سندھ طاس معاہدے کے تحت دریاؤں کا بہاؤ روکنے کو جنگی اقدام تصور کیا جائے گا: رضا ربانی
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
---فائل فوٹو
سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت دریاؤں کا بہاؤ روکنے جیسے کسی بھی اقدام کو جنگی اقدام تصور کیا جائے گا۔
رضا ربانی نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت نے یکطرفہ فیصلہ کیا کہ وہ سندھ طاس معاہدے کو معطل کر رہا ہے، یہ بین الاقوامی قانون، انسانی حقوق، معاہداتی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے، بھارت کا آبی دہشتگردی کی پالیسی پر اصرار خطے میں مستقل دشمنی اور عدم استحکام کو جنم دے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ معاہدے کو معطل کرنے کا غیر قانونی یکطرفہ اعلان قابل مذمت ہے۔
رضا ربانی کا کہنا ہے کہ بھارت کو چاہیے کہ وہ اپنی قانونی ذمہ داریوں پر عمل کرے، بھارت دریاؤں کے بہاؤ کو روکنے، موڑنے یا محدود کرنے سے گریز کرے۔
واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) نے دریاؤں میں پانی کی صورتِ حال سے متعلق رپورٹ جاری کر دی۔
رضا ربانی نے یہ بھی کہا کہ بھارتی رہنماؤں کے بیانات کہ پاکستان کے لوگوں کو بھوکا مارا جائے گا، ان کی ذہنیت کی عکاسی کرتے ہیں، یہ اسرائیل کی غزہ میں اپنائی گئی جبر و استبداد کی پالیسی سے گٹھ جوڑ کو بھی ظاہر کرتا ہے۔
رضا ربانی کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو نوٹس لینا چاہیے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حالیہ پاک بھارت جنگ کے بعد ایک نیا اسٹریٹجک توازن ابھر کر سامنے آیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
ایمنسٹی کا اسرائیل پر جنگی جرائم کا الزام: تہران جیل پر حملے کی تحقیقات کا مطالبہ
پیرس: انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسرائیل کی جانب سے ایران کی ایوین جیل پر کئے گئے فضائی حملے کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئے اس کی فوری بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ فضائی حملہ گزشتہ ماہ ہونے والی 12 روزہ جنگ کے دوران کیا گیا تھا، جس کی اسرائیل نے بھی تصدیق کی ہے۔ ایرانی حکام کے عبوری اعداد و شمار کے مطابق اس حملے میں 79 افراد جاں بحق ہوئے۔
ایمنسٹی کے مطابق، یہ حملہ نہ صرف سیاسی قیدیوں کو رکھنے والی جیل پر کیا گیا بلکہ انتظامی عمارت کے کئی حصے بھی تباہ ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں انتظامی عملہ، سیکیورٹی گارڈز، قیدی، ملاقات کو آئے ہوئے رشتہ دار اور قریب رہائش پذیر عام شہری شامل ہیں۔
تنظیم نے کہا کہ "ایوین جیل کسی طور بھی قانونی عسکری ہدف نہیں تھی" اور دستیاب ویڈیو شواہد، سیٹلائٹ تصاویر اور عینی شاہدین کی گواہیوں کی بنیاد پر یہ حملہ جان بوجھ کر کیا گیا۔
ایمنسٹی نے واضح کیا کہ "اس حملے میں جیل کے چھ مختلف مقامات کو شدید نقصان پہنچا، جو بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔"
واضح رہے کہ یہ حملہ 13 جون کو اسرائیل کی جانب سے ایران کے جوہری عزائم کو روکنے کے لیے شروع کی گئی بمباری مہم کا حصہ تھا۔ حملے کے وقت جیل میں 1,500 سے 2,000 قیدی موجود تھے جن میں فرانس کے دو شہری سیسل کوہلر اور جیک پیرس بھی شامل تھے، جن پر جاسوسی کا الزام تھا۔