اسلام آ باد:

تجزیہ کار عامر الیاس رانا کا کہنا ہے کہ آپ کا ابتدائیہ سن کر مجھے ایسے لگا کہ جیسے پاکستان نیا بنا ہے ، پی ٹی آئی بھی نئی ہے اور حکومتیں بھی نئی ہیں کیونکہ قومی یکجہتی کی صرف انڈیا کوہٹا لیں تو ہر وقت ضرورت رہتی ہے ، جب ایس سی او ہو رہی ہو، یا کچھ بھی ہو رہی ہو تو عمران خان سے ملاقاتیں توبند نہیں تھیں، بے شمار دفعہ ملاقاتیں بھی ہوتی رہیں ان کا رویہ تو ایک ہی جیسا رہا لہذااس بات کو اس سے لنک کرنا میرا خیال ہے زیادتی ہوگی کہ گورنمنٹ نے تو ایک وضاحت کردی کہ جب گورنمنٹ کے وفود جا رہے ہیں تو اس میں تو گورنمنٹ اور اس کے اتحادی جائیں گے۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جب پارلیمانی وفود جائیں گے تو پھر اسپیکر نام لے لیں گے، پھر یہ ایک شرط لگا دیں گے کہ پہلے عمران خان سے ملواؤ یا اس کو رہا کرو۔ 

تجزیہ کار شوکت پراچہ نے کہا کہ یہ اب اتنا معمول بن چکا ہے ، کہ اس پر ہم اتنی بحث کر چکے ہیں کہ اس کا کوئی نیا اینگل تو رہ نہیں گیا کیونکہ ہفتے میں دو تین بار ایسا ہو جاتا ہے، مثلاً اگر کوئی پی ٹی آئی کا مخالف ہے تو وہ کہے گا کہ اچھا پی ٹی آئی پہلے تو اپنا اتفاق رائے پیدا کرے کہ سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کی فہرست والے لوگ جائیں گے یا جن کی فہرست اندر سے کہیں سے آئے گی یا جیل سپرنٹنڈنٹ جس کو چاہیں گے وہ جائیںگے یا خود چلا جائے گا، بہت سارے خود چلے جاتے ہیں اور باہر والے لڑ رہے ہوتے ہیں اس میں کھڑے ہوکر، آپ کو معلوم ہے کہ باقاعدہ فزیکل سکفل بھی ہوئی ہے فواد چودھری اور شعیب شاہین کی اس لیے میری نزدیک اب اس میں کوئی سسپینس نہیں رہ گیا، دوسری بات یہ ہے کہ کہا گیا تھا کہ جی وہ فیملی ملے گی کیونکہ فیملی جو ہے نہ وہ آ کر باہر چونکہ غیر سیاسی ہیں علیمہ خان صاحبہ مل سکتی ہیں لیکن دوسرے جولوگ ملیں گے وہ اڈیالہ کے باہر میڈیا سے بات نہیں کریں گے، اب جتنی بات علیمہ خان صاحبہ کرتی ہیں اس میں پتہ نہیں غیر سیاسی چیز کیا ہوتی ہے۔ 

تجزیہ کار اطہر کاظمی نے کہا کہ یہ تو حکومت کے ہاتھ میں ہے وہ ملاقات فوراً کروا سکتی ہے لیکن پچھلے ہفتے جو خبریں وغیرہ آتی رہیں جس طرح آپ نے بھی شروع میں ذکر کیا کہ کوئی مذاکرات ہو رہے ہیں، ان کی رہائی ہو جائے گی، کسی نے جاکر ان کو جنگ پر بریفنگ دی، بہت ساری اس قسم کی خبریں آتی رہیں، تو میرے خیال میں جوچڑیا خبریں لے کر آتی ہے اس کا پولی گرافک ٹیسٹ کروایا جائے، پہلی بار حکومت کو ایسا لگ رہا ہے کہ ہماری پاپولیرٹی میں اضافہ ہو رہا ہے، اس ساری ایپیسوڈ کے بعد جہاں پاکستان کی افواج نے، ایئر فورس نے بھارت کو شکست دی اچھے طریقے سے ان کے رافال گرائے، پوری دنیا نے اس کو دیکھا اور پوری دنیا نے مانا بھی اور رپورٹ بھی کیا تو اس کے بعد پہلی دفعہ حکومت کو یہ لگتا ہے کہ ہمارا ہاتھ تھوڑا سا اوپر ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پی ٹی آئی کی حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات چیت نہیں ہورہی، بیرسٹر گوہر

