آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ پیش کیے جانے سے چند روز قبل، قومی اسمبلی نے جمعرات کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا ڈکٹیٹ کردہ ایک اور منی بل ضمنی ایجنڈے کے ذریعے اور بغیر کسی بحث کے منظور کر لیا۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق آف دی گرڈ (کیپٹو پاور پلانٹس) لیوی بل 2025 کا مقصد 7 مارچ سے صنعتی کیپٹو پاور پلانٹس (سی پی پیز) کو قدرتی گیس یا درآمدی مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی فراہمی پر عائد گرڈ لیوی کے لیے قانونی جواز فراہم کرنا ہے۔ اس بل کو وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک نے قواعد کی منظوری کے بعد ایوان میں پیش کیا۔

وزیر نے بل کی منظوری کے لیے تحریک پیش کی، جس کے فوراً بعد پیٹرولیم سے متعلق قائمہ کمیٹی کے چیئرمین مصطفیٰ محمود کی رپورٹ پیش کی گئی۔ بل نے محض ایک دن میں تمام پارلیمانی مراحل مکمل کر لیے کیونکہ کمیٹی نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے چند منٹ قبل بل کی منظوری دے دی تھی۔

حزب اختلاف نے وزیر کو بل پیش کرنے کی اجازت دینے کے فیصلے کو چیلنج کیا، تاہم ووٹنگ میں انہیں 44 کے مقابلے میں 99 ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

اس سے قبل 17 مئی کو قومی اسمبلی، انکم ٹیکس (ترمیمی) بل 2024 کی بھی منظوری دے چکی ہے۔

ایک سرکاری ہینڈ آؤٹ کے مطابق، جمعرات کی صبح قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کے اجلاس کے دوران وزیر پیٹرولیم نے بل پر تفصیلی بریفنگ دی جس میں اس قانون کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا، خاص طور پر اس حوالے سے کہ یہ آئی ایم ایف کی توسیعی فنڈ سہولت کے تحت پاکستان کے وعدوں کا حصہ ہے۔

وزیر نے بتایا کہ کیپٹو پاور جنریشن کے فیز آؤٹ پر طویل عرصے سے غور کیا جا رہا تھا، تاہم سیاسی و معاشی مجبوریوں کے باعث اس پر عمل درآمد تاخیر کا شکار رہا۔

انہوں نے زور دیا کہ صنعتوں کو کیپٹو پاور سسٹم سے قومی گرڈ پر منتقل کرنے کا مقصد بجلی کی اضافی پیداوار کو بہتر بنانا، توانائی کے شعبے کی کارکردگی بڑھانا، اور معیشت پر مالی دباؤ کم کرنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بل کے مسودے کی تیاری کے لیے ایک جامع مشاورتی عمل مکمل کیا گیا، اور قومی اسمبلی کے اسپیکر نے اس عمل کو مؤثر بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

وزیر نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ یہ قانون عوامی مفاد کی خدمت کے لیے بنایا گیا ہے، اس میں صنعتی شعبے کے تحفظات کو مدنظر رکھا گیا ہے اور صنعتی سرگرمیوں میں خلل نہیں آئے گا۔ انہوں نے بجلی کی بلند قیمتوں کو بھی ایک سنگین مسئلہ قرار دیا اور گرڈ سپلائی کے ذریعے بڑھتی ہوئی عوامی طلب پوری کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

یاد رہے کہ حکومت پہلے ہی ایک آرڈیننس کے ذریعے یہ قانون نافذ کر چکی تھی، اور مارچ میں صنعتی سی پی پیز کے لیے گیس کے نرخوں میں تقریباً 23 فیصد اضافہ اور بجلی کے نرخوں میں نمایاں کمی کا اعلان کیا گیا تھا، تاکہ مارچ میں آئی ایم ایف کے ساتھ جاری پالیسی مذاکرات میں پیش رفت ہو سکے۔

چونکہ آرڈیننس اپنی آئینی مدت مکمل کرنے والا تھا، اس لیے حکومت کے لیے ضروری تھا کہ وہ قومی اسمبلی سے اس کی منظوری حاصل کرے۔ چونکہ یہ منی بل تھا، اس لیے اسے سینیٹ سے منظور کروانے کی ضرورت نہیں تھی۔

تاہم، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ، جس کی ذمہ داری صرف قومی اسمبلی کو سفارشات دینا ہے، نے 16 مئی کو بغیر کسی سفارش کے بل کی منظوری دے دی تھی۔

قرارداد کی منظوری
علاوہ ازیں، قومی اسمبلی نے ایک متفقہ قرارداد بھی منظور کی جس میں بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ (انڈس واٹر ٹریٹی) کو معطل کرنے کے یکطرفہ فیصلے کی شدید مذمت کی گئی اور اسے معاہدے کی کھلی خلاف ورزی اور جنگی اقدام قرار دیا گیا۔

یہ قرارداد وزیر برائے آبی وسائل معین وٹو نے مختصر بحث کے بعد پیش کی۔ پیپلز پارٹی کے رکن عبدالقادر پٹیل نے صدر کا حکم امتناع پڑھ کر سنایا، جس کے ساتھ ہی 5 مئی سے جاری قومی اسمبلی کے موسم گرما کے اجلاس کا اختتام ہوگیا۔

اراکینِ اسمبلی نے اپنی تقاریر میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں مخالفانہ ذہنیت کے ساتھ کام کرنے والا قرار دیا۔

قانون سازوں نے بلوچستان کے ضلع خضدار میں اسکول بس پر حملے کی بھی مذمت کی اور حملہ آوروں کی مبینہ حمایت پر بھارت کو مورد الزام ٹھہرایا۔

قبل ازیں وقفہ سوالات کے دوران پی ٹی آئی کے رکن اقبال آفریدی کی جانب سے کورم کی کمی کی نشاندہی پر اسمبلی کی کارروائی چند منٹ کے لیے معطل رہی۔

Post Views: 7.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بل کی منظوری قومی اسمبلی آئی ایم ایف کیپٹو پاور کے لیے پیش کی

پڑھیں:

پنجاب اسمبلی: سکولوں میں موبائل فونز پر پابندی، فلسطینیوں سے یکہجہتی سمیت 7 قراردادیں منظور

لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی میں کسانوں کو گنے کی قیمت کی عدم ادائیگی پر سپیکر اسمبلی نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کین کمشنر کو فوری طلب کر لیا ہے۔ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی سمیت مفاد عامہ سے متعلقہ 7 قراردادیں بھی اسمبلی نے منظور کر لی ہیں۔ پبلک اور پرائیویٹ سکولز میں موبائل فونز کے استعمال پر پابندی، ضلع ساہیوال میں کمیروالا کو تحصیل کا درجہ دینے اور ریسکیو 1122 کے ملازمین کے الاؤنس میں اضافہ کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ہیں۔ اجلاس کے دوران مختلف یونیورسٹیوں کے چھ بلوں کی منظوری ہوئی جبکہ10بل ایوان میں پیش کئے گئے جنہیں کمیٹیوں کے سپرد کرکے دو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی گئی۔ ایجنڈا مکمل ہونے پر سپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس 2 گھنٹے 26 منٹ کی تاخیر سے سپیکر مک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا۔ اپوزیشن کی ریکوزیشن پر بلائے گئے اجلاس میں اپوزیشن نے ہی عدم دلچسپی کا مظاہرہ کیا اور پورے اجلاس میں صرف چار سے چھ ارکان موجود رہے۔ حکومتی رکن رائو کاشف رحیم کی نشاندہی پر سپیکر ملک محمد احمد خان گنے کی قیمت کی اب تک عدم عدائیگی پر شوگر مل مالکان پر برس پڑے اورفوری طور پر کین کمشنر کو طلب کر لیا۔ سپیکر کا کہنا تھا کہ شوگر ملز مالکان کی ابھی تک زمینداروں کو ادائیگیاں نہ کرنے کی وجہ کیا ہے، نیا کرشنگ سیزن شروع ہونے کی تیاریاں ہیں اور ابھی تک شوگر ملز مالکان نے ادائیگیاں کیوں نہ کیں، کین کمشنر جواب دیں۔ رائو کاشف رحیم نے انکشاف کیا کہ فیصل آباد میں شوگر ملز مالکان زمینداروں کے پیسے نہیں دے رہے، شوگر ملز مالکان تو چینی کی قیمت بڑھنے کے باوجود بات کرنے سے بھی انکاری ہیں۔ سیلاب کی بدترین صورتحال ہے، محکمہ امداد باہمی کے متعلق وقفہ سوالات کے دوران حکومتی رکن امجد علی جاوید نے محکمہ پنجاب پراونشل کوآپریٹو بنک کو سفید ہاتھی قرار دیا، صوبائی وزیر ذیشان رفیق نے جواب میں کہا کہ نئی ہاؤسنگ سوسائٹیز 2001ء میں منظور ہوئی حکومت نے اس محکمہ کی ری سٹرکچرنگ کیلئے کوآپریٹو بنک کیلئے ایک لائق شخص لایا گیا تاکہ محکمہ بہتر ہو سکے، سٹیٹ بنک آف پاکستان کے کارپوریٹ گورننس فریم ورک کے تقاضوں کے مطابق پورا نہ ہونے کی وجہ سے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو تحلیل کر دیا گیا۔ قانون سازی کے بعد پنجاب پراونشل کوآپریٹو بنک میں نیا نظام لایا گیا اور جو کچھ ہوا وہ آئین کے مطابق ہوا، اپوزیشن رکن رانا شہباز نے کسانوں کی جانب سے گندم سٹاک کرنے پر انکے گھروں میں چھاپوںکا معاملہ ایوان میں اٹھایا، پارلیمانی سیکرٹری خالد رانجھا نے جواب میں کہا کہ پنجاب کے کسانوں کے گھروں میں کوئی چھاپہ نہیں مارا جا رہا، سپیکر ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ گندم تو زندگی کا راستہ ہے اسے حکومتی کسی عمل سے ختم نہیں ہونا چاہیے، گندم کی قیمت کو مستحکم کریں تاکہ روٹی اور آٹا سستا ملے۔ خالد محمود رانجھا نے گندم سٹاک کرنے والے کسانوں کے گھروں پر چھاپہ نہ مارنے کی یقین دہانی کروا دی۔ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں سرکاری میڈیکل کالج کے قیام کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔ قرارداد حکومتی رکن اسمبلی امجد علی جاوید نے پیش کی۔ پنجاب اسمبلی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ قرارداد حکومتی رکن اسمبلی رانا محمد ارشد نے پیش کی۔ پنجاب اسمبلی میں لاوارث بچوں کی دیکھ بھال کیلئے ادارہ قائم کرنے کی قرارداد منظور کر لی گئی۔ قرارداد حکومتی رکن اسمبلی سارہ احمد نے ایوان میں پیش کی، پنجاب اسمبلی میں پاکستانی مصنف حسن بن شہزاد کو سرکاری اعزاز اور مالی انعام کیلئے قرارداد منظور کر لی گئی، قرارداد اپوزیشن رکن احمر بھٹی نے ایوان میں پیش کی۔ پنجاب اسمبلی نے ضلع ساہیوال میں کمیر والا کو تحصیل کا درجہ دینے کے مطالبے کی قرارداد منظور کر لی گئی۔ پنجاب اسمبلی میں ریسکیو 1122 کے ملازمین کے الاؤنس میں اضافہ کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گء۔ قرارداد اپوزیشن رکن نادیہ کھر نے ایوان میں پیش کی، سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے ایجنڈا مکمل ہونے پر پنجاب اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ رانا تنویر حسین گنے کی فصل پر کیڑوںکے حملے کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں
  • پی اے سی ذیلی کمیٹی اجلاس: قومی ورثہ و ثقافت سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ
  • پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ
  • پنجاب اسمبلی: سکولوں میں موبائل فونز پر پابندی، فلسطینیوں سے یکہجہتی سمیت 7 قراردادیں منظور
  • کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے: سپریم کورٹ
  • پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ کمیٹیوں سے بھی مستعفیٰ ہونے کا فیصلہ
  • بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس، بے ضابطگیوں کی نشاندہی
  • سپریم کورٹ بلڈنگ کمیٹی کا اجلاس، کراچی برانچ رجسٹری کے ماسٹر پلان کی منظوری
  • پی ٹی آئی کے 3 ارکان قومی اسمبلی کی ضمانت کی درخواستیں خارج
  • پیپلزپارٹی کے سابق رکن قومی اسمبلی روشن الدین جونیجو انتقال کرگئے