غزہ کو بڑی مقدار میں امدادی سامان کی ضرورت ہے،اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مئی2025ء)اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوتیرس نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں داخل ہونے والی امداد انتہائی کم ہے اور غزہ کی پٹی میں بڑی مقدار میں امداد کی شدید ضرورت ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق گوتیرس نے صحافیوں کو بتایا کہ ایسی امداد جس کی رسائی تیز، قابل اعتماد، محفوظ اور پائیدار ہو کے بغیر غزہ میں مزید لوگ مر جائیں گے۔
امداد کی برقت ترسیل نہ ہوئی تو اس کے تمام آبادی کے لیے طویل مدتی نتائج تباہ کن ہوں گے۔سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ غزہ میں فلسطینی اس ظالمانہ تنازعے کے سب سے وحشیانہ دور سے گزر رہے ہیں کیونکہ اسرائیل نے اپنی فوجی کارروائی تیز کر دی ہے۔ تقریبا 80 دنوں تک اسرائیل نے بین الاقوامی زندگی بچانے والی امداد کو داخل ہونے سے روکے رکھا ہے اور غزہ کے تمام مکین اس وقت قحط کے خطرے سے دوچار ہوگئے ہیں۔(جاری ہے)
اسرائیلی فوجی حملہ خوفناک سطح پر اموات اور تباہی کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔اسرائیلی فوج نے کہا کہ کرم ابو سالم کراسنگ سے 107 ٹرک آٹے، دیگر غذائی اشیا اور طبی سامان لے کر غزہ پٹی میں داخل ہوئے ہیں۔ تاہم خیموں اور دیگر عارضی رہائش گاہوں میں رہنے والے لوگوں تک سامان کی فراہمی وقفے وقفے سے ہوگی۔فلسطینی امدادی گروپوں کے ایک نیٹ ورک نے کہا کہ پیر کو اسرائیل کی جانب سے ناکہ بندی میں نرمی کے بعد 119 امدادی ٹرک غزہ پٹی میں داخل ہوئے ہیں۔ یہ ٹرک بھی بین الاقوامی تنقید کے بعد داخل ہوئے لیکن خان یونس شہر کے قریب کچھ مسلح افراد کے گروپوں کی جانب سے لوٹ مار کی وجہ سے تقسیم میں رکاوٹ بھی پیدا ہوگئی۔فلسطینی غیر سرکاری تنظیموں کے نیٹ ورک نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بچوں اور خاندانوں کا کھانا چوری کیا جا رہا ہے۔ امدادی ٹرکوں کی حفاظت کرنے والی سکیورٹی ٹیموں پر اسرائیلی فضائی حملے قابل مذمت ہیں۔ حماس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ٹرکوں کی حفاظت پر مامور چھ سیکورٹی اہلکار اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہو گئے ہیں۔ اسرائیلی فوج کی طرف سے اس معاملہ پر ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔فلسطینی غیر سرکاری تنظیموں کے نیٹ ورک نے کہا ہے کہ غزہ میں آنے والی امداد کی مقدار اب بھی بہت ناکافی ہے اور اس میں صرف ایک محدود قسم کا سامان شامل ہے۔ اسرائیل کی جانب سے محصور اور جنگ زدہ غزہ کی پٹی میں ٹرکوں کو داخل ہونے کی اجازت دینے کے فیصلے کو بین الاقوامی دبا کو گمراہ کرنے اور عالمی برادری کے ساتھ فریب کاری قرار دیا جارہا ہے۔اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ گزشتہ رات غزہ پر مزید حملے کیے گئے اور ان حملوں میں 75 اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ ان اہداف میں ہتھیاروں کے گودام اور راکٹ لانچنگ پلیٹ فارم شامل تھے۔ فلسطینی طبی ذرائع نے بتایا کہ ان حملوں میں کم از کم 25 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔اسرائیل نے دو مارچ 2025 کو غزہ پر ناکہ بندی عائد کر دی تھی۔ صہیونی فوج نے حماس پر شہریوں کے لیے مختص امداد چوری کرنے کا الزام لگایا تھا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیلی فوج کی جانب سے پٹی میں نے کہا
پڑھیں:
فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا
اسرائیلی فوج کی چیف لیگل افسر میجر جنرل یفات تومر یروشلمی نے اس وقت استعفیٰ دے دیا جب ان کے خلاف ایک ویڈیو لیک کی تحقیقات شروع ہوئیں جس میں اسرائیلی فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی پر بدترین تشدد کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
تومر یروشلمی نے اپنے استعفے میں کہا کہ انہوں نے اگست 2024 میں اس ویڈیو کے افشا کی اجازت دی تھی۔ اس ویڈیو سے متعلق تحقیقات کے نتیجے میں 5 فوجیوں پر مجرمانہ الزامات عائد کیے گئے، جس پر ملک بھر میں شدید ردِعمل دیکھنے میں آیا۔ دائیں بازو کے سیاست دانوں نے تحقیقات کی مذمت کی اور مظاہرین نے دو فوجی اڈوں پر دھاوا بول دیا۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
واقعے کے ایک ہفتے بعد، ایک سیکیورٹی کیمرے کی ویڈیو اسرائیلی چینل این12 نیوز پر لیک ہوئی جس میں فوجیوں کو ایک قیدی کو الگ لے جا کر اس کے اردگرد جمع ہوتے دکھایا گیا، جبکہ وہ ایک کتے کو قابو میں رکھے ہوئے اور اپنی ڈھالوں سے منظر کو چھپانے کی کوشش کر رہے تھے۔
وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے بدھ کو تصدیق کی کہ ویڈیو لیک سے متعلق فوجداری تحقیقات جاری ہیں اور تومر یروشلمی کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔
تومر یروشلمی نے اپنے دفاع میں کہا کہ انہوں نے یہ اقدام فوج کے قانونی محکمے کے خلاف پھیلنے والے پراپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے کیا، جو قانون کی بالادستی کے تحفظ کی ذمہ داری ادا کر رہا تھا مگر جنگ کے دوران شدید تنقید کی زد میں تھا۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا میں فلسطینیوں کی حمایت میں احتجاج کرنے والی خاتون پر پولیس کا تشدد
ویڈیو سدے تیمن حراستی کیمپ کی تھی، جہاں 7 اکتوبر 2023 کے حملے میں شریک حماس کے جنگجوؤں سمیت بعد میں گرفتار کیے گئے فلسطینی قیدی رکھے گئے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس دوران فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی سنگین رپورٹس دی ہیں۔
ان کے استعفے پر سیاسی ردِعمل فوری آیا۔ وزیر دفاع کاٹز نے کہا کہ جو لوگ اسرائیلی فوجیوں کے خلاف جھوٹے الزامات گھڑتے ہیں وہ وردی کے اہل نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل تشدد غزہ فلسطین قیدی