بھارت کا شور، اندرونی خوف کی گواہی
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
بھارت کا خود کو ایک بڑی جمہوریت کہلانے کا دعوی، بسا اوقات اس کی اپنی حرکتوں کی روشنی میں ایک بھونڈا مذاق محسوس ہوتا ہے۔ خاص طور پر جب وہ خطے کے امن کو دائو پر لگا کر اپنے میڈیا اور ریاستی اداروں کے ذریعے جھوٹ، پروپیگنڈا، اور بے بنیاد الزامات کی بارش کرتا ہے، تو اس کا اصل چہرہ بے نقاب ہو جاتا ہے۔ پاکستان کے خلاف بھارتی میڈیا کی زہریلی مہم، جعلی سرجیکل اسٹرائیکس اور گیدڑ بھبکیوں کی ایک طویل داستان ہے، جسے اب پوری دنیا بخوبی سمجھنے لگی ہے۔بھارتی ریاست اور اس کے پٹھو میڈیا نے ہمیشہ عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹانے کےلیےپاکستان کو ایک دشمن کے طور پر پیش کیا۔ مہنگائی، بیروزگاری، کسانوں کی خودکشیاں، اقلیتوں پر مظالم اور داخلی بغاوتوں سے نظریں چرا کرہرناکامی کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانا ایک آزمودہ ہتھکنڈہ بن چکا ہے۔ 2016 اور 2019 میں کیے گئے مبینہ سرجیکل اسٹرائیکس اس پروپیگنڈا مہم کا حصہ تھے۔ بھارتی صحافت اب پیشہ ورانہ دیانت داری کی علامت نہیں بلکہ ایک پروپیگنڈا مشینری کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ ایسے اینکرز جو چیخ کر رپورٹنگ کرتے ہیں، حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں اور عوامی جذبات کو بھڑکاتے ہیں، وہ دراصل ریاستی ایجنڈے کے محافظ بن چکے ہیں۔ ان کے لیے سچ اہم نہیں، ریٹنگ اہم ہے۔ نریندر مودی کی قیادت میں میڈیا کو اس حد تک زیرِ اثر لے آیا گیا ہے کہ اب سچ بولنا ایک ”جرم” اور حکومت پر تنقید ”غداری” بن چکی ہے۔ 2019 میں بالاکوٹ کے نام پرجس حملے کاڈھنڈورا پیٹا گیا، اس میں نقصان صرف ایک درخت کو ہوا، جس کا مقدمہ بھی بھارتی حکومت کےخلاف فائل ہوا۔ پاکستانی ایئر فورس نے جوابی کارروائی میں دشمن کے دو طیارے مار گرائے اور دنیا کو بتایا کہ ہم پر حملے کی قیمت چکانا آسان نہیں۔ یہ ایک ایسا ملک ہے جو اندرونی بحرانوں سے نکلنے کے لیے جنگ کا ماحول پیدا کرتا ہے، اپنے میڈیا کے ذریعے سچ کو جھوٹ میں بدلتا ہے اور عوام کو حقیقت سے دور رکھتا ہے۔ بھارت کو سمجھنا چاہیے کہ اگر وہ واقعی عالمی برادری میں ایک باعزت مقام چاہتا ہے تو اسے پاکستان دشمنی کی اس خطرناک پالیسی سے باز آنا ہوگا۔پاکستانی عوام کو بھی چاہیے کہ وہ دشمن کے پروپیگنڈے سے ہوشیار رہیں۔ ہر جھوٹی خبر، ہر من گھڑت ویڈیو اور ہر مشکوک مہم کو فوری قبول نہ کریں بلکہ سچ کی تلاش کریں۔ میڈیا، تعلیمی اداروں، اور سیاسی قیادت کو مل کر ایک ایسا بیانیہ تشکیل دینا ہوگا جو پاکستان کے نظریے، خودداری اور سلامتی کا دفاع کرے۔یقین رکھیے، بھارتی بزدلانہ کارروائیاں اور گیدڑ بھبکیاں ہمیں ہماری منزل سے نہیں ہٹا سکتیں۔ ہم نے اس وطن کو قربانیوں سے حاصل کیا ہے اور اسی جذبے سے اسے قائم و دائم رکھیں گے۔ دشمن کی ہر سازش، ہر چال اور ہر نفسیاتی حملے کو ناکام بنانے کا عزم ہماری رگوں میں دوڑتا ہے۔ ہم پرامن قوم ہیں، مگر جب بات وطن کی ہو تو ہم سیسہ پلائی دیوار بن جاتے ہیں۔ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ میڈیا کی جنگ اب محض ٹی وی چینلز اور اخبارات تک محدود نہیں رہی۔ سوشل میڈیا بھی ایک طاقتور ہتھیاربن چکا ہے اور دشمن اس پلیٹ فارم کو بھی خوب استعمال کرتا ہے۔ جعلی اکائونٹس، گمراہ کن ویڈیوز، جھوٹی خبریں اور سوشل انجینئرنگ کے ذریعے ہمارے نوجوانوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ بھارت کی سائبر وارفیئر حکمتِ عملی کا بڑا حصہ یہی ہے کہ وہ پاکستان میں انتشار پھیلائے، قوم کو اداروں کے خلاف کرے اور عوام کو مایوس کرے۔ ہمیں ان ہتھکنڈوں سے خبردار رہنا ہوگا، اپنے سوشل میڈیا استعمال میں ہوشیاری سے کام لینا ہوگااور ہر خبر کو بغیر تحقیق کے آگے پھیلانے سے گریز کرنا ہوگا۔
دشمن کو سب سے زیادہ خوف ہماری یکجہتی، ایمان اور حب الوطنی سے ہے۔ بھارت جانتا ہے کہ جب پاکستانی قوم متحد ہو جاتی ہے تو وہ ہر جارحیت کو خاک میں ملا دیتی ہے۔ چاہے وہ سرحدوں پر ہو یا معیشت میں، تعلیمی میدان ہو یا سفارتی محاذ، پاکستانی قوم نے ہر جگہ اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ وہ ہمارے اندرونی اختلافات کوہوادے تاکہ ہم اپنی اصل طاقت یعنی اتحاد کو کھو دیں۔ مگر پاکستان ایک نظریہ کانام ہے،ایک شعور کا استعارہ ہے، قربانیوں سے مزین ایک سرزمین ہے۔ اس کے باسیوں نے لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر ملک حاصل کیا تھا اور وہی نظریہ آج بھی ہمیں جوڑ کر رکھے ہوئے ہے۔ دشمن کی گیدڑ بھبکیاں نہ کل ہمیں خوفزدہ کر سکیں، نہ آج کر سکتی ہیں اور نہ ہی کل کر سکیں گی۔ اگر دشمن کو ہم سے خطرہ ہے تو وہ ہماری فوج سے زیادہ ہماری عوام کے جذبے سے ہے کیونکہ جب قوم کا ہر فرد ایک سپاہی بن جائے تو دنیا کی کوئی طاقت اسے جھکا نہیں سکتی۔پاکستان نے ہمیشہ دنیا کو امن، دوستی اور باہمی احترام کا پیغام دیا ہے۔ ہم نے امن کی خواہش کو کمزوری نہیں بننے دیا، بلکہ دشمن کو یہ باور کرایا ہے کہ ہم امن چاہتے ہیں، لیکن عزت کے ساتھ۔ ہم کسی سے جنگ نہیں چاہتے، مگر اگر جنگ مسلط کی گئی تو ہر میدان میں مقابلہ کریں گے، چاہے وہ سرحد ہو، سفارتی فورم ہو یا میڈیا کی جنگ۔ دشمن کو ہر جگہ شکست دیں گے، کیونکہ ہمارے پاس نہ صرف حق ہے بلکہ وہ قوت بھی ہے جو سچائی کی حفاظت کرتی ہے۔ہمیں نہ تو بھارتی میڈیا کی گیدڑ بھبکیوں سے ڈر ہے، نہ اس کی فوجی چالاکیوں سے خوف ہے۔