وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان میں معاشی استحکام آ چکا ہے اور دنیا پاکستان کی معاشی بہتری کی رفتار پر حیران ہے۔ ملک میکرو اکنامک استحکام کی جانب گامزن ہے اور حکومت تنخواہ دار طبقے پر بوجھ کم کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔

اسلام آباد میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ قرضوں کی ادائیگی کا بوجھ آئندہ کم ہونے کی توقع ہے جبکہ ٹیکس نظام میں اصلاحات کا عمل جاری ہے۔ ان کے مطابق پالیسی ریٹ میں حالیہ کمی سے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں، اور ایف بی آر میں انسانی مداخلت کو کم کرکے شفافیت لائی جا رہی ہے۔

محمد اورنگزیب نے بتایا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (PIA) کی ری لانچ کا عمل جاری ہے اور حکومت تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس جمع کرانے کا نظام سہل بنانے پر کام کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے ٹیکنالوجی ٹرانسفارمیشن کی جانب بڑھا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: آئندہ مالی سال کا بجٹ 10 جون کو پیش ہوگا، وفاقی حکومت کا اعلان

میڈیا سے گفتگو میں وزیر خزانہ نے کہا کہ افواج پاکستان کی ہر ممکن معاونت کریں گے، کیونکہ یہ صرف فوج نہیں بلکہ ملک کی مجموعی ضرورت ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ آئی ایم ایف بورڈ اجلاس میں پاکستان کے قرض پروگرام کو ڈی ریل کرنے کی کوشش کی گئی، تاہم پاکستان کا کیس میرٹ پر ڈسکس ہوا اور تمام اہداف کامیابی سے پورے کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان آئی ایم ایف کے اہداف پورے نہ کرتا تو مشکلات پیش آ سکتی تھیں، لیکن حکومت نے ان پر مکمل عمل درآمد کیا ہے۔ ان کے مطابق آئی ایم ایف مشن واپس جا چکا ہے اور رواں ہفتے ورچوئل بات چیت کا سلسلہ جاری رہے گا۔

وزیر خزانہ نے وضاحت کی کہ فی الحال سول و ملٹری تنخواہوں میں اضافے سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت معیشت کو مستحکم ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے طویل المدتی اصلاحات پر پُرعزم ہے، جن میں ٹیکس، توانائی اور دیگر شعبوں کی بہتری شامل ہے۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ واشنگٹن اور لندن میں عالمی سرمایہ کاروں سے ملاقاتیں ہوئیں جن میں پاکستانی معیشت پر مثبت ردعمل سامنے آیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی ایم ایف پاکستان دفاعی بجٹ۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف پاکستان دفاعی بجٹ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ایم ایف ہے اور کے لیے

پڑھیں:

مقامات آہ و فغاں اور بھی ہیں 

یہ درست ہے کہ بھارت کے مقابلے میں پاکستان نے ایک فقید المثال عسکری فتح حاصل کی۔ ایسی فتح جس کا بھارت کو گمان بھی نہیں تھا۔ مودی جی نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ایک ایسی پاک بھارت جنگ ہو گی اور اس میں پاکستان فتح حاصل کرے گا اور پھر کانگریس ان سے لوک سبھا میں سوال کرے گی کہ مودی جی بتائیں، ہمارے کتنے طیارے مارے گئے؟ کتنے رافیل زمیں بوس ہوئے؟ کتنی دفعہ فرانس کی ٹیکنالوجی کا پاکستان نے تمسخر اڑایا تو مودی جی کے پاس ہاتھ ملنے کے سوا کوئی جواب نہیں ہو گا۔

خجالت بھارتی حکومت کا طرہ امتیاز بن چکی ہے۔ اگر وہ کہتے ہیں کہ صلح ٹرمپ نے نہیں کروائی تو دنیا کی سب سے بڑی طاقت کا صدر بیچ میں کود پڑتا ہے اور نعرہ لگاتا ہے کہ صلح تو میں نے کروائی تھی۔ وہ صرف اسی پر اکتفا نہیں کرتا بلکہ وقت، دن سب کچھ یاد کروا دیتا ہے جب بھارت ٹرمپ سے ملتمس ہوا کہ خدارا جنگ بندی کراؤ ورنہ ہم تو ڈوب چلے۔

اگرچہ جھوٹ کے بل بوتے پر بھارت کے وزیر اعظم اور انکی ٹیم اس عبرتناک شکست کو فتح میں بدلنے کی کوشش کرتے ہیں تو ان کے اپنے تجزیہ کار اور بین الاقوامی مبصرین اس جانب توجہ دلاتے ہیں کہ نقصان بھی بھارت کا زیادہ ہوا، طیارے بھی بھارت کے زیادہ گرائے گئے، شکست بھی بھارت کے ماتھے پر لکھی گئی۔ جنگ بندی کی درخواست بھی مودی جی نے کروائی تو یہ پروپیگنڈا زیادہ دیر نہیں چل سکتا۔ جھوٹ کا یہ کاروبار زیادہ دیر نہیں چل سکتا۔ بھارت کو بدترین شکست ہوئی ہے۔  کسی نہ کسی سٹیج پر مودی جی کو یہ تسلیم کرنا ہو گا اور جس دن وہ یہ تسلیم کریں گے وہ دن ان کی حکومت کا آخری دن ہو گا۔ یہ بات مودی جی بہت اچھی طرح جانتے ہیں۔ اسی وجہ سے مسلسل اپنے عوام کو جھانسہ دینے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔

اب ذرا پاکستان کی طرف بھی توجہ کیجیے۔ ہم نے فتح کا جشن منالیا۔ قوم کو متحد کر لیا، آرمی چیف کو فیلڈ مارشل کے اعزاز سے نواز دیا۔ وزیر اعظم اور صدر نے بارہا افواج پاکستان کی دلیری اور شجاعت کا اعتراف کر لیا۔ ترانے بج گئے اور اعلانات ہو گئے تو سوال یہ ہے کہ اب ہمیں کیا کرنا ہے؟

ہمیشہ سے پاکستان کے پاس بہترین فوج اور بدترین معیشت رہی ہے۔ یہ بات درست ہے کہ گزشتہ کچھ عرصے میں معیشت میں بہتری کی کچھ صورت نظر آئی ہے مگر یہ آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ اب بھی ہم آئی ایم ایف سے ایک بلین ڈالر کے لیے ملتمس دکھائی دیتے ہیں۔ اب بھی آئی ایم ایف کی قسط ہمارے لیے سب سے بڑی معاشی کامیابی رہی ہے۔ دنیا کے دوسرے ممالک کے مقابلے میں ہماری معیشت کا سائز بہت سکڑ گیا ہے ۔ ہم مائیکرو اکنامکس کی سطح پر تبدیلیاں تو کر سکے ہیں مگر غریب کے چولھے کو ابھی بھی اس مبہم  معاشی ترقی کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا۔

ہمارے ہاں غربت آج بھی غریب کے سر پر ناچ رہی ہے۔ افلاس سے تنگ آئی ایک مخلوق اس ملک میں وجود رکھتی ہے۔ خط ناداری آئے روز اوپر جارہا ہے اور کروڑوں  لوگ اس کی زد میں آر ہے ہیں۔ بجلی کے بل، آٹے کی قیمت، پٹرول کے نرخ ہمارے پاؤں کی بیڑیاں بن چکے ہیں۔ اس بات کو تسلیم کرنا چاہیے کہ شہباز شریف اس معاملے میں اسحاق ڈار کی معاونت سے بہتر کام کر رہے ہیں مگر اب اس ملک کے عوام میں مزید انتظار کا یارا نہیں ہے۔

