شوہر نے چھوڑنے کی دھمکی کیوں دی؟ اداکارہ مہرالنسا نے وجہ بتا دی
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
معروف پاکستانی ماڈل اور اداکارہ مہرالنسا اقبال نے شوہر کی فٹنس سے متعلق سخت ہدایت کا انکشاف کر دیا۔
ڈرامہ عشقیا، ایک ستم اور، میرے بن جاؤ سمیت کئی ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والی اداکارہ مہرالنسا اقبال نے حال ہی میں ایک مارننگ شو میں بطور مہمان شرکت کی جہاں انہوں نے اپنے شوہر زکریا شاہ کے فٹنس سے متعلق رویے پر بات کی۔
مہرالنسا نے بتایا کہ ان کے شوہر نے ایک بار مذاق میں کہا، "جس دن تم موٹی ہوگئیں یا آنٹی لگنے لگیں، میں تمہیں چھوڑ دوں گا۔”
اداکارہ نے اس پر ہنستے ہوئے کہا کہ وہ اسے سنجیدہ نہیں لیتیں کیونکہ اگر وہ واقعی "آنٹی” بھی بن جائیں تو ان کے شوہر انہیں چھوڑ نہیں سکتے، کیونکہ وہ ان کی جائیداد کا آدھا حصہ لے لیں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ خود بھی فٹ رہنا چاہتی ہیں اور شوہر کی خواہش کے مطابق باقاعدگی سے ورزش کرتی ہیں کیونکہ موٹاپا صحت کیلئے بھی اچھا نہیں ہے۔
شوہر کے فٹنس کو لے کر پاگل کے بارے میں بات کر تے ہوئے انہوں نے ایک دلچسپ واقعہ سنایا کہ لاہور جاتے ہوئے ان کے شوہر نے فون کر کے ان سے سوال کیا کہ "ڈمبلز گاڑی میں رکھے؟” جس پر وہ حیران رہ گئیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
سعودی عرب پر اسرائیلی حملے کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا، یمن
صیہونی حکومت کے خلاف عملی اقدام نہ کرنے پر عرب اور اسلامی ممالک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الحوثی نے کہا کہ ان ممالک نے خاموشی اختیار کر کے نہ صرف فلسطین کی مدد نہیں کہ بلکہ یہ خاموشی عظیم تر اسرائیل کے صہیونی منصوبے کی راہ ہموار کریگی۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم پولیٹیکل کونسل یمن کے رکن محمد علی الحوثی نے کہا کہ ہم سعودی عرب پر اسرائیلی حملے کا مکمل امکان ہے، کیونکہ سعودی عرب گریٹر اسرائیل منصوبے کا حصہ ہے۔ یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے رکن محمد علی الحوثی نے اپنے ایک خطاب میں کہا ہے کہ یمنی سپورٹ فرنٹ اس وقت تک جاری رہے گا، جب تک غزہ پر حملے مکمل طور پر بند نہیں ہوجاتے اور علاقے کا محاصرہ ختم نہیں ہوجاتا۔ انہوں نے کہا کہ یمن کے کردار کے بارے میں دشمن کی تشویش سے ظاہر ہوتا ہے کہ جغرافیائی طور پر فاصلے کے باوجود یمن کی کارروائیوں کے نمایاں اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
انہوں نے صیہونی حکومت کے خلاف عملی اقدام نہ کرنے پر عرب اور اسلامی ممالک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مزید کہا کہ ان ممالک نے خاموشی اختیار کر کے نہ صرف فلسطین کی مدد نہیں کہ بلکہ یہ خاموشی عظیم تر اسرائیل کے صہیونی منصوبے کی راہ ہموار کریگی۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسلمان ممالک پریشر کارڈز استعمال کرتے ہوئے زیادہ سنجیدہ کردار ادا کریں، جیسے کہ تیل کی کچھ برآمدات روکنا یا اسرائیل کی حمایت کرنے والے بینکوں سے سرمایہ نکالنا۔ اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں الحوثی نے سعودی اماراتی اتحاد پر یمن کے خلاف کرائے کے فوجیوں کی کھلی حمایت کی مذمت کی۔
انہوں نے خبردار کیا کہ یمن کیخلاف نئی جارحیت ان عرب ممالک کی مداخلت کی سطح اور طاقت پچھلے سالوں کے اقدامات سے زیادہ کچھ نہیں ہوگی۔ انہوں نے آپریشن طوفان الاقصیٰ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ آپریشن نہ ہوتا تو تمام فلسطینی قیدی صیہونی حکومت کی جیلوں میں موجود رہتے۔ الحوثی نے سعودی عرب پر اسرائیلی حملے کے امکان کو رد نہیں کیا اور سعودی عرب کو "گریٹر اسرائیل" منصوبے کا حصہ قرار دیا۔ انہوں نے ٹرمپ کے بیانات کے بارے میں کہا کہ خلیجی ممالک کو امریکی حمایت کی قیمت ادا کرنی ہوگی۔ ان کا سوال تھا کہ ٹرمپ نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف قطر کی حمایت سے انکار کیوں کیا؟