بلال اظہر کیانی نے اسلام آباد میں چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) راشد لنگڑیال کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات سے مہنگائی میں نمایاں کمی ہوئی، ہمارا مقصد معیشت کو استحکام کی طرف لے جانا ہے۔
وزیر مملکت برائے خزانہ نے مزید کہا کہ اس سال ٹیرف اصلاحات کی ہیں، 5 سالہ ٹیرف پالیسی دی ہے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے فنڈز بڑھا دیے ہیں، تنخواہ دار طبقے کےلیے ٹیکس میں کمی کی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام معاشی استحکام کی بنیاد بنا، ہم چاہتے ہیں معیشت کے استحکام سے ڈالر آسکیں۔
بلال اظہر کیانی نے یہ بھی کہا کہ ہم نے چادر دیکھ کر ریلیف دینے کے اقدامات کیے ہیں، ہم نے برامدات بڑھانے کے لیے اقدامات کیے ہیں، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے فنڈز بڑھا دیے ہیں۔ تنخواہ دار طبقے کےلیے ٹیکس میں کمی کی ہے
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بلال اظہر کیانی
پڑھیں:
چٹاگانگ بندرگاہ پر ہڑتال، بنگلہ دیش کی معیشت کو 22 کروڑ ڈالر کا نقصان
بنگلہ دیش کی سب سے بڑی بندرگاہ چٹاگانگ پورٹ پر ہڑتال کے باعث تمام سرگرمیاں معطل ہوگئیں، جس سے ملک کی معیشت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
چٹاگانگ پورٹ اتھارٹی کے سیکریٹری محمد عمر فاروق نے بتایا کہ "عام طور پر روزانہ 7 سے 8 ہزار کنٹینر کی ہینڈلنگ ہوتی ہے، مگر آج صبح سے کوئی بھی سامان لوڈ یا ان لوڈ نہیں ہو سکا۔"
انہوں نے کہا کہ اس بندش کے ملکی معیشت پر بڑے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش دنیا کا دوسرا بڑا گارمنٹس برآمد کنندہ ملک ہے، اور ٹیکسٹائل اور گارمنٹس کی صنعت اس کی 80 فیصد برآمدات پر مشتمل ہے۔
گارمنٹس مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے صدر محمود حسن خان نے بتایا کہ بندرگاہ کی سرگرمیوں کی بندش سے صرف ان کی صنعت کو 222 ملین ڈالر (22 کروڑ ڈالر) کا نقصان پہنچے گا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ "یہ نقصان ناقابلِ تلافی ہوگا، اور بہت سی فیکٹریاں دیوالیہ ہو سکتی ہیں۔"
نیشنل بورڈ آف ریونیو (NBR) کے ملازمین حکومت کی جانب سے ادارے کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے منصوبے کے خلاف کئی ہفتوں سے وقفے وقفے سے ہڑتال پر ہیں۔
عبوری وزیراعظم اور نوبیل انعام یافتہ محمد یونس نے ہڑتالی ملازمین سے کام پر واپس آنے کی اپیل کی ہے۔
اتوار کو NBR ملازمین کو دفاتر میں داخل ہونے سے روک دیا گیا، کیونکہ حکومت نے احتجاج کی عمارت کے اندر اجازت دینے سے انکار کیا تھا۔
ادھر ہفتے کے روز 13 بڑے تجارتی چیمبرز نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس تنازع کو فوری طور پر حل کرے تاکہ بنگلہ دیشی معیشت کو تباہی سے بچایا جا سکے۔