ہمیں تسلیم کرنا چاہیے کہ دنیا میں عسکری اور حربی جنگ اب خال خال ہی ہو گی اور اگر ہو گی تو پاکستان ا س کے لیے اتنا تیار ہے کہ اسے فتح مبین حاصل ہو گی۔ اب میدان معیشت کا ہے۔ ساری دنیا میں مقابلہ اس کا ہو رہا ہے۔ اصل دوڑ معاشی ترقی کی ہے۔ دنیا ایک دوسرے سے معاشی میدان میں سبقت لے جانے کی تگ و دو کر رہی ہے۔ درآمدات،  برآمدات کی ایک علیحدہ جنگ چل رہی ہے۔ ٹیرف نام کا ایک اور حربی طریقہ ٹرمپ وضع کر چکا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ساری دنیا کی توجہ اس طرف دلائی ہے کہ جنگ کرنا کوئی مناسب بات نہیں۔ ہاں البتہ معاشی میدان میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانا بہت کام کی بات ہے۔ یہی ایک میدان ہے جس میں ملکوں کی قسمتوں کے فیصلے ہوں گے۔ اب معاشی پالیسیوں کی طرف دھیان دینے کی ضروت ہے۔ اب معاشی طور پر خود کو مضبوط اور طاقتور بنانے کی ضرورت ہے۔ اب معیشت کے میدان میں خود کو ناقابل شکست بنانے کی ضرورت ہے۔

یہ بات درست ہے کہ ہم عسکری میدان میں بھارت کو شکست دے چکے ہیں لیکن کیا یہ موقع نہیں ہے کہ اب ہم اپنی توجہ معاشی میدان کی طرف دیں اور بھارت سے سبقت لے جائیں ۔ بھارت رقبے کے حوالے سے ہم سے بہت بڑا ملک ہے۔ اس کی معیشت کا سائز بھی بڑا ہے لیکن کیا معیشت کا سائز رقبے کے اعتبار سے ہوتا ہے۔ سنگاپور کی مثال لیں۔ چھوٹا سا زمین کا ٹکڑا  ہے لیکن دنیا بھر میں بینکنگ کی دنیا کا آنکھ کا تارہ بنا ہوا ہے۔ خوش قسمتی سے ہمارے پاس سنگا پور سے زیادہ بہتر انسانی اور قدرتی ذرائع موجود ہیں۔ لیکن ہم ان سے فائدہ نہیں اٹھا رہے۔ ایسے میں یہی کہا جاسکتا ہے کہ اپنی ترقی میں ہم خود ہی مانع ہیں۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عمار مسعود

عمار مسعود کالم نگار، سیاسی تجزیہ کار، افسانہ نگار اور صحافی۔ کبھی کبھی ملنے پر اچھے آدمی ہیں۔ جمہوریت ان کا محبوب موضوع ہے۔ عوامی مسائل پر گہری نظر اور لہجے میں جدت اور ندرت ہے۔ مزاج میں مزاح اتنا ہے کہ خود کو سنجیدہ نہیں لیتے۔ تحریر اور لہجے میں بلا کی کاٹ ہے مگر دوست اچھے ہیں۔

اردو کالم عمار مسعود

متعلقہ مضامین

  • معاشی بحالی اجتماعی ذمہ داری، صرف تنخواہ دار طبقہ پر بوجھ نہیں ڈال سکتے: وزیر خزانہ
  • وزیر خزانہ کا شفاف و ترقیاتی اقتصادی پالیسیوں کے عزم کا اعادہ
  • دنیا کی پہلی روبوٹ فائٹ: پہلوانوں کے تابڑ توڑ حملوں، ناک آؤٹس نے سب کو حیران کردیا
  • صرف تنخواہ دار طبقے پر بوجھ نہیں ڈال سکتے، معاشی بحالی میں ہر شعبے کو کردار ادا کرنا ہوگا،وزیر خزانہ
  • معاشی بہتری کی رفتار پر دنیا حیران : پاک افواج کی جتنی مددکرسکے کرینگے یہ‘ پاکستان کی ضرورت ہے : وزیر خزانہ
  • دنیا پاکستان کی معاشی بہتری کا اعتراف کر رہی ہے: وزیر خزانہ
  • جس اتفاق و اتحاد کا مظاہرہ بھارت کیخلاف کیا گیا، معاشی محاذ پر بھی اس کی ضرورت ہے، وزیر خزانہ
  • پاکستان میں معاشی استحکام آ چکا، دنیا ہماری ترقی کی رفتار پر حیران ہے: وزیر خزانہ
  • مقامات آہ و فغاں اور بھی ہیں