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ اس وقت پارٹی اور وفاقی حکومت یا فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہو رہے۔

نجی ٹی وی کے پروگرام دوسرا رخ میں گفتگو کرتے ہوئے گوہر علی خان نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ سیاسی مسائل کا حل سیاسی انداز میں تلاش نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ہونے والی بات چیت بھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: موجودہ آرمی چیف کے دور میں عمران خان کی رہائی ممکن ہے، بیرسٹر گوہر علی خان

انہوں نے بتایا کہ جب مارچ 2024 میں پی ٹی آئی نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کا مینڈیٹ چُرایا گیا ہے، تو پارٹی بانی عمران خان نے مذاکرات کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی، مگر جب بات چیت آگے نہ بڑھی تو کہا گیا کہ پی ٹی آئی صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتی ہے۔

گوہر علی خان کے مطابق عمران خان نے کہا تھا کہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اگر کوئی تجویز لے کر آتے ہیں تو اس پر غور کیا جائے گا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید بتایا کہ 26 نومبر کو ایک اور کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی لیکن حکومت کی جانب سے کوئی سنجیدگی ظاہر نہیں کی گئی۔ ہماری اور حکومت کی کمیٹیوں کے قیام کے باوجود دو ہفتے تک ملاقات نہ ہو سکی۔ اس کے بعد حکومت نے ملنے میں دلچسپی نہیں دکھائی، اس لیے ہم نے محض فوٹو سیشن کے لیے بیٹھنے سے انکار کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کا قومی اسمبلی کی 4 قائمہ کمیٹیوں سے استعفیٰ

انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد محض بات چیت نہیں بلکہ سیاسی مسائل کا سیاسی حل تلاش کرنا تھا، جو جمہوریت، پارلیمان اور تمام جماعتوں کے لیے بہتر ہوتا، مگر ایسا نہیں ہو سکا۔

خیبر پختونخوا میں فوجی آپریشنز پر مؤقف

گوہر علی خان نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے خیبر پختونخوا میں جاری آپریشنز کے حوالے سے جنوری، جولائی اور ستمبر میں آل پارٹیز کانفرنسز بلائیں۔ ان کے مطابق انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز ضروری ہیں، تاہم ان میں شہریوں کو نقصان یا سیاسی استعمال نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ آپریشنز میں بے گھر ہونے والے لوگوں کے گھر آج تک دوبارہ تعمیر نہیں ہو سکے، اس لیے آئندہ کسی بھی کارروائی میں عوامی تحفظ اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسٹیبلشمنٹ بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی مذاکرات

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کرکٹ زندہ باد
  • جو کام حکومت نہ کر سکی
  • نفرت انگیز بیانیہ نہیں وطن پرستی
  • ڈیرہ غازیخان، ایم ڈبلیو ایم تحصیل تونسہ شریف کی ورکنگ کمیٹی کا اعلان، خورشید احمد خان آرگنائزر مقرر
  • دہشت گردی پاکستان کےلیے ریڈ لائن ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، بیرسٹر دانیال چوہدری
  • لاڑکانہ: سندھ بار ایسوسی ایشن کے رہنما ایڈووکیٹ اطہر سولنگی کی امیر صوبہ کاشف سعید شیخ سے وفد کے ساتھ ملاقات ، ایڈووکیٹ نادر علی کھوسو ، قاری ابوزبیر جکھرو بھی موجