ٹرمپ میں دانش مندانہ صلاحیتوں کا فقدان ہے، ششی تھرور
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رکن اسمبلی اور امور خارجہ کمیٹی کے چیئرمین ششی تھرور کا ایک انٹرویو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔
انٹرویو میں ششی تھرور نے کہا تھا کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ میں دانش مندانہ صلاحیتوں کا فقدان ہے۔
ایک تقریب سے خطاب میں ششی تھرور نے بتایا تھا کہ وہ کئی امریکی صدور سے مل چکے ہیں اور بات چیت بھی ہوئی مگر ڈونلڈ ٹرمپ میں ان صدور جیسی دانش مندانہ خوبی نہیں۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ششی تھرور
پڑھیں:
وزیراعظم پاکستان کا ایران کے حق میں جرات مندانہ مؤقف
اسلام ٹائمز: وزیراعظم پاکستان جناب شہباز شریف کا حالیہ دورۂ ایران نہ صرف دو برادر اسلامی ممالک کے مابین اخوت و اعتماد کے رشتے کو مزید مضبوط کرنے کا سبب بنا، بلکہ انہوں نے اس موقع پر جس جرات مندی اور حکمت سے بین الاقوامی اور امتِ مسلمہ کے اہم ترین مسائل پر پاکستان کا مؤقف پیش کیا، وہ قابلِ تحسین اور لائقِ فخر ہے۔ جناب وزیراعظم نے ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کی مکمل حمایت کرتے ہوئے اسے ایران کا جائز اور بنیادی حق قرار دیا۔ ان کا یہ مؤقف نہ صرف انصاف پر مبنی ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر طاقت کے یکطرفہ استعمال اور دباؤ کے خلاف ایک واضح پیغام بھی ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ پرامن ایٹمی توانائی کے حق کو تسلیم کیا ہے اور اس مرتبہ جناب شہباز شریف نے اسے دوٹوک انداز میں دہرا کر ایران کے ساتھ یکجہتی کا عملی ثبوت فراہم کیا۔ تحریر: آغا زمانی
وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان میاں محمد شہباز شریف اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے جمہوری اسلامی ایران کا دو روزہ سرکاری دورہ کیا۔ یہ دورہ ایسے وقت میں عمل میں آیا، جب خطے کی جغرافیائی اور سیاسی صورتحال غیر معمولی کشیدگی کا شکار ہے، خصوصاً اسرائیل کی طرف سے جاری جارحیت، فلسطینیوں کی نسل کشی اور مسلم امہ کی تقسیم کے تناظر میں۔ ایسے میں وزیراعظم پاکستان کا ایران کا دورہ اور وہاں دیئے گئے بیانات ایک غیر معمولی سیاسی و سفارتی اہمیت کے حامل ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای سے ملاقات کے دوران جس عاجزی، عقیدت اور روحانی احترام کا مظاہرہ کیا، خصوصاً جوتے اتار کر ملاقات کرنا، وہ عالمی سفارت کاری میں ایک غیر روایتی مگر بامعنی قدم ہے۔ یہ عمل نہ صرف تہذیبی شائستگی کی علامت ہے بلکہ اسلامی شعائر سے جڑے سیاسی رویوں کا مظہر بھی ہے۔ ناقدین نے بھی اس عمل کو خراج تحسین پیش کیا، جو قومی سیاست میں ایک غیر معمولی اتفاقِ رائے کو ظاہر کرتا ہے۔
ایران اور پاکستان تاریخی، ثقافتی، مذہبی اور جغرافیائی طور پر باہم جُڑے ہوئے ہیں۔ ایران نے 1947ء میں سب سے پہلے پاکستان کو تسلیم کیا اور وقت کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔ اس دورے نے ان تعلقات کو نہ صرف رسمی طور پر بلکہ قلبی طور پر بھی مضبوط کیا۔ وزیراعظم نے ایران کو دوسرا گھر قرار دے کر جذباتی وابستگی کا اظہار کیا، جو دونوں اقوام کو مزید قریب لانے میں مؤثر ثابت ہوسکتا ہے۔ وزیراعظم نے ایران کے ساتھ کھڑے ہو کر نہ صرف غاصب اسرائیلی مظالم کی کھل کر مذمت کی بلکہ فلسطینیوں کے حقِ خود ارادیت کی بھرپور حمایت کی۔ ان کا یہ بیانیہ پاکستان کی روایتی پالیسی کا تسلسل تو ہے، لیکن جس جرات مندی، وضاحت اور عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کے انداز میں اسے پیش کیا گیا، وہ لائقِ تحسین ہے۔ اس بیانیے نے پاکستان کو ایک بار پھر امتِ مسلمہ کے ضمیر کی ترجمانی کرنے والی ریاست کے طور پر متعارف کرایا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے اسے ایران کا بنیادی حق قرار دیا۔ یہ بیان نہ صرف ایران کے لیے ایک اخلاقی اور سفارتی پشت پناہی ہے بلکہ مغربی طاقتوں کو طاقت کے یکطرفہ استعمال کے خلاف ایک اصولی پیغام بھی ہے۔ اس مؤقف نے پاکستان کو انصاف پسند اور خوددار مسلم ریاست کے طور پر پیش کیا ہے۔ دورے کے دوران وزیراعظم پاکستان نے ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان اور سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سے اہم ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں باہمی تجارتی، دفاعی، سرحدی اور ثقافتی امور پر گفتگو ہوئی۔ ایرانی قیادت نے وزیراعظم کے مؤقف کو سراہا اور پاکستان کی ترقی و استحکام کے لیے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کا یہ دورہ ایک رسمی سفارتی دورے سے کہیں بڑھ کر تھا۔ ان کا انداز، بیانات اور ایران کے ساتھ اظہارِ یکجہتی نہ صرف دونوں ممالک کے تعلقات کو نئی جہت دے رہے ہیں بلکہ امت مسلمہ کے اتحاد، عالمی عدل و انصاف اور مظلوموں کے حق میں ایک مضبوط آواز بن کر ابھر رہے ہیں۔ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ یہ دورہ ایک تاریخی موڑ ہے، جو نہ صرف پاکستان اور ایران کے تعلقات کو مستحکم کرے گا بلکہ عالمِ اسلام میں پاکستان کے مؤقف کو نئی وقعت دے گا۔ وزیراعظم کا یہ جرات مندانہ، اصولی اور بصیرت افروز مؤقف آنے والے وقت میں مسلم دنیا کے لیے ایک نئی سمت متعین کرسکتا ہے۔
وزیراعظم پاکستان جناب شہباز شریف کا حالیہ دورۂ ایران نہ صرف دو برادر اسلامی ممالک کے مابین اخوت و اعتماد کے رشتے کو مزید مضبوط کرنے کا سبب بنا، بلکہ انہوں نے اس موقع پر جس جرات مندی اور حکمت سے بین الاقوامی اور امتِ مسلمہ کے اہم ترین مسائل پر پاکستان کا مؤقف پیش کیا، وہ قابلِ تحسین اور لائقِ فخر ہے۔ جناب وزیراعظم نے ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کی مکمل حمایت کرتے ہوئے اسے ایران کا جائز اور بنیادی حق قرار دیا۔ ان کا یہ مؤقف نہ صرف انصاف پر مبنی ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر طاقت کے یکطرفہ استعمال اور دباؤ کے خلاف ایک واضح پیغام بھی ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ پرامن ایٹمی توانائی کے حق کو تسلیم کیا ہے اور اس مرتبہ جناب شہباز شریف نے اسے دوٹوک انداز میں دہرا کر ایران کے ساتھ یکجہتی کا عملی ثبوت فراہم کیا۔
اسی طرح غاصب اسرائیل کی جاری جارحیت، فلسطینی عوام کی نسل کشی اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے خلاف وزیراعظم کا ایران کے ساتھ کھڑا ہونا ایک تاریخی قدم ہے۔ انہوں نے واضح الفاظ میں فلسطینیوں کے حقِ خود ارادیت، آزادی اور انصاف کی حمایت کی اور اسرائیلی مظالم کی کھل کر مذمت کی۔ ان کے یہ بیانات صرف پاکستان کی روایتی فلسطین پالیسی کی تائید نہیں بلکہ مظلوموں کے ساتھ عملی ہمدردی اور ظالم کے خلاف ڈٹ جانے کا عزم ہیں۔ یہ بیانات نہ صرف پاکستان کے عوام کے جذبات کی عکاسی کرتے ہیں، بلکہ عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کی ایک سنجیدہ کوشش بھی ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے امتِ مسلمہ کے ایک ذمہ دار راہنماء کی حیثیت سے جو آواز بلند کی ہے، وہ آج کے شور زدہ اور دباؤ زدہ عالمی ماحول میں ایک تازہ ہوا کا جھونکا ہے۔
ہم بطور پاکستانی، وزیراعظم کے ان جرات مندانہ بیانات پر فخر محسوس کرتے ہیں اور دعا گو ہیں کہ برادر اسلامی ملک ایران کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط ہوں اور عالمِ اسلام مظلوموں کے حق میں ایک صف میں کھڑا ہو کر عالمی انصاف کے لیے مؤثر کردار ادا کرے اور یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ شہباز شریف کا یہ رویہ محض ایک رسمی ملاقات کا حصہ نہیں بلکہ پاک ایران تعلقات کی روحانی گہرائیوں کی ایک جھلک ہے، جو آنے والے وقت میں دونوں ممالک کے لیے خیر و برکت کا ذریعہ بن سکتی ہے۔(منگل، 27 مئی 2025ء ، 29 ذیقعدہ 1446ھ)