ہمارے پاس نہ صرف مضبوط افواج ہیں بلکہ ایک باشعور قوم بھی ہے، جو سچ اور جھوٹ میں فرق جانتی ہے، جو ہر آزمائش میں اپنے وطن کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور آئندہ بھی کھڑی رہے گی۔ بھارت کی بزدلی، اس کی جھوٹی اکڑاور میڈیا کی چیخ وپکار دراصل اس کی کمزوریوں کا عکس ہے۔وقت آ چکا ہے کہ دنیا بھارت کے اصل چہرے کو پہچانے۔ یہ ایک ایسا ملک ہے جو خود کو جمہوریت کا گڑھ کہتا ہے مگر صحافت، اقلیتوں اور ہمسایہ ممالک کے خلاف نفرت انگیز اقدامات سے باز نہیں آتا۔ اس کا میڈیا ایک خوفزدہ قوم کی چیخ ہےجو خود کو مضبوط دکھانا چاہتی ہے مگر اندر سے ٹوٹ چکی ہے۔ پاکستان کا مستقبل روشن ہے، کیونکہ ہم امن چاہتے ہیں، ترقی چاہتے ہیں اور دنیا میں ایک مثبت کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔ دشمن کی بزدلی ہمیں نہ کبھی روک سکی ہے، نہ روک سکے گی کیونکہ ہم وہ قوم ہیں جو قربانی دینا جانتی ہے اورجو ڈٹ جانا جانتی ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: چاہتے ہیں میڈیا کی دشمن کو ہے اور
پڑھیں:
اسلام دشمن قوتیں گریٹر اسرائیل کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، ڈاکٹر اسامہ رضی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی : نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہا ہے کہ یہودی لابی پوری قوت کے ساتھ اسلام کو مٹانے اور گریٹر اسرائیل کے ناپاک ایجنڈے پر کام کر رہی ہے، اسرائیل گزشتہ دو برس سے فلسطین میں بدترین دہشت گردی، ظلم و ستم اور قتل عام جاری رکھے ہوئے ہے۔
جماعت اسلامی ضلع گڈاپ کے زیر اہتمام جامع مسجد ابو حذیفہ میں منعقدہ کارکنان کی ایک روزہ تربیت گاہ سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہا کہ امریکا اور بھارت کی حمایت یافتہ یہ سازشیں ناکام ہوں گی، کیونکہ مومن کا قلب ایمان کی روشنی سے منور ہوتا ہے، اور وہ ظلم کے آگے جھکتا نہیں۔
نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ بھارت پاکستان پر آبی جارحیت کے ساتھ سرحدی جنگ مسلط کرنا چاہتا تھا لیکن اسے منہ کی کھانی پڑی، اسی طرح ایران پر اسرائیل و امریکا کی جارحیت بھی بری طرح ناکام ہوئی، اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوئی بھی کوشش کامیاب نہیں ہو سکے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ علاقائی سیاست کو سمجھنا وقت کا تقاضا ہے، قومی سیاست بھی اسی سے جڑی ہوئی ہے، افسوسناک امر یہ ہے کہ پاکستان میں غزہ میں قتل عام کے خلاف پارلیمنٹ اور اسلام آباد کی سطح پر کوئی احتجاج نہیں کیا گیا، جبکہ برطانوی پارلیمنٹ اور وزیراعظم ہاؤس کے سامنے فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔
ڈاکٹر اسامہ رضی نے مزید کہا کہ ہمیں قرآن و سنت کی روشنی میں اسلامی نظام کے نفاذ کی جدوجہد کو مزید مضبوط اور منظم کرنا ہوگا، یہی ہمارے مسائل کا حل ہے۔