پاکستان اپنے دریاؤں کے تحفظ کے لیے ہر حد تک جائے گا: شیری رحمان
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پیپلز پارٹی کی نائب صدر شیری رحمان نے بھارتی آبی جارحیت پر مبنی ماسٹر پلان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اپنے آبی حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا اور اپنے دریاؤں کے تحفظ کے لیے ہر حد تک جائے گا
نجی ٹی وی دنیا نیوز کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ بھارت کے لداخ میں ہائیڈرو پاور منصوبے دریائے سندھ کے قدرتی بہاؤ کو شدید خطرے میں ڈال رہے ہیں، لداخ میں ترقی کے پردے میں پاکستان کے آبی وسائل پر قبضے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کا دریائے سندھ کا پانی روکنا سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی اور عالمی قوانین صریح پامالی ہے، سندھ طاس معاہدہ صرف ایک دستاویز نہیں بلکہ یہ جنوبی ایشیا میں امن کی بنیاد ہے اور بھارت اسے کمزور کر رہا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ دریاؤں کا بہاؤ روکنا ماحولیاتی توازن کو تباہ کر سکتا ہے، بھارت کی یہ روش خود اس کے لیے بھی خطرناک ہے، بھارتی آبی منصوبوں سے صرف پاکستان نہیں بلکہ پورے خطے کی زراعت، معیشت اور ماحول متاثر ہو سکتے ہیں، پاکستان اپنے آبی حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، پاکستان اپنے دریاؤں کے تحفظ کیلئے ہر حد تک جائے گا۔
انہوں نے عندیہ دیا کہ پاکستان عالمی قوانین کے تحت قانونی، سفارتی اور سیاسی محاذ پر بھرپور جواب دے گا، پانی کا مسئلہ بڑی تباہی کا سبب بنے گا بھارت ہوش کے ناخن لے، مودی سرکار کی روش جنوبی ایشیا کو جنگ کی طرف دھکیل سکتی ہے، عالمی برادری بھارتی غیر قانونی اقدامات کا نوٹس لے۔
لاہور: کوٹ لکھپت جنرل ہسپتال کی نرس پراسرار طور پر ہلاک
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پاکستان اپنے
پڑھیں:
’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔
نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔
(جاری ہے)
ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔
اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔
ادارت: مقبول ملک