پاکستان ریلوے میں جدید ہائی اسپیڈ فریٹ ویگنوں کی شمولیت، کارگو نظام میں اہم پیش رفت
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
پاکستان ریلوے نے ملک میں مال برداری کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے 30 نئی ہائی اسپیڈ اور ہائی کیپیسٹی فریٹ ویگنیں اپنے نظام میں شامل کر لی ہیں یہ اقدام تاجر برادری کی سہولت اور سستی، مؤثر مال برداری کو فروغ دینے کے لیے کیا گیا ہے چیف ایگزیکٹو آفیسر ریلوے عامر علی بلوچ نے لاہور کینٹ اسٹیشن پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ یہ تمام ویگنیں عالمی معیار کے مطابق مقامی طور پر تیار کی گئی ہیں اور مکمل طور پر پاکستانی انڈسٹری کی پیداوار ہیں ان کا کہنا تھا کہ ہر ویگن 60 ٹن وزن اٹھانے کی صلاحیت رکھتی ہے جس سے فریٹ آپریشنز میں نمایاں بہتری آئے گی انہوں نے مزید کہا کہ ریلوے کا ہدف ہے کہ مجموعی طور پر 850 جدید فریٹ ویگنیں نظام کا حصہ بنائی جائیں جن میں سے اب تک 250 شامل کی جا چکی ہیں جب کہ باقی ویگنیں رواں سال 31 دسمبر تک شامل کر لی جائیں گی عامر علی بلوچ نے واضح کیا کہ ریلوے کی فریٹ سروس کے کرائے سڑک کے مقابلے میں کم رکھے گئے ہیں تاکہ تاجر برادری کو کم لاگت میں تیز رفتار نقل و حمل کی سہولت میسر آ سکے انہوں نے عندیہ دیا کہ جیسے جیسے ٹریکس کی بہتری کا عمل آگے بڑھے گا مزید جدید فریٹ ٹرینیں متعارف کروائی جائیں گی ان کے بقول یہ ویگنیں پاکستان کی انڈسٹری کی ترقی کی علامت بھی ہیں اور اس سے نہ صرف مقامی پیداواری صلاحیت بڑھے گی بلکہ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے ریلوے کی اس پیش رفت کو ماہرین ملک میں سستے اور مؤثر ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کی طرف ایک بڑا قدم قرار دے رہے ہیں جو ملکی معیشت پر مثبت اثر ڈالے گا
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
سن کریم کا ضروری ادویات کی فہرست میں دوبارہ شمولیت کا خیرمقدم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کے غیرجانبدار طبی ماہرین نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے سن سکرین کو دوبارہ ضروری ادویات کی معیاری فہرست میں شامل کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔
اس فہرست میں ایسی ادویات شامل ہیں جو بڑے پیمانے پر آبادی کی ترجیحی طبی ضروریات کو پورا کرتی ہیں۔
Tweet URLماہرین نے اس اقدام کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا ہے جو اس طویل جدوجہد کا حصہ ہے جس کا مقصد ان غیر ضروری اموات کی طرف توجہ مبذول کرانا اور انہیں روکنے کے لیے مؤثر، عملی اور پائیدار طریقے ڈھونڈنا ہے جو پھلبہری کے شکار افراد میں جلد کے سرطان کی وجہ سے رونما ہوتی ہیں۔
(جاری ہے)
ماہرین نے کہا ہے کہ جلد کا سرطان دنیا بھر میں پھلبہری سے متاثرہ افراد کی اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ یہ ایک قابلِ تدارک المیہ ہے جو کم آگاہی، سن سکرین تک محدود رسائی اور ادارہ جاتی و حکومتی سطح پر سست اقدامات سے جنم لیتا ہے۔
سیاسی عزم کی ضرورتانہوں نے کہا ہے کہ 'ڈبلیو ایچ او' کا یہ فیصلہ پھلبہری کے شکار افراد کی روزمرہ زندگی، حتیٰ کہ ان کی اوسط عمر پر بھی مثبت اثر ڈال سکتا ہے لیکن اس کے اصل نتائج سن سکرین کو ملکی طبی نظام اور طبی سازوسامان کی تجارتی بنیاد پر فراہمی کے سلسلے میں شمولیت سے متعلق حکومتوں کے سیاسی عزم پر منحصر ہوں گے۔
ماہرین نے کہا ہے کہ پھلہبری سے متاثرہ افراد کے لیے سن سکرین کی فراہمی اور اس تک رسائی زیبائشی ضرورت کا معاملہ نہیں بلکہ ایک بنیادی انسانی حق ہے۔
'ڈبلیو ایچ او' کا یہ فیصلہ ان بین الاقوامی ذمہ داریوں سے بھی مطابقت رکھتا ہے جن کے تحت ممالک پر لازم ہے کہ وہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں انسانی حقوق کے متوقع نقصانات کی روک تھام کریں اور ان افراد کا تحفظ یقینی بنائیں جو ان اثرات سے بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