حماس نے امریکا کی 60 روزہ جنگ بندی کی تجویز پر مشروط طور ہامی بھرلی تاہم اسرائیل نے تردید کی ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کی حریت پسند تنظیم حماس نے امریکی تجویز پر جنگ بندی معاہدے کے ایک مسودے کو منظور کرلیا ہے۔

معاہدے کے تحت ابتدائی طور پر پانچ اسرائیلی زندہ یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا جب کہ دیگر پانچ کو 60 ویں دن رہا کیا جائے گا۔

علاوہ ازیں حماس کئی اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں بھی واپس کرے گی۔ جس کے بدلے میں فلسطینی قیدیوں کو دو مراحل میں رہا کیا جائے گا۔

حماس نے اس معاہدے کو جن شرائط پر منظور کرنے کا عندیہ دیا ہے ان میں اسرائیلی افواج غزہ سے واپس چلی جائیں گی۔

حماس نے یہ شرط بھی رکھی ہے کہ اسرائیل جنگ بندی کے پہلے روز سے بغیر کسی شرط کے انسانی امداد کی فراہمی کی ضمانت دے۔

جنگ بندی معاہدے کے مسودے میں لکھا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس معاہدے کے ضامن ہوں گے۔

الجزیرہ کے مطابق امریکی ایلچی نے یہ مسودہ اسرائیلی حکومت کو بھجوا دیا ہے اور ان کے جواب کا انتظار کیا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ ماضی میں بھی وٹکوف کی جانب سے پیش کردہ تجاویز پر حماس نے آمادگی ظاہر کی تھی تاہم اسرائیل نے ان تجاویز کو رد کر دیا تھا۔

الجزیرہ کی نمائندہ حمدہ سلہوت نے اردن سے رپورٹنگ کرتے ہوئے بتایا کہ اسرائیلی حکام نے ان خبروں کو جھوٹا قرار دیا۔

رپورٹر کا مزید کہنا تھا کہ مذاکرات تو جاری ہیں مگر اسرائیل نے کسی تجویز سے اتفاق نہیں کیا ہے، اور نہ ہی انہیں حماس کی جانب سے کسی منظوری کی اطلاع ہے۔

دوسری جانب رائٹرز نے دعویٰ کیا کہ ایک اسرائیلی اہلکار نے حماس کی طرف سے منظور کیے گئے جنگ بندی مسودے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی بھی ذمہ دار حکومت اس قسم کے معاہدے کو قبول نہیں کر سکتی۔

ذرائع کے مطابق یہ معاہدہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور حماس کے نمائندوں کے درمیان طے پایا۔

جنگ بندی معاہدے کے طے پاجانے کے حوالے سے صورتحال اب بھی غیر یقینی ہے تاہم یہ پیشرفت غزہ میں جاری انسانی بحران اور جنگی تباہ کاری کے تناظر میں اہم قرار دی جا رہی ہے۔

مذاکراتی عمل میں امریکی کردار تو نمایاں ہے لیکن اسرائیل کی حتمی منظوری کے بغیر کسی بھی معاہدے کے عملی جامہ پہننے کے امکانات محدود ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: معاہدے کے

پڑھیں:

تہران کیساتھ جوہری معاہدے پر بات چیت کے دوران اسرائیلی حملہ مناسب نہیں ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ

اپنے ایک بیان میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو کو ایران پر کسی ممکنہ حملے کے خلاف خبردار کیا ہے۔ امریکی صدر نے کہا ہے کہ ہماری ایران کے ساتھ کافی اچھی بات چیت جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ نیتن یاہو کو ایران پر کسی ممکنہ حملے کے خلاف خبردار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تہران کے ساتھ جوہری معاہدے پر بات چیت کے دوران اسرائیلی حملہ مناسب نہیں ہوگا۔ امریکی صدر نے کہا ہے کہ ہماری ایران کے ساتھ کافی اچھی بات چیت جاری ہے، ہماری انتظامیہ غزہ میں خوراک کی ترسیل میں تیزی لانے پر کام کر رہی ہے۔ صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا ہے کہ ہم غزہ کی تمام صورتِ حال سے نمٹ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں غذائی امداد فراہم کر رہے ہیں، یہ ایک بہت ہی ناگوار صورتِ حال ہے۔

متعلقہ مضامین

  • تہران کیساتھ جوہری معاہدے پر بات چیت کے دوران اسرائیلی حملہ مناسب نہیں ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ہم نے امریکی ایلچی کی جنگ بندی کی تجویز پر اتفاق کر لیا ہے، حماس
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات میں ڈرامائی پیشرفت ہوئی ہے، غیر ملکی میڈیا کا دعویٰ
  • غزہ کے والدین کی چیخیں آسمان تک جارہی ہیں، پوپ لیو نے جنگ بندی کی اپیل کردی
  • امریکا نے حماس کی جنگ بندی پر رضامندی کا دعویٰ مسترد کردیا
  • حماس کا غزہ میں جنگ بندی کی تجویز پر اتفاق، اسرائیل کا انکار
  • غزہ جنگ بندی: حماس اور امریکا معاہدے کے مسودے پر متفق ہوگئے
  • امریکا اور حماس غزہ میں جنگ بندی پر متفق ہوگئے، اسرائیل ہٹ دھرمی پر قائم
  • قطر، حماس اور امریکا کا جنگ بندی معاہدے کی دستاویز پر اتفاق، اسرائیل کا انکار