خبریں لانیوالی چڑیا کا پولی گرافک ٹیسٹ کرایا جائے، اطہر کاظمی
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
اسلام آ باد:
تجزیہ کار عامر الیاس رانا کا کہنا ہے کہ آپ کا ابتدائیہ سن کر مجھے ایسے لگا کہ جیسے پاکستان نیا بنا ہے ، پی ٹی آئی بھی نئی ہے اور حکومتیں بھی نئی ہیں کیونکہ قومی یکجہتی کی صرف انڈیا کوہٹا لیں تو ہر وقت ضرورت رہتی ہے ، جب ایس سی او ہو رہی ہو، یا کچھ بھی ہو رہی ہو تو عمران خان سے ملاقاتیں توبند نہیں تھیں، بے شمار دفعہ ملاقاتیں بھی ہوتی رہیں ان کا رویہ تو ایک ہی جیسا رہا لہذااس بات کو اس سے لنک کرنا میرا خیال ہے زیادتی ہوگی کہ گورنمنٹ نے تو ایک وضاحت کردی کہ جب گورنمنٹ کے وفود جا رہے ہیں تو اس میں تو گورنمنٹ اور اس کے اتحادی جائیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جب پارلیمانی وفود جائیں گے تو پھر اسپیکر نام لے لیں گے، پھر یہ ایک شرط لگا دیں گے کہ پہلے عمران خان سے ملواؤ یا اس کو رہا کرو۔
تجزیہ کار شوکت پراچہ نے کہا کہ یہ اب اتنا معمول بن چکا ہے ، کہ اس پر ہم اتنی بحث کر چکے ہیں کہ اس کا کوئی نیا اینگل تو رہ نہیں گیا کیونکہ ہفتے میں دو تین بار ایسا ہو جاتا ہے، مثلاً اگر کوئی پی ٹی آئی کا مخالف ہے تو وہ کہے گا کہ اچھا پی ٹی آئی پہلے تو اپنا اتفاق رائے پیدا کرے کہ سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کی فہرست والے لوگ جائیں گے یا جن کی فہرست اندر سے کہیں سے آئے گی یا جیل سپرنٹنڈنٹ جس کو چاہیں گے وہ جائیںگے یا خود چلا جائے گا، بہت سارے خود چلے جاتے ہیں اور باہر والے لڑ رہے ہوتے ہیں اس میں کھڑے ہوکر، آپ کو معلوم ہے کہ باقاعدہ فزیکل سکفل بھی ہوئی ہے فواد چودھری اور شعیب شاہین کی اس لیے میری نزدیک اب اس میں کوئی سسپینس نہیں رہ گیا، دوسری بات یہ ہے کہ کہا گیا تھا کہ جی وہ فیملی ملے گی کیونکہ فیملی جو ہے نہ وہ آ کر باہر چونکہ غیر سیاسی ہیں علیمہ خان صاحبہ مل سکتی ہیں لیکن دوسرے جولوگ ملیں گے وہ اڈیالہ کے باہر میڈیا سے بات نہیں کریں گے، اب جتنی بات علیمہ خان صاحبہ کرتی ہیں اس میں پتہ نہیں غیر سیاسی چیز کیا ہوتی ہے۔
تجزیہ کار اطہر کاظمی نے کہا کہ یہ تو حکومت کے ہاتھ میں ہے وہ ملاقات فوراً کروا سکتی ہے لیکن پچھلے ہفتے جو خبریں وغیرہ آتی رہیں جس طرح آپ نے بھی شروع میں ذکر کیا کہ کوئی مذاکرات ہو رہے ہیں، ان کی رہائی ہو جائے گی، کسی نے جاکر ان کو جنگ پر بریفنگ دی، بہت ساری اس قسم کی خبریں آتی رہیں، تو میرے خیال میں جوچڑیا خبریں لے کر آتی ہے اس کا پولی گرافک ٹیسٹ کروایا جائے، پہلی بار حکومت کو ایسا لگ رہا ہے کہ ہماری پاپولیرٹی میں اضافہ ہو رہا ہے، اس ساری ایپیسوڈ کے بعد جہاں پاکستان کی افواج نے، ایئر فورس نے بھارت کو شکست دی اچھے طریقے سے ان کے رافال گرائے، پوری دنیا نے اس کو دیکھا اور پوری دنیا نے مانا بھی اور رپورٹ بھی کیا تو اس کے بعد پہلی دفعہ حکومت کو یہ لگتا ہے کہ ہمارا ہاتھ تھوڑا سا اوپر ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بانی اور پی ٹی آئی میں فاصلہ ہے، عرفان صدیقی
حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ بانی اور پی ٹی آئی میں فاصلہ ہے اور فیصلہ سازی کا فقدان ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کے دوران عرفان صدیقی نے کہا کہ جتنی ملاقاتیں بانی پی ٹی آئی کی ہوئی ہیں، اتنی دوسرے قیدیوں کی نہیں ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور بانی میں فاصلہ ہے فیصلہ سازی کافقدان ہے، پارٹی کے پاس کوئی ایجنڈ نہیں، یہ کوئی فیصلہ کرتے ہیں بانی پی ٹی آئی کہتے ہیں میں یہ نہیں مانتا۔
وفاقی وزیر مملکت برائے امورداخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ دستور گالم گلوچ اور گریبان پکڑنے کی اجازت نہیں دیتا۔
ن لیگی سینیٹر نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی والے ایک دوسرے پر اعتماد کرنا سیکھیں، ہم کسی کی کوئی سیٹیں چھیننے کی خواہش نہیں رکھتے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اسمبلیوں میں تصور نہیں کرسکتے احتجاج کہاں چلا گیا ہے، فرنیچر مائیک توڑا گیا ہے۔ اسپیکر کو لامحدود اختیارات حاصل ہیں۔
عرفان صدیقی نے یہ بھی کہا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی سیٹیں ختم نہیں کر سکتے اس لیے الیکشن کمیشن گئے، ان کے اقدام سے ایک میسیج ضرور گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ اتنا سمجھیں کہ یہ کوئی ڈی چوک نہیں، مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو نہیں مل سکیں یہ ایک قانونی مسئلہ ہے۔
ن لیگی سینیٹر نے کہا کہ کے پی حکومت ختم کرنے کی کوئی بات نہیں،وہاں نمبر گیم بھی پورا نہیں، اگر پی ٹی آئی کے اندر سے بغاوت ہوتی ہے تو ان کا اپنا مسئلہ ہے۔