اسلام آباد(اوصاف نیوز)چین نے حالیہ پاک بھارت فوجی تصادم کے بعد پاکستان کو اپنا آہنی دوست قرار دینے کا اعادہ کرتے ہوئے واضح اعلان کر دیا ہے کہ چین پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع میں ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا، شراکت داری نہ صرف جنوبی ایشیا میں توازن کو قائم رکھے گی بلکہ خطے میں امن و استحکام کی ضمانت بھی بنے گی ۔

چین پاکستان آہنی دوست، باہمی دفاعی اشتراک عملی شکل اختیار کر گیا، جے 10 سی طیاروں کی کامیابی سے عالمی طاقتیں حیران ہیں جبکہ بیجنگ کی جانب سے یہ بھی واضح پیغام دیا گیا ہے کہ “چین سے پنگا نہ لیا جائے”۔

چین کی دفاعی ٹیکنالوجی اور پاکستان کے ساتھ فوجی شراکت داری نے اس جھڑپ میں عالمی طاقتوں کو حیران کر دیا ہے۔

چینی خارجہ پالیسی کے ممتاز ماہر اور سینٹر فار چائنا اینڈ گلوبلائزیشن کے نائب صدر، وکٹر ژیکائی گاؤ نے اس تصادم کو نہ صرف چین پاکستان تعلقات کی مضبوطی کا ثبوت قرار دیا بلکہ عالمی سطح پر چین کی دفاعی برتری کے اعتراف کے طور پر بھی پیش کیا۔

ان کے مطابق پاکستانی فضائیہ نے اس بار جو جنگی ساز و سامان استعمال کیا وہ زیادہ تر چین کا تیار کردہ یا پاک چین اشتراک سے بنایا گیا تھا، جس سے دونوں ممالک کے درمیان عملی فوجی تعاون کی گہرائی عیاں ہوتی ہے۔

وکٹر گاؤ کے مطابق چینی ساختہ جے 10 سی طیاروں کی کارکردگی نے یورپ اور روس کے جدید ترین لڑاکا طیاروں کو پیچھے چھوڑ دیا، جو نہ صرف ایک تکنیکی کامیابی ہے بلکہ ایک اسٹریٹجک انتباہ بھی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ عالمی طاقتوں، خاص طور پر امریکہ اور یورپی اقوام کے لیے ایک ’ویک اپ کال‘ )wake up call ہے کہ چین کی عسکری صلاحیتیں اب دنیا کی بہترین صف میں شامل ہو چکی ہیں، اور کسی بھی قسم کی مداخلت یا اشتعال انگیزی کے نتائج سنگین ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ چین اور پاکستان کے تعلقات صرف نظریاتی یا سفارتی حد تک محدود نہیں، بلکہ یہ اب ایک مضبوط، آپریشنل اتحاد بن چکے ہیں۔ چین کبھی کسی ملک کو اجازت نہیں دے گا کہ وہ پاکستان کی سرحدوں یا خودمختاری کو پامال کرے۔

راولپنڈی: ڈکیتی کی واردات کے دوران دل کا دورہ، 73 سالہ اسرائیل انتقال کرگیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

عمران خان کے بیٹوں کو پاکستان میں سیاسی تحریک چلانے کی اجازت دینے پر لیگی رہنماؤں کے متضاد بیانات

مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی جانب سے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی رہائی کے لیے ان کے بیٹوں کو پاکستان سیاسی تحریک چلانے کی اجازت دینے کے حوالے سے متضاد بیانات سامنے آئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق عمران خان کے بیٹوں سلیمان خان اور قاسم خان نے پہلی بار مئی میں اپنے والد کی قید پر کھل کر آواز اٹھائی تھی۔
حال ہی میں عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کے دونوں بیٹے پاکستان آکر تحریک انصاف کی مجوزہ احتجاجی تحریک کا حصہ بنیں گے۔
خیال رہے کہ عمران خان اگست 2023 سے توشہ خانہ کیس میں اڈیالہ جیل میں قید ہیں اور ان پر 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس سمیت 9 مئی 2023 کے فسادات سے متعلق مزید مقدمات زیرِ التوا ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ابھی تک حکومت نے اس پر کوئی باضابطہ مؤقف نہیں دیا، لیکن میری ذاتی رائے میں انہیں آنے دیا جائے اور پاکستان آکر اپنی سرگرمیاں کرنی چاہئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے بیٹے ہمیشہ بیرونِ ملک رہے ہیں، اس لیے وہ جانتے ہوں گے کہ احتجاج کیسے کیا جاتا ہے اور اس کی کیا حدود ہیں۔
مزید کہا کہ میرے خیال میں انہیں اس حق سے محروم نہیں کیا جانا چاہیے، اگر وہ اپنے والد کے لیے تحریک چلانا چاہتے ہیں تو ضرور چلائیں۔
تاہم، ساتھ ہی انہوں نے عندیہ دیا کہ اگر انہوں نے قانون توڑا تو گرفتاری بھی ہو سکتی ہے، اگر وہ یہاں آ کر قانون کی حدود پار کریں گے تو انہیں معلوم ہے کہ قانون اپنا راستہ لے گا۔
وزیر مملکت قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے ڈان ڈیجیٹل کو بتایا کہ آئین کا آرٹیکل 16 صرف پاکستانی شہریوں کو اجتماع کی اجازت دیتا ہے، غیر ملکیوں کو نہیں۔
آرٹیکل 16 کے مطابق ہر شہری کو پُرامن اور بغیر ہتھیار کے اجتماع کی اجازت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ویزا شرائط کی خلاف ورزی کی صورت میں ویزا منسوخ ہو سکتا ہے جب کہ وزارت داخلہ کو دیکھنا ہوگا کہ آیا عمران خان کے بیٹوں نے ویزا کے لیے درخواست دی ہے یا ان کے پاس اوورسیز پاکستانی کا شناختی کارڈ ہے یا نہیں۔
عقیل ملک نے واضح کیا کہ دونوں بھائی چونکہ برطانوی شہری ہیں، اس لیے قانونی طور پر وہ پاکستان میں سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے سکتے۔
وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر دونوں بھائی کسی پرتشدد تحریک کی قیادت کریں گے تو انہیں گرفتار بھی کیا جا سکتا ہے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ ’انہیں آنا چاہیے‘۔
عرفان صدیقی نے معاملے کو زیادہ سنگین نہ سمجھتے ہوئے کہا کہ اگر بانی پی ٹی آئی کے بچے پاکستان آئیں گے تو کوئی طوفان نہیں آئے گا۔
ان کا کہنا تھا ’علی امین گنڈا پور کچھ کر سکے اور نہ ان کے احتجاج، نہ بغاوت اور نہ اوورسیز پاکستانیوں کو رقوم روکنے کی کال، لہذا اب یہ آخری کارڈ بھی کامیاب نہیں ہوگا، آخر میں سیاست میز پر بیٹھ کر ہی ہوتی ہے۔‘
’یہ بچے سیاست کے لیے تیار نہیں‘
عرفان صدیقی نے کہا کہ عمران خان کے بیٹے پاکستان کے ماحول میں کبھی نہیں رہے، انہیں کراچی کی گرمی میں چھوڑ دو تو پگھل جائیں گے اور وہ اردو بھی شاید ٹھیک سے نہیں بول سکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کی اپنی سیاست ہمیشہ خاندانی سیاست کے خلاف رہی ہے اور یہ قدم عمران خان کی اپنی کہی ہوئی بات کے خلاف ہے۔
اس سے قبل، عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائمہ گولڈ اسمتھ نے الزام عائد کیا تھا کہ پاکستانی حکومت کی جانب سے دھمکی دی جا رہی ہے کہ اگر ان کے بیٹوں نے پاکستان جا کر ان سے ملنے کی کوشش کی تو انہیں بھی گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا جائے گا۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • عوام کو کسی صورت خستہ حال عمارتوں میں رہنے نہیں دینگے،ایس بی سی اے حیدرآباد
  • بانی پی ٹی آئی کے بیٹوں کی پاکستان آمد کے حوالے سے جمائما کا ردعمل سامنے آگیا
  • بانی پی ٹی آئی کے بچے والد سے ملاقات کیلیے پاکستان آنا چاہتے ہیں تو کوئی اعتراض نہیں، وزیر مملکت
  • عمران خان کے بیٹوں کو پاکستان میں سیاسی تحریک چلانے کی اجازت دینے پر لیگی رہنماؤں کے متضاد بیانات
  • پاکستان کسی گروپ کو دہشت گرد حملوں کی اجازت نہیں دیتا(بلاول بھٹو)
  • عمران خان کے بیٹوں کو پاکستان آنے پر گرفتار کرنے کی دھمکی دی جارہی ہے؛ جمائما
  • ایئرعربیہ کو پاکستان میں اپنی پروازوں کا دائرہ مزید وسیع کرنے کی اجازت
  • آبادی میں تیزی سے اضافہ قومی بحران بن چکا، وزیر صحت کا انتباہ
  • حمیرا اصغر کے والدین نہیں آتے تو مجھے تدفین کی اجازت دی جائے، اداکارہ سونیا حسین
  • پاکستان ٹیکس اصلاحات پر مؤثر حکمت عملی اپنائے‘ ایشیائی ترقیاتی بینک کا انتباہ