قیصرکھوکھر : سیکرٹری پنجاب پبلک سروس کمیشن افضال احمد نے مختلف اسامیوں کے تحریری اور حتمی نتائج کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے پنجاب پبلک سروس کمیشن نے پنجاب پولیس، لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی، لیبر اینڈ ہیومن ریسورس، اور دیگر محکموں کی مختلف اسامیوں کے تحریری اور حتمی نتائج کا اعلان کیا ہے۔

سورج کل بیت اللہ کے عین اوپر سے گزرے گا

پنجاب پبلک سروس کمیشن نے حکومت پنجاب کے مختلف محکموں کی اسامیوں کے تحریری اور حتمی نتائج کا اعلان کر دیا ہے۔ ترجمان پنجاب پبلک سروس کمیشن کے مطابق: پنجاب پولیس، بہاولپور ریجن میں اسسٹنٹ سب انسپکٹر (سروس کوٹہ) کی اسامیوں کے لیے 225 امیدوار تحریری امتحان میں کامیاب قرار پائے ہیں۔

جنرل ہسپتال: ایکوکارڈیوگرافی ٹیسٹ کے منہ مانگےپیسےوصول کرنیکاانکشاف

پنجاب پولیس، ڈی جی خان ریجن میں اسسٹنٹ سب انسپکٹر (سروس کوٹہ) کی اسامیوں کے لیے 228 امیدوار تحریری امتحان میں کامیاب ہوئے ہیں۔

پنجاب پولیس، شیخوپورہ ریجن میں اسسٹنٹ سب انسپکٹر (سروس کوٹہ) کی اسامیوں کے لیے 242 امیدوار تحریری امتحان میں کامیاب ہوئے ہیں۔

پنجاب پولیس، گوجرانوالہ ریجن میں اسسٹنٹ سب انسپکٹر (سروس کوٹہ) کی 91 اسامیوں کے تحریری نتائج جاری کیے جا چکے ہیں، جن میں 265 امیدواروں کو انٹرویو کے لیے شارٹ لسٹ کیا گیا ہے۔

گیس سیکٹر کا 3 ہزار ارب گردشی قرضہ ختم کرنے کا منصوبہ آئی ایم ایف کے سپرد

پنجاب پولیس، سرگودھا ریجن میں اسسٹنٹ سب انسپکٹر (سروس کوٹہ) کی 107 اسامیوں کے تحریری نتائج جاری کیے جا چکے ہیں، جن میں 205 امیدواروں کو انٹرویو کے لیے شارٹ لسٹ کیا گیا ہے۔

لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی، ہاؤسنگ اربن ڈیویلپمنٹ اینڈ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر (ٹاؤن پلاننگ) کی 35 اسامیوں کے لیے تحریری و انٹرویو مراحل مکمل ہونے کے بعد 34 امیدواروں کو حتمی طور پر کامیاب قرار دیا گیا ہے۔ اقلیتوں کے کوٹے پر مختص ایک آسامی موزوں امیدوار نہ ہونے کی بنا پر خالی رہ گئی ہے۔

ڈپٹی سپیکر پنجاب حج کی ادائیگی کیلئے اسمبلی عرب روانہ

پنجاب ایمپلائز سوشل سیکیورٹی انسٹیٹیوشن (لیبر اینڈ ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ) میں کنسلٹنٹ پیڈیاٹریشن کی اسامیوں کے لیے خواتین کوٹے پر 4 اور خصوصی افراد کے کوٹے پر ایک امیدوار کو حتمی طور پر کامیاب قرار دیا گیا ہے۔

تحریری امتحان میں کامیاب امیدواروں کو انٹرویو کے لیے کال لیٹرز پنجاب پبلک سروس کمیشن کی ویب سائٹ پر جلد اپ لوڈ کیے جائیں گے، جبکہ امیدواروں کو SMS اور ای میل کے ذریعے بھی آگاہ کیا جائے گا۔ امیدواروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ انٹرویو کے وقت اصل تعلیمی اسناد اور دیگر متعلقہ دستاویزات ہمراہ لائیں۔ کامیاب امیدواروں کی فہرستیں پنجاب پبلک سروس کمیشن کی ویب سائٹ پر بھی دستیاب ہیں۔

Ansa Awais Content Writer.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: لاہور لاہور اسامیوں کے تحریری اور حتمی نتائج کا ریجن میں اسسٹنٹ سب انسپکٹر تحریری امتحان میں کامیاب پنجاب پبلک سروس کمیشن کی اسامیوں کے لیے امیدواروں کو پنجاب پولیس انٹرویو کے سروس کوٹہ گیا ہے

پڑھیں:

