تمام حقیقی باشندوں کے ریفرنڈم کے ذریعے تشکیل پانے والی فلسطینی ریاست ہی مسئلے کا حل ہے، ایران
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
مذاکرات کے پانچویں دور کے موقع پر روم میں ملاقات کے دوران ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ حق خود ارادیت کی سنگین خلاف ورزیوں سمیت فلسطنی عوام کے بنیادی حقوق کی پائمالی مغربی ایشیائی خطے میں عدم تحفظ اور مسائل کی جڑ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے پانچویں دور کے موقع پر روم میں ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے جمعے کی شام ویٹیکن کے وزیراعظم کارڈینل پیٹرو پیرولین سے ملاقات اور گفتگو کی۔ ملاقات میں ویٹیکن کے سیکرٹری آف سٹیٹ بشپ پال گیلاگھر بھی موجود تھے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے پوپ فرانسس کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا اور پوپ لیو کے انتخاب پر مبارکباد دی۔
انہوں نے ناجائز صیہونی قبضے، نسل پرستی اور حق خود ارادیت کی سنگین خلاف ورزیوں سمیت فلسطنی عوام کے بنیادی حقوق کی پائمالی کو مغربی ایشیائی خطے میں عدم تحفظ اور مسائل کی جڑ قرار دیا۔ سید عباس عراقچی نے ویٹیکن کے سینیئر حکام کو جوہری توانائی کے پرامن استعمال کے لیے ایرانی عوام کے حق اور ضرورت کے بارے میں ایران کے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے ایران امریکہ بالواسطہ مذاکرات کے عمل سے بھی آگاہ کیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے غزہ میں قتل و غارت میں شدت اور نسل کشی کے نتیجے میں مقبوضہ فلسطین کی تباہ کن صورتحال کے پیش نظر تمام ممالک اور معاشروں کی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ غزہ میں ہونے والے جرائم پر اپنی بیزاری اور مذمت کیساتھ ان جرائم کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرتے ہوئے انسانی امداد بھیجیں۔ انہوں نے کہا کہ دو ریاستی حل عشروں سے محض ایک ادھورا وعدہ ثابت ہوا ہے اور اس سے فلسطینی عوام کے حقوق کی بڑھتی ہوئی پامالی کی راہ ہموار ہو رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسی حالت میں جب غاصب اسرائیلی حکومت ظالمانہ طریقوں سے فلسطینیوں کو نابود کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے ایک جمہوری فلسطینی ریاست کا حل ہی قابل عمل ہے، ایک ایسی جمہوری ریاست جو تمام تر ریاست کے مسلمانوں، یہودیوں اور عیسائیوں سمیت فلسطین کے حقیقی باشندوں کی طرف سے ریفرنڈم کے ذریعے تشکیل پائے۔ اس ملاقات میں ویٹیکن اور ایران کے دوطرفہ تعلقات کی تازہ ترین صورتحال، بین المذاہب مکالمے اور پرامن گفتگو پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایرانی وزیر خارجہ عوام کے
پڑھیں:
ایرانی صدر فیلڈ مارشل کو پہچانے بغیر آگے بڑھ گئے، نشاندہی پر دلچسپ ردعمل اور معذرت
دوحہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) ایرانی صدر دوحہ ملاقات میں فیلڈ مارشل کو پہچانے بنا آگے بڑھ گئے، جس کی نشاندہی پر ان کی جانب سے دلچسپ ردعمل سامنے آیا۔ تفصیلات کے مطابق دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم شہبازشریف کی اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مسعود پزشکیان کے ساتھ ملاقات ہوئی جہاں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، چیف آف آرمی سٹاف، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ بھی موجود تھے۔ ملاقات کے دوران اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوئی جب ایران کے صدر پاکستانی وفد کا استقبال کر رہے تھے اور وزیراعظم شہبازشریف سے مصافحہ کرتے ہوئے فیلڈ مارشل کو پہچانے بغیر آگے بڑھ گئے، جس پر ایرانی وزیرخارجہ نے اپنے صدر کے قریب ہوتے ہوئے نشاندہی کی تو انہوں نے دلچسپ ردعمل دیتے ہوئے اس پر معذرت کی اور پھر دو تین بار آرمی چیف سے بغلگیر ہوئے۔(جاری ہے)
ایرانی صدر دوحہ ملاقات میں فیلڈ مارشل کو پہچانے بنا آگے بڑھ گئے، نشاندہی پر دلچسپ ردعمل اور معذرت !!#Pakistan #Iran #AsimMunir #DohaSummit pic.twitter.com/wTeCr9uYEq
— SAJID ALI (@SajidAli03) September 16, 2025 بتایا گیا ہے کہ ملاقات کے دوران وزیراعظم نے 9 ستمبر کو قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی پاکستان کی شدید مذمت کا اعادہ کیا، دونوں رہنماؤں نے قطر کے لیے اپنی یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیا اور اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں امت مسلمہ کی صفوں میں اتحاد کی ضرورت پر زور دیا، وزیراعظم نے کہا کہ دوحہ عرب اسلامک سمٹ نے مسلم دنیا کی جانب سے ایک مضبوط اور متفقہ پیغام دیا ہے کہ اسرائیل کی جارحیت مزید برداشت نہیں کی جائے گی۔ علاوہ ازیں گزشتہ ماہ ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کو یاد کرتے ہوئے وزیراعظم نے پاکستان کی ایران کے ساتھ باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو بڑھانے کی خواہش کا اعادہ کیا، انہوں نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کیلئے تہہ دل سے تہنیتی اور احترام کا اظہار کیا جب کہ صدر پیزشکیان نے مسئلہ فلسطین پر پاکستان کے مضبوط مؤقف کو سراہا اور پاکستان ایران تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے وزیراعظم کے ساتھ مل کر کام جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا، دونوں رہنماؤں نے تیزی سے بدلتی ہوئی علاقائی صورتحال کے پیش نظر رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