چیٹ جی پی ٹی کی انسانوں کیخلاف بغاوت شروع؟ ماہرین کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
آرٹیفیشل انٹیلی جنس محققین نے خبردار کیا ہے کہ اوپن اے آئی کے تازہ ترین چیٹ جی پی ٹی ماڈل خود کو بند کرنے کی بنیادی ہدایات کو نظر انداز کر دیتا ہے اور خود کو بند نہ ہونے دینے کے لیے شٹ ڈاؤن نظام کو سبوتاژ بھی کر دیتا ہے۔
اے آئی سیفٹی کمپنی پیلیسیڈ ریسرچ نے اوپن اے آئی کے نئے او3 ماڈل پر کیے جانے والے متعدد تجربات میں خود کو بچانے کے لیے ممکنہ خطرناک طرزِ عمل کی نشان دہی کی۔
ان آزمائشوں میں اے آئی ماڈلز کو ریاضی کے مسائل حل کرنے کے لیے دیے گئے اور تیسری پرابلم کے بعد شٹ ڈاؤن کی ہدایت دی گئی۔ جس کے نتیجے میں شٹ ٹاؤن کے اسکرپٹ میں رد و بدل کر کے او3 ماڈل نے خود کو بند ہونے روک لیا۔
پیلیسیڈ ریسرچ کا کہنا تھا کہ اگر یہ رویہ کسی ایسے اے آئی سسٹم نے اپنا لیا جس میں انسانی نگرانی کے بغیر کام کرنے کی صلاحیت ہو تو یہ صورتحال خطرناک حد تک تشویش ناک ہوجائے گی۔
گزشتہ ماہ لانچ کیے جانے والے او3 ماڈل کو اوپن اے آئی نے کمپنی کا اب تک کا سب سے ’اسمارٹ اور باصلاحیت‘ ماڈل قرار دیا تھا۔
محققین کا کہنا تھا کہ ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے کہ انہوں نے او3 نے کوئی کام انجام دینے میں نافرمانی کی ہو۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پنجاب حکومت کی کم از کم اجرت کے نفاذ کیلئے صوبہ بھر میں مہم شروع
ویب ڈیسک: پنجاب کے لیبر اینڈ ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ نے صوبے میں کام کی جگہوں پر کم از کم اجرت اور پنجاب پیشہ ورانہ حفاظت اور صحت ایکٹ 2019 (OSH ایکٹ) کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر مہم شروع کر دی ہے۔
ڈائریکٹر لیبر ویلفیئر (لاہور ساؤتھ) ندیم اختر کے مطابق محکمہ محنت کی ٹیمیں فیکٹریوں، ورکشاپس اور دیگر اداروں کا اچانک معائنہ کر رہی ہیں جہاں ہاتھ سے مزدوری کی جاتی ہے۔ اس اقدام کا مقصد وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور وزیر محنت کی ہدایات کے مطابق کارکنوں کو منصفانہ اجرت اور محفوظ و صحت مند کام کا ماحول فراہم کرنا ہے۔
فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست
ندیم اختر نے کہا کہ کسی بھی آجر کو کارکنوں کو کم تنخواہ دینے یا ان کی حفاظت پر سمجھوتہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور افسران کو سخت نگرانی اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
حالیہ اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2025 سے ستمبر 2025 تک مہم کے تحت مجموعی طور پر 1,330 فیکٹریوں کا معائنہ کیا گیا، جن میں سے 707 فیکٹریاں لیبر قوانین کی پاسداری کرتی پائی گئیں جبکہ 623 فیکٹریوں کے خلاف کم از کم اجرت کی ادائیگی نہ کرنے، حفاظتی معیارات کی خلاف ورزی اور کارکنوں کے لیے حفاظتی آلات کی کمی پر قانونی کارروائی کی گئی۔
حافظ آباد: بچوں کی لڑائی میں بڑے کود پڑے، مرد و خواتین گتھم گتھا
ندیم اختر نے بتایا کہ OSH ایکٹ آجروں کو محفوظ کام کی جگہ، مناسب وینٹیلیشن، حفاظتی پوشاک، ہنگامی تیاری، حادثاتی رجسٹروں کی دیکھ بھال اور کارکنوں کے لیے تربیت فراہم کرنے کا پابند کرتا ہے۔ لاہور اور دیگر اضلاع میں مکمل تعمیل ہونے تک انسپکشن جاری رہے گا اور قانون کی رضاکارانہ تعمیل کے لیے عوامی بیداری اور آجروں کی انجمنوں کے ساتھ تعاون بھی بڑھایا جائے گا۔