Daily Ausaf:
2025-11-03@10:33:51 GMT

بھارت کا شور، اندرونی خوف کی گواہی

اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT

بھارت کا خود کو ایک بڑی جمہوریت کہلانے کا دعوی، بسا اوقات اس کی اپنی حرکتوں کی روشنی میں ایک بھونڈا مذاق محسوس ہوتا ہے۔ خاص طور پر جب وہ خطے کے امن کو دائو پر لگا کر اپنے میڈیا اور ریاستی اداروں کے ذریعے جھوٹ، پروپیگنڈا، اور بے بنیاد الزامات کی بارش کرتا ہے، تو اس کا اصل چہرہ بے نقاب ہو جاتا ہے۔ پاکستان کے خلاف بھارتی میڈیا کی زہریلی مہم، جعلی سرجیکل اسٹرائیکس اور گیدڑ بھبکیوں کی ایک طویل داستان ہے، جسے اب پوری دنیا بخوبی سمجھنے لگی ہے۔بھارتی ریاست اور اس کے پٹھو میڈیا نے ہمیشہ عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹانے کےلیےپاکستان کو ایک دشمن کے طور پر پیش کیا۔ مہنگائی، بیروزگاری، کسانوں کی خودکشیاں، اقلیتوں پر مظالم اور داخلی بغاوتوں سے نظریں چرا کرہرناکامی کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانا ایک آزمودہ ہتھکنڈہ بن چکا ہے۔ 2016 اور 2019 میں کیے گئے مبینہ سرجیکل اسٹرائیکس اس پروپیگنڈا مہم کا حصہ تھے۔ بھارتی صحافت اب پیشہ ورانہ دیانت داری کی علامت نہیں بلکہ ایک پروپیگنڈا مشینری کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ ایسے اینکرز جو چیخ کر رپورٹنگ کرتے ہیں، حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں اور عوامی جذبات کو بھڑکاتے ہیں، وہ دراصل ریاستی ایجنڈے کے محافظ بن چکے ہیں۔ ان کے لیے سچ اہم نہیں، ریٹنگ اہم ہے۔ نریندر مودی کی قیادت میں میڈیا کو اس حد تک زیرِ اثر لے آیا گیا ہے کہ اب سچ بولنا ایک ”جرم” اور حکومت پر تنقید ”غداری” بن چکی ہے۔ 2019 میں بالاکوٹ کے نام پرجس حملے کاڈھنڈورا پیٹا گیا، اس میں نقصان صرف ایک درخت کو ہوا، جس کا مقدمہ بھی بھارتی حکومت کےخلاف فائل ہوا۔ پاکستانی ایئر فورس نے جوابی کارروائی میں دشمن کے دو طیارے مار گرائے اور دنیا کو بتایا کہ ہم پر حملے کی قیمت چکانا آسان نہیں۔ یہ ایک ایسا ملک ہے جو اندرونی بحرانوں سے نکلنے کے لیے جنگ کا ماحول پیدا کرتا ہے، اپنے میڈیا کے ذریعے سچ کو جھوٹ میں بدلتا ہے اور عوام کو حقیقت سے دور رکھتا ہے۔ بھارت کو سمجھنا چاہیے کہ اگر وہ واقعی عالمی برادری میں ایک باعزت مقام چاہتا ہے تو اسے پاکستان دشمنی کی اس خطرناک پالیسی سے باز آنا ہوگا۔پاکستانی عوام کو بھی چاہیے کہ وہ دشمن کے پروپیگنڈے سے ہوشیار رہیں۔ ہر جھوٹی خبر، ہر من گھڑت ویڈیو اور ہر مشکوک مہم کو فوری قبول نہ کریں بلکہ سچ کی تلاش کریں۔ میڈیا، تعلیمی اداروں، اور سیاسی قیادت کو مل کر ایک ایسا بیانیہ تشکیل دینا ہوگا جو پاکستان کے نظریے، خودداری اور سلامتی کا دفاع کرے۔یقین رکھیے، بھارتی بزدلانہ کارروائیاں اور گیدڑ بھبکیاں ہمیں ہماری منزل سے نہیں ہٹا سکتیں۔ ہم نے اس وطن کو قربانیوں سے حاصل کیا ہے اور اسی جذبے سے اسے قائم و دائم رکھیں گے۔ دشمن کی ہر سازش، ہر چال اور ہر نفسیاتی حملے کو ناکام بنانے کا عزم ہماری رگوں میں دوڑتا ہے۔ ہم پرامن قوم ہیں، مگر جب بات وطن کی ہو تو ہم سیسہ پلائی دیوار بن جاتے ہیں۔ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ میڈیا کی جنگ اب محض ٹی وی چینلز اور اخبارات تک محدود نہیں رہی۔ سوشل میڈیا بھی ایک طاقتور ہتھیاربن چکا ہے اور دشمن اس پلیٹ فارم کو بھی خوب استعمال کرتا ہے۔ جعلی اکائونٹس، گمراہ کن ویڈیوز، جھوٹی خبریں اور سوشل انجینئرنگ کے ذریعے ہمارے نوجوانوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ بھارت کی سائبر وارفیئر حکمتِ عملی کا بڑا حصہ یہی ہے کہ وہ پاکستان میں انتشار پھیلائے، قوم کو اداروں کے خلاف کرے اور عوام کو مایوس کرے۔ ہمیں ان ہتھکنڈوں سے خبردار رہنا ہوگا، اپنے سوشل میڈیا استعمال میں ہوشیاری سے کام لینا ہوگااور ہر خبر کو بغیر تحقیق کے آگے پھیلانے سے گریز کرنا ہوگا۔
دشمن کو سب سے زیادہ خوف ہماری یکجہتی، ایمان اور حب الوطنی سے ہے۔ بھارت جانتا ہے کہ جب پاکستانی قوم متحد ہو جاتی ہے تو وہ ہر جارحیت کو خاک میں ملا دیتی ہے۔ چاہے وہ سرحدوں پر ہو یا معیشت میں، تعلیمی میدان ہو یا سفارتی محاذ، پاکستانی قوم نے ہر جگہ اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ وہ ہمارے اندرونی اختلافات کوہوادے تاکہ ہم اپنی اصل طاقت یعنی اتحاد کو کھو دیں۔ مگر پاکستان ایک نظریہ کانام ہے،ایک شعور کا استعارہ ہے، قربانیوں سے مزین ایک سرزمین ہے۔ اس کے باسیوں نے لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر ملک حاصل کیا تھا اور وہی نظریہ آج بھی ہمیں جوڑ کر رکھے ہوئے ہے۔ دشمن کی گیدڑ بھبکیاں نہ کل ہمیں خوفزدہ کر سکیں، نہ آج کر سکتی ہیں اور نہ ہی کل کر سکیں گی۔ اگر دشمن کو ہم سے خطرہ ہے تو وہ ہماری فوج سے زیادہ ہماری عوام کے جذبے سے ہے کیونکہ جب قوم کا ہر فرد ایک سپاہی بن جائے تو دنیا کی کوئی طاقت اسے جھکا نہیں سکتی۔پاکستان نے ہمیشہ دنیا کو امن، دوستی اور باہمی احترام کا پیغام دیا ہے۔ ہم نے امن کی خواہش کو کمزوری نہیں بننے دیا، بلکہ دشمن کو یہ باور کرایا ہے کہ ہم امن چاہتے ہیں، لیکن عزت کے ساتھ۔ ہم کسی سے جنگ نہیں چاہتے، مگر اگر جنگ مسلط کی گئی تو ہر میدان میں مقابلہ کریں گے، چاہے وہ سرحد ہو، سفارتی فورم ہو یا میڈیا کی جنگ۔ دشمن کو ہر جگہ شکست دیں گے، کیونکہ ہمارے پاس نہ صرف حق ہے بلکہ وہ قوت بھی ہے جو سچائی کی حفاظت کرتی ہے۔ہمیں نہ تو بھارتی میڈیا کی گیدڑ بھبکیوں سے ڈر ہے، نہ اس کی فوجی چالاکیوں سے خوف ہے۔ہمارے پاس نہ صرف مضبوط افواج ہیں بلکہ ایک باشعور قوم بھی ہے، جو سچ اور جھوٹ میں فرق جانتی ہے، جو ہر آزمائش میں اپنے وطن کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور آئندہ بھی کھڑی رہے گی۔ بھارت کی بزدلی، اس کی جھوٹی اکڑاور میڈیا کی چیخ وپکار دراصل اس کی کمزوریوں کا عکس ہے۔وقت آ چکا ہے کہ دنیا بھارت کے اصل چہرے کو پہچانے۔ یہ ایک ایسا ملک ہے جو خود کو جمہوریت کا گڑھ کہتا ہے مگر صحافت، اقلیتوں اور ہمسایہ ممالک کے خلاف نفرت انگیز اقدامات سے باز نہیں آتا۔ اس کا میڈیا ایک خوفزدہ قوم کی چیخ ہےجو خود کو مضبوط دکھانا چاہتی ہے مگر اندر سے ٹوٹ چکی ہے۔ پاکستان کا مستقبل روشن ہے، کیونکہ ہم امن چاہتے ہیں، ترقی چاہتے ہیں اور دنیا میں ایک مثبت کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔ دشمن کی بزدلی ہمیں نہ کبھی روک سکی ہے، نہ روک سکے گی کیونکہ ہم وہ قوم ہیں جو قربانی دینا جانتی ہے اورجو ڈٹ جانا جانتی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: چاہتے ہیں میڈیا کی دشمن کو ہے اور

پڑھیں:

جرات، بہادری و ہمت کے نشان، غازیانِ گلگت بلتستان کو سلام

گلگت (نیوزڈیسک) گلگت بلتستان کی آزادی کی کہانی گلگت کے جوانوں نے دشمن کے خون سے لکھی جسے معرکہ 1948ء کے غازی علی مدد نے انتہائی خوبصورتی سے بیان کیا ہے۔

بہادر غازیوں نے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کو شکستِ فاش دے کر گلگت بلتستان کو غاصب بھارت کے قبضے سے آزاد کروایا، معرکہ 1948ء کے غازی علی مدد نے ناردرن سکاؤٹس میں رہ کر استور، نگر اور کارگل کے مقام پر دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، غازی علی مدد نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر 50 سے زائد بھارتی فوجیوں کا قلع قمع کیا۔

غازی علی مدد نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر دشمن سے ہی چھینے گئے اسلحے سے متعدد بھارتی چیک پوسٹوں پر بھی قبضہ کیا، غازی علی مدد کا کہنا تھا کہ کرنل حسن پارٹی کے ساتھ قمری ٹاپ، صوبیدار میجر بابر لداخ اور شان خان کو کارگل کا چارج دیا گیا، کارگل فتح کرنے کے بعد درازل سے دشمن کی خبر ملی تو 700 کی نفری بھیجی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ کچھ جوان نگر اور کچھ استور کی پوسٹوں پر دشوار گزار راستوں سے ہوتے ہوئے پہنچے، ہمیں صوبیدار تنویر کے ساتھ آگے بھیجا گیا جہاں دشمن کی بڑی تعداد موجود تھی، ہم حملہ آور ہوئے تو دشمن ہتھیار چھوڑ کر بھاگ گئے، ہم نے دشمن سے بھاری مقدار میں ہتھیار جمع کرنے کے بعد جوانوں میں تقسیم کیے۔

غازی علی مدد کا کہنا تھا کہ اگلے دن پھر حملے کیلئے جوانوں کو تیار کیا گیا، اس دوران ہم مستقل پیدل آگے بڑھتے گئے، ان جوانوں نے دشمن پر حملہ کر کے 50 بھارتی فوجیوں کو ہلاک کر دیا، 50 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد دشمن 3 دن تک ہم پر جہازوں سے حملہ کرتا رہا، ہم انتہائی مشکلات اور مسائل کے باوجود دشمن کو شکست دینے میں کامیاب رہے۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
  • طالبان کی غیر نمائندہ حکومت اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، خواجہ آصف
  • دشمن کو رعایت دینے سے اسکی جارحیت کو روکا نہیں جا سکتا، حزب اللہ لبنان
  • خطے میں کسی نے بدمعاشی ثابت کی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا: ملک احمد خان
  • بھارت پاکستان میں بدامنی پھیلانے کیلئے دہشتگردوں کے بیانیہ کو فروغ دینے میں مصروف
  • بھارت خفیہ پراکسیز کے ذریعے پاکستان میں مداخلت کر رہا ہے، سپیکر پنجاب اسمبلی
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان
  • جرات، بہادری و ہمت کے نشان، غازیانِ گلگت بلتستان کو سلام
  • پاکستان دشمنی میں مبتلا بھارتی میڈیا کا ایک اور جھوٹ بے نقاب، وزارتِ اطلاعات نے “انڈیا ٹوڈے” کا گمراہ کن پروپیگنڈا بےنقاب کر دیا
  • جنوبی پنجاب کے عہدیدار اور ٹکٹ ہولڈرز کی ٹی ایل پی سے علیحدگی