کراچی بورڈ کا شفاف نتیجہ میرٹ کی فتح، دباؤ کی شکست

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی میٹرک بورڈ کے حالیہ نتائج نے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ برسوں سے یہ شکایات زبان زدِ عام تھیں کہ امتحانی نتائج میں شفافیت کی کمی ہے، سفارشیوں کے لیے رعایتیں کی جاتی ہیں، اور پیسوں کے عوض نمبر یا نتائج میں رد و بدل معمول کی بات بن چکی ہے۔ لیکن اس مرتبہ منظر نامہ بالکل مختلف تھا۔ اس تبدیلی کا سہرا چیئرمین بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کراچی، محمد حسین سوہو کے سر جاتا ہے، جو نہ صرف ایک ماہر ِ تعلیم ہیں بلکہ انتظامی امور میں بھی وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ محمد حسین سوہو صاحب سینئر ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈی جی ایجوکیشن ایف ڈی ای اسلام آباد، ڈائریکٹر NAVTTC، ڈائریکٹر STEVTA اور ریجنل ڈائریکٹر وفاقی محتسب رہ چکے ہیں۔ اس طویل پیشہ ورانہ سفر نے انہیں تعلیم اور امتحانی نظام کے ہر پہلو سے آگاہی بخشی، اور یہی تجربہ ان کے موجودہ کردار میں نمایاں طور پر جھلکتا ہے۔ ان کی زیر نگرانی کراچی بورڈ نے وہ کارنامہ سر انجام دیا ہے جس کی عوام کو برسوں سے آرزو تھی۔ اس بار کے میٹرک کے نتائج میں ایک روپے کی کرپشن کا بھی شائبہ نہیں پایا گیا۔ نہ کوئی سیاسی دباؤ کارگر ہوا، نہ ہی اندرونی سفارشات یا میڈیا کے دباؤ نے نتائج پر اثر ڈالا۔ چیئرمین صاحب نے ہر قسم کے دبائو کو رد کرتے ہوئے حقدار طلبہ کو ان کا جائز مقام دلایا۔ اس کامیابی میں چیئرمین صاحب کے ساتھ ساتھ ڈپٹی کنٹرولر آف ایگزامینشن، جو اس وقت ایکٹنگ کنٹرولر کے فرائض انجام دے رہے تھے، بھی بھرپور تحسین کے مستحق ہیں۔ انہوں نے دیانت داری اور غیر معمولی محنت سے اس سارے عمل کو شفاف بنانے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ چیئرمین کی قیادت اور ڈپٹی کنٹرولر کی عملی نگرانی نے مل کر ایک ایسا نتیجہ ممکن بنایا جو کئی برسوں بعد دیکھنے کو ملا۔

یہی شفافیت اس بات سے جھلکتی ہے کہ نتائج کی تیاری کے دوران بورڈ نے سخت غیرجانبداری اپنائی، جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے مارکنگ اور رزلٹ کمپائلنگ میں انسانی غلطیوں کے امکانات نہ ہونے کے برابر کر دیے۔ پرچوں کی مارکنگ اور ری چیکنگ کے لیے دوہرا نظام رائج رہا تاکہ انصاف پر کوئی آنچ نہ آئے۔ مارکنگ کرنے والے اساتذہ کی مسلسل نگرانی اور جانچ پڑتال کی گئی اور انہیں پیشگی ورکشاپس کے ذریعے اس بات کی تربیت دی گئی کہ کس طرح ہر پرچے کا جائزہ خالص میرٹ پر لیا جائے۔ نتائج پر اعتراض کرنے والے طلبہ یا والدین کے لیے ایک باقاعدہ شکایتی نظام وضع کیا گیا، جہاں ان کی آواز کو سنجیدگی سے سنا گیا اور بروقت ازالہ کیا گیا۔ اس دوران سیکریسی سیکشن نے پرچوں کے کوڈنگ اور ڈی کوڈنگ کے عمل میں طلبہ کی شناخت کو مکمل طور پر مخفی رکھا تاکہ کسی بھی تعصب کا شائبہ تک نہ ہو۔ اگر کہیں کوئی تکنیکی یا انسانی غلطی سامنے آتی تو فوری اصلاح کا نظام موجود تھا، جو شفافیت کی ضمانت ہے۔ امتحانی مراکز میں نقل کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کیے گئے جس کا براہِ راست اثر نتائج پر پڑا اور محنتی طلبہ کی کامیابی سامنے آئی۔ رزلٹ کارڈز اور مارکس شیٹس کے اجرا میں ڈیجیٹلائزیشن نے نہ صرف بروقت فراہمی کو ممکن بنایا بلکہ جعلسازی کے تمام راستے بھی بند کر دیے۔ کمزور طلبہ کے لیے خصوصی رہنمائی اور حوصلہ افزائی کا اہتمام کیا گیا تاکہ وہ مایوس نہ ہوں اور آئندہ بہتر کارکردگی دکھا سکیں۔

مزید یہ کہ نتائج کے بعد طلبہ کے مستقبل کی رہنمائی کے لیے بورڈ کی جانب سے کیریئر کونسلنگ کو بھی اہمیت دی گئی، تاکہ کامیاب طلبہ اگلی سطح کی تعلیم کے انتخاب میں درست فیصلے کر سکیں۔ بین الاقوامی تعلیمی معیار کو سامنے رکھتے ہوئے نہ صرف رزلٹ سازی کی پالیسی اپنائی گئی بلکہ ان اساتذہ اور ممتحنین کو بھی سراہا گیا جنہوں نے ایمانداری اور بہترین کارکردگی دکھائی۔ اس مقصد کے لیے بورڈ کی حکمت عملی یہ ہے کہ شفاف امتحانی عمل کو یقینی بنانے والوں کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ خاص طور پر نمایاں بات یہ رہی کہ اورنگی ٹاؤن جیسے علاقے سے تعلق رکھنے والی ایک طالبہ نے دوسری پوزیشن حاصل کر کے یہ ثابت کیا کہ قابلیت اور محنت کی بدولت ہر مشکل کو شکست دی جا سکتی ہے۔ کم وسائل رکھنے کے باوجود اس طالبہ کی شاندار کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ شفاف نظام ہمیشہ محنت کرنے والوں کو آگے لے کر آتا ہے۔ اسی طرح دیگر پوزیشن ہولڈرز نے بھی یہ پیغام دیا کہ جب امتحانات میرٹ پر ہوں تو خواب حقیقت میں ڈھل جاتے ہیں۔

یہ سب اقدامات چیئرمین محمد حسین سوہو صاحب اور ایکٹنگ کنٹرولر کی مشترکہ قیادت کا نتیجہ ہیں۔ انہوں نے میڈیا، ادارہ جاتی اور داخلی دباؤ کو یکسر مسترد کر کے ایک ایسا شفاف رزلٹ پیش کیا ہے جو آنے والے برسوں کے لیے ایک معیار قائم کر گیا ہے۔ آج کے اس نتیجے نے بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کراچی کی ساکھ میں اضافہ کیا ہے اور یہ تاثر مضبوط ہوا ہے کہ جب قیادت نیک نیت اور پختہ عزم کے ساتھ کام کرے تو ادارے اپنی کھوئی ہوئی عزت دوبارہ حاصل کر سکتے ہیں۔ محمد حسین سوہو صاحب، ڈپٹی کنٹرولر آف ایگزامینشن اور ان کی ٹیم کی یہ کاوش اس بات کی عملی مثال ہے کہ تعلیم اور امتحانی نظام کو درست کرنے کے لیے نیک نیتی، استقلال اور میرٹ سے جڑا ہوا رویہ سب سے اہم ہے۔ اگر یہی تسلسل قائم رہا تو وہ دن دور نہیں جب کراچی بورڈ نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کا ایک مثالی تعلیمی ادارہ بن کر ابھرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • بدین: سیاف کی جانب سے سندھ پبلک سروس کمیشن میں کرپشن کے خلاف احتجاجی کیمپ میں شرکاء نعرے لگا رہے ہیں
  • خیبرپختونخوا اور پشاور بار کا عدالتوں میں موبائل سروس کی بحالی تک ہڑتال کا اعلان
  • نوجوانوں کیلئے سنہری موقع، پنجاب پولیس میں سب انسپکٹرز کی بھرتی
  • وزیراعلیٰ پنجاب سرگودہا میں الیکٹرک بس سروس کا افتتاح 19 ستمبرکو کریں گی، کمشنر
  • وزیرآباد میں پہلی بار الیکٹرک بس سروس کا آغاز،گوجرانوالہ میٹروبس منصوبہ جلد شروع ہوگا،مریم نواز
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا تحریری حکم نامہ جاری
  • 200 روپے والے پرائز بانڈ کی قرعہ اندازی کے نتائج کا اعلان
  • 8 فروری الیکشن میں کچھ امیدواروں کو غیر قانونی طور پر کامیاب قرار دیا گیا
  • کراچی بورڈ کا شفاف نتیجہ میرٹ کی فتح، دباؤ کی شکست
  • کراچی: انٹرمیڈیٹ کامرس ریگولر کے نتائج کا اعلان، تینوں پوزیشنز طالبات نے حاصل کیں