آئندہ بجٹ میں لگژری ٹیکس: ہائبرڈ گاڑیوں والے فائدے میں رہیں گے
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
کاریں مزید مہنگی ہو جائیں گی کیونکہ حکومت نے تقریباً تمام گاڑیوں پر لگژری ٹیکس لگانے کا منصوبہ بنایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سوزوکی آلٹو اور راوی گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ، نئی قیمتیں کیا ہوں گی؟
وفاقی حکومت بجٹ 2025-26 میں لگژری گاڑیوں پر زیادہ ایڈوانس ٹیکس عائد کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے حتمی شکل دے کر اپنی تجاویز انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کو جمع کرادی ہیں۔
فی الحال گاڑیوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس 1،300 سی سی اور 1،600سی سی کے درمیان انجن کی صلاحیت رکھنے والی گاڑیوں کے لیے کل مالیت کا 2 فیصد ہے۔
ودوہلڈنگ ٹیکس 1،600 تا 1،800 سی سی 3 فیصد، 1،800 تا 2،000 سی سی کے لیے 5 فیصد، 2،001 تا 2،500 سی سی کے لیے 7 فیصد، 2،501 تا 3،000 سی سی کے لیے 9 فیصد اور 3،000 سی سی سے اوپر کی گاڑیوں کے لیے 12 فیصد ہے۔
مزید پڑھیے: ایک لیٹر میں 58 کلومیٹر، پاکستان میں لانچ ہونے والی یہ گاڑی کتنے کی ہے؟
تازہ ترین اقدام کا مقصد آئندہ مالی سال میں مزید اربوں روپے اکٹھا کرنا ہے اور ٹیکس کی کوریج میں وسعت کے ساتھ چھوٹے انجن کی مختلف اقسام کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
ایف بی آر نے سنہ 2024 میں ودہولڈنگ ٹیکس کی مد میں 4 ارب روپے وصول کیے۔
لگژری پٹرول گاڑیوں پر پابندیاں سخت کرتے ہوئے حکومت کلینر ٹیکنالوجیز والی گاڑیوں کی طرف نرم رویہ اپنا رہی ہے۔ حکام نے جون 2026 تک مقامی طور پر اسمبل شدہ ہائبرڈ الیکٹرک گاڑیوں کے لیے سیلز ٹیکس کی کم شرح برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: 2024: وہ مشہور گاڑیاں جن کی جگہ الیکٹرک کاریں لیں گی؟
فی الحال 1،800 سی سی تک کی ہائبرڈ گاڑیوں کے لیے 8.
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
رولس رائس گاڑیوں پر لگژری ٹیکس لگژری گاڑیاں ہائبرڈ گاڑیاں ودہولڈنگ ٹٰکسذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: رولس رائس لگژری گاڑیاں ہائبرڈ گاڑیاں ودہولڈنگ ٹ کس گاڑیوں کے لیے گاڑیوں پر سی سی کے
پڑھیں:
بابوسر سیلابی ریلے میں بہنے والے 15 افراد تاحال لاپتا، سیاحوں سے گلگت کا سفر مؤخر کرنے کی اپیل
گلگت بلتستان میں شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچادی ہے اور بابوسر کے مقام پر پانی میں بہہ جانے والے 10 سے 15 افراد تاحال لاپتا ہیں جب کہ حکومت نے سیاحوں کو فوری طور پر علاقے کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے ٹی وی پروگرام میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ شدید بارشوں اور سیلاب نے علاقے میں بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہراہ بابوسر میں پھنسے تمام سیاحوں کو کامیابی سے ریسکیو کرلیا گیا ہے اور انہیں مقامی ہوٹل مالکان و حکومت کی جانب سے مفت رہائش فراہم کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ناران اور کاغان کے تمام راستے فی الحال بند ہیں جب کہ شاہراہ قراقرم 2 مقامات سے بند ہوچکی ہے، جس کے باعث ہزاروں مسافر مختلف علاقوں میں محصور ہو گئے ہیں۔ شاہراہ ریشم چھوٹی گاڑیوں کے لیے کھلی ہے اور بشام تک مکمل بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے۔
فیض اللہ فراق نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ حالات معمول پر آنے تک گلگت بلتستان کا سفر ہرگز نہ کریں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وزیراعلیٰ جی بی آج متاثرہ علاقوں خصوصاً بابوسر کا دورہ کریں گے تاکہ صورتحال کا جائزہ لیا جا سکے۔
دوسری جانب ڈی جی محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں آئندہ دنوں میں مزید شدید بارشوں کا امکان ہے۔ بابوسر ٹاپ کے علاقے میں قیمتی جانوں کا ضیاع افسوسناک ہے اور موجودہ موسم کے پیش نظر مزید نقصانات کا خدشہ موجود ہے۔
اُدھر دیامر میں بھی ہنگامی صورتحال نافذ کر دی گئی ہے جہاں سیلابی ریلے کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
قبل ازیں بابوسر ٹاپ پر کئی سیاح پانی میں بہہ چکے ہیں، جن کی تلاش کے لیے ریسکیو کارروائیاں تاحال جاری ہیں۔ سیلاب سے علاقے میں ایک گرلز اسکول، 2ہوٹل، پولیس چوکی، پولیس شیلٹر اور شاہراہ بابوسر کے ساتھ واقع 50 سے زائد مکانات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں جب کہ 8 کلومیٹر طویل سڑک بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ سڑک 15 مقامات سے بلاک ہے اور 4 اہم رابطہ پل بھی سیلاب کی نذر ہو چکے ہیں۔