پانی کے مسئلے پر ہم کسی لچک کا مظاہرہ نہیں کر سکتے: وفاقی وزیر معین وٹو
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
وفاقی وزیر آبی وسائل معین وٹو—فائل فوٹو
وفاقی وزیر آبی وسائل معین وٹو نے کہا ہے کہ پانی کے مسئلے پر ہم کسی لچک کا مظاہرہ نہیں کر سکتے، بھارت ایسے سندھ طاس معاہدے کو معطل نہیں کر سکتا۔
لاہور میں پانی کے معاملے پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2024ء سے ہماری بھارت سے بات چیت چل رہی تھی، سندھ طاس معاہدے میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی معاملہ ہو تو مل بیٹھ کر بات کریں۔
معین وٹو نے کہا کہ بھارت نے ہمیں 8 اپریل کو خط لکھا کہ بتائیں کہاں بیٹھ کر مسئلہ حل کر سکتے ہیں؟ 8 مئی تک جواب دینے کا کہا گیا لیکن بھارت نے 24 اپریل کو معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کیا۔
سیاسی مبصرین نے کہا ہے کہ دہائیوں سے ناقابلِ تنقید سمجھے جانے والے سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے دیگر معاہدوں سے متعلق غیریقینی صورتحال پیدا ہوگئی ہے
ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک بھارت نے جو یکطرفہ اقدام کیے ہیں یہ جنگ کرنے کے مترادف ہے، پاکستان کے تمام دریاؤں میں پانی کا بہاؤ نارمل ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بھارت نے دو دن کے لیے جہلم کا پانی روکا تھا لیکن اب نارمل ہے، پانی ہماری لائف لائن ہے، اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے آخری حد تک جاسکتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں چاہیے کہ ماہرین کا گروپ بنائیں جو صوبوں کے درمیان غلط فہمی دور کرنے میں کردار ادا کرے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدے وفاقی وزیر معین وٹو بھارت نے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ ہمارے وقت میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے۔
حال ہی میں اداکار نے ایک پوڈکاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے بچپن کی یادیں تازہ کیں اور بچوں کی تربیت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔
انٹرویو کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے اپنی چند عادتوں کا ذکر کیا جو بچوں کی تربیت کرتے ہوئے انہوں نے اپنے والد سے اپنائیں۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ بچے وقت پر سو جایا کریں، باہر کا کھانا نہ کھائیں یا کم کھائیں۔ ایک وقت تھا میرے والد بھی مجھے ان چیزوں سے روکا کرتے تھے اور اب میں اپنے بچوں کو منع کرتا ہوں تاکہ ان میں نظم و ضبط قائم رہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے والد صرف منع نہیں کرتے تھے بلکہ مارتے بھی تھے، ہمارے وقتوں میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج ایسا نہیں ہے، آج آپ اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے اور مارنا چاہیے بھی نہیں کیونکہ آج کے بچے برداشت نہیں کرسکتے۔
عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ بچوں کو سکھانے کے لیے ایک یا دو تھپڑ تو ٹھیک ہیں لیکن مارنا نہیں چاہیے۔ بچوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ کسی چیز کو لے کر والدین سے جھوٹ کہہ رہے ہیں تو وہ غلط کام کر رہے ہیں، والدین سے چیزوں کو نہ چھپائیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے وقتوں میں بچوں اور والدین کے درمیان فاصلہ ہوا کرتا تھا بات نہیں ہوتی تھی لیکن آج کے بچے والدین سے کھل کر بات کرتے ہیں اور ہم بھی یہ وقت کے ساتھ ساتھ سیکھ گئے ہیں کہ مارنے کے بجائے بات کرنا زیادہ ضروری ہے۔