یکم جون کو پولنگ، پی پی 52 میں سیاسی گہما گہمی بڑھنے لگی
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
مسلم لیگ نون کے ممبر پنجاب اسمبلی کے انتقال کے بعد یہ سیٹ خالی ہوئی تھی، پی پی 52 سمبڑیال کے ضمنی الیکشن میں ٹوٹل 15 امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔ الیکشن کیلئے مسلم لیگ نون کی جانب سے حنا ارشد وڑائچ کو ٹکٹ دیا گیا ہے، پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے فاخر گھمن امیدوار ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 52 سمبڑیال کے ضمنی الیکشن کے قریب آتے ہی سیاسی گہما گہمی بڑھنے لگی۔ الیکشن کمیشن کے شیڈول کے مطابق پی پی 52 میں یکم جون کو پولنگ ہو گی، پی پی 52 میں ٹوٹل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 96 ہزار 563 ہے۔ حلقہ میں مرد ووٹرز کی تعداد 1 لاکھ 57 ہزار 492 ہے، پی پی 52 میں خواتین ووٹرز کی تعداد 1 لاکھ 39 ہزار 71 ہے۔ پی پی 52 کے ضمنی الیکشن میں ٹوٹل پولنگ سٹیشن 185 ہوں گے، مردانہ پولنگ سٹیشنز کی تعداد 57، زنانہ 57 جبکہ مشترکہ پولنگ سٹیشن 71 ہوں گے۔
مسلم لیگ نون کے ممبر پنجاب اسمبلی چودھری ارشد وڑائچ کے انتقال کے بعد یہ سیٹ خالی ہوئی تھی، پی پی 52 کے ضمنی الیکشن میں ٹوٹل 15 امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔ الیکشن کیلئے مسلم لیگ نون کی جانب سے حنا ارشد وڑائچ کو ٹکٹ دیا گیا ہے، پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے فاخر گھمن جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے راحیل کامران چیمہ امیدوار ہوں گے۔ تمام امیدواران بھر پور طریقے سے اپنی الیکشن کمپین چلا رہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے ضمنی الیکشن مسلم لیگ نون پی پی 52 میں کی جانب سے کی تعداد ہوں گے
پڑھیں:
نیپرا کے فیصلوں سے صارفین پر ممکنہ مالی بوجھ بڑھنے کا امکان ہے: وزیر توانائی اویس لغاری
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری— فائل فوٹووفاقی وزیرِ توانائی اویس لغاری نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے متعدد فیصلوں پر تحفظات کا اظہار کر دیا۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ نیپرا کے متعدد فیصلوں پر وزارتِ توانائی کو شدید تحفظات ہیں، نیپرا کے فیصلوں سے صارفین پر ممکنہ مالی بوجھ بڑھنے کا امکان ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ ایک سال میں اصلاحات پر عمل نہ کیا ہوتا تو یہ ریلیف عارضی ہوتا، آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت اور اصلاحات پر عمل کی وجہ سے کامیابی ہوئی،
اویس لغاری نے کہا کہ نیپرا کے فیصلے وفاقی سبسڈی اور ٹیرف پر اثر انداز ہو سکتے ہیں، حالیہ فیصلے توانائی شعبے میں مالی دباؤ بڑھا رہے ہیں، وزارتِ توانائی نیپرا کے ٹیرف فیصلوں کا جائزہ لینے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ دسمبر 2024ء سے زیرِ التواء جنریشن ٹیرف کا فیصلہ اب تک زیرِ غور نہیں، ترسیل، تقسیم اور فراہمی سے متعلق نیپرا کی پالیسیوں کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا، نیپرا کی تاخیر توانائی کے شعبے کی مالی پائیداری کے لیے خطرہ بن گئی ہے، ٹیرف کے فیصلے نجی سرمایہ کاری اور صارفین پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔
اویس لغاری نے کہا کہ بجلی تقسیم کار سسٹم میں مزید بہتری لاکر قیمتوں میں کمی کے لیے کام کر رہے ہیں
وزیرِ توانائی نے کہا کہ نیپرا کے فیصلے یکساں ٹیرف نظام اور سبسڈی نظام کو متاثر کر سکتے ہیں۔
وزارتِ توانائی کا کہنا ہے نیپرا کے فیصلوں سے اصلاحاتی عمل کو نقصان پہنچ سکتا ہے، فیصلوں سے صارفین پر ممکنہ مالی بوجھ بڑھنے کا امکان ہے، توانائی اصلاحات میں تاخیر سے ملکی سرمایہ کاری کا ماحول متاثر ہو سکتا ہے۔