کراچی ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے۔ یکم جولائی 2025ء ) عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کا سلسلہ جاری ہے، عالمی منڈی میں سونے کے نرخ بڑھنے پر پاکستان میں بھی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوگیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کے باعث پاکستان میں بھی سونے کی قیمت بڑھ گئی ہے۔ بڑے اضافے کے بعد فی تولہ سونے کی نئی قیمت بلند ترین سطح پرپہنچ گئی ہے۔

گزشتہ روز دو روز میں فی تولہ سونا 7 ہزار 400 روپے مہنگا ہوا۔ آج ملک میں فی تولہ سونے کی قیمت میں 6 ہزار 600 روپے کا تاریخی اضافہ ہوا ہے۔ جس کے باعث فی تولہ سونے کی قیمت بڑھنے کے بعد مقامی صرافہ بازاروں میں نئی قیمت 3لاکھ 56 ہزار 800 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔

(جاری ہے)

اسی طرح دس گرام سونے کی قیمت بھی بڑھ گئی ہے۔ 10 گرام سونے کی قیمت میں 5 ہزار658 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

نئی قیمت 3 لاکھ 5 ہزار858 روپے کی سطح پر پہنچ گئی ہے۔ یاد رہے عالمی مارکیٹ میں فی اونس سونے کے نرخ 66 ڈالر بڑھ گئے جس کے بعد نئی قیمت بڑھ کر 3 ہزار 348 ڈالر فی اونس ہوگئی ہے۔ دوسری جانب عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں منگل کو کمی دیکھنے کو ملی جس کی وجہ اوپیک پلس کے اگست میں پیداوار میں اضافے کی توقعات اور امریکی ٹیرف میں اضافے کے خدشات تھے جو اقتصادی سست روی کا باعث بن سکتے ہیں برنٹ خام تیل کی قیمت 30 سینٹ، یا 0.

5 فیصد، کمی کے ساتھ 66.44 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی، جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) خام تیل کی قیمت 33 سینٹ، یا 0.5 فیصد، کمی کے ساتھ 64.78 ڈالر فی بیرل پر آ گئی. این زیڈ کے سینئر کموڈیٹی اسٹریٹیجسٹ ڈینیئل ہائنس نے کہا کہ مارکیٹ اب اس بات پر تشویش کا شکار ہے کہ اوپیک پلس اتحاد اپنی پیداوار میں اضافے کی رفتار کو جاری رکھے گا گزشتہ ہفتے اوپیک پلس کے ذرائع نے امریکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ گروپ اگست میں پیداوار میں 411,000 بیرل فی دن کا اضافہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے، جو مئی، جون اور جولائی میں بھی اسی طرح کے اضافے کے بعد ہوگا اگر اس فیصلے کی منظوری ملتی ہے تو اوپیک پلس کا اس سال پیداوار میں کل اضافہ 1.78 ملین بیرل فی دن تک پہنچ جائے گا جو عالمی تیل کی مانگ کا 1.5 فیصد سے زیادہ ہے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عالمی مارکیٹ میں فی تولہ سونے کی سونے کی قیمت پیداوار میں قیمتوں میں اوپیک پلس پہنچ گئی تیل کی کے بعد گئی ہے

پڑھیں:

گیس کی قیمت میں اضافے کی منظوری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستانی بد حال عوام کے لیے ایک اور جھٹکا حکومت کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں بھاری اضافہ ہے، جسے آئی ایم ایف کی شرائط کی تکمیل کا لازمی حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔ یکم جولائی سے نافذ ہونے والا یہ اضافہ نہ صرف گھریلو صارفین کو براہِ راست متاثر کرے گا بلکہ صنعتی، زرعی اور توانائی کے شعبے پر بھی اس کے مہلک اثرات مرتب ہوں گے۔ حکومت کا مؤقف یہ ہے کہ اوگرا کی جانب سے 888 ارب روپے سے زائد کی آمدن کی ضرورت پوری کرنے اور گیس کی دو اہم ترسیلی کمپنیوں، سوئی سدرن اور سوئی ناردرن، کے 41 ارب روپے کے متوقع خسارے کو پورا کرنے کے لیے یہ قدم ناگزیر تھا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ آخر اس کا بوجھ ہمیشہ عام شہری پر ہی کیوں ڈالا جاتا ہے؟ جب ای سی سی کی صدارت کرنے والے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اربوں روپے کی ضمنی گرانٹس کی منظوری دیتے ہیں، تو اس کے مالی اثرات کیا آئی ایم ایف سے بالا تر ہوتے ہیں؟ کیا کفایت شعاری اور محصولات کا دائرہ وسیع کرنے کے لیے کوئی متبادل حکمت ِ عملی موجود نہیں؟ ای سی سی کے حالیہ فیصلے کے مطابق، گھریلو صارفین کے لیے مقررہ چارجز میں 50 فی صد اضافہ کیا گیا ہے، جس سے محفوظ صارفین کا بل 400 روپے سے بڑھ کر 600 روپے اور غیر محفوظ صارفین کا بل 1,000 روپے سے بڑھ کر 1,500 روپے ماہانہ ہو جائے گا۔ یہ اضافہ بظاہر ’’صرف مقررہ چارجز‘‘ تک محدود رکھا گیا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ سلیب بینیفٹ کے خاتمے اور ہر یونٹ کی قیمت میں اضافے سے متوسط اور کم آمدنی والے طبقے پر پڑنے والا بوجھ شدید ہو گا۔ یہ اضافہ بجلی کے نرخوں میں بھی اضافہ کرے گا، جو کہ پہلے ہی عام شہری کے بس سے باہر ہو چکی ہے۔ صنعت، پاور سیکٹر اور بلک خریداروں کے لیے گیس کی قیمت میں اوسطاً 10 فی صد اضافہ کیا گیا ہے، نتیجتاً پیداوار کی لاگت میں اضافہ ہوگا، جس کا سیدھا اثر اشیائے صرف کی قیمتوں پر پڑے گا اور مہنگائی کی ایک نئی لہر عوام کی ہڈیوں میں سرایت کرے گی۔ آئی ایم ایف کی شرائط اگرچہ ایک ناقابل انکار حقیقت بن چکی ہیں، لیکن ہر بار ان کا نفاذ یکطرفہ اور عوام دشمن انداز میں کیوں کیا جاتا ہے؟ کیا حکومت نے کبھی بجٹ خسارے کی بنیادی وجوہات، جیسے ٹیکس نیٹ کا محدود ہونا، مراعات یافتہ طبقے کو حاصل ٹیکس چھوٹ، اور سرکاری شعبے کی فضول خرچیاں، کو ختم کرنے کی سنجیدہ کوشش کی ہے؟ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت نے اپنی آسانی کے لیے وہی راستہ چنا ہے جس پر سب سے کم مزاحمت ہوتی ہے اوروہ غریب عوام کی جیب ہے۔ اگر معاشی پالیسی کا توازن اسی طرح بگڑا رہا، تو نتیجہ نہ صرف عوامی اضطراب بلکہ اقتصادی و سماجی انتشار کی صورت میں سامنے آ سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سونے کی فی تولہ قیمت میں 6ہزار600 روپےکا اضافہ
  • سونے کی قیمت میں ایک بار پھر بڑا اضافہ
  • ملک میں فی تولہ سونا 6600 روپے مہنگا ہوگیا
  • سونا خریدنا خواب بن گیا؛ قیمت میں عالمی اور مقامی سطح پر ایک بار پھر بڑا اضافہ
  • سونے کی قیمت میں 800 روپے کا اضافہ ہوگیا
  • پاکستان میں سونے کی قیمت میں آج بھی اضافہ، مگر کتنا؟جانئے
  • ملک میں سونے کی فی تولہ قیمت میں اضافہ
  • عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں آج بھی اضافہ
  • گیس کی قیمت میں اضافے کی منظوری