لانگ مارچ احتجاج کیس: اسد قیصر کی درخواستِ بریت پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
اسد قیصر—فائل فوٹو
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما و سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے خلاف لانگ مارچ احتجاج کیس میں بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
تھانہ کوہسار کے مقدمے کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے کی۔
عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر درخواستِ بریت پر فیصلہ محفوظ کیا۔
اسد قیصر نے کہا کہ کوئی بیک ڈور ملاقاتیں یا مذاکرات نہیں ہو رہے ہیں، اگر مذاکرات ہو رہے ہوتے تو ہمارے ساتھ ایسا رویہ رکھا جاتا تھا؟
عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ اسد قیصر کی بریت کی درخواست پر محفوظ فیصلہ 17 جون کو سنایا جائے گا۔
دورانِ سماعت درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسد قیصر کا ماضی میں کوئی کریمنل ریکارڈ نہیں ہے، اسد قیصر موقع پر موجود نہیں تھے نہ ہی کوئی برآمدگی ہوئی۔
واضح رہے کہ اسد قیصر کے خلاف تھانہ کوہسار میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی و دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پی ٹی آئی بھی مخصوص نشستوں کی تقسیم کے خلاف پشاور ہائیکورٹ پہنچ گئی
پشاور:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بھی مخصوص نشستوں کی تقسیم کے خلاف پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔
پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی علی اصغر نے مخصوص نشستوں کے لیے درخواست دائر کردی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے کی تقسیم کے دوران پی ٹی آئی کو سنا ہی نہیں اور مخصوص نشستوں کی تقسیم کی گئی۔
علی اصغر نے مؤقف اپنایا کہ کیس میں پی ٹی آئی کو فریق ہی نہیں بنایا گیا اور نہ نوٹس جاری کیا گیا اور مخصوص نشستیں دیگر سیاسی جماعتوں میں تقسیم کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کاغذات نامزدگی فارم میں پی ٹی آئی لکھا ہے، ہم پی ٹی آئی کے اراکین ہیں، جن جماعتوں کو سیٹیں دی گئی ہیں ان کی بنتی ہی نہیں اور پی ٹی آئی کو مخصوص نشستوں میں نظر انداز کیا گیا۔
پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ درخواست گزار پشاور ہائی کورٹ کے 13، 14 مارچ 2024 اور 27 جون 2025 سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے فیصلے سے متاثر ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف ملک کی سب سے مقبول پارٹی ہے، ان کو مخصوص نشستوں سے محروم رکھا گیا ہے جبکہ درخواست گزار نے الیکشن کے بعد بھی کسی دوسری جماعت میں شمولیت نہیں کی۔
درخواست میں الیکشن کمیشن، سنی اتحاد کونسل، پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی)، جمعیت علمائے اسلام، جماعت اسلامی، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور دیگر سیاسی جماعتوں کو فریق بنایا گیا ہے اور درخواست جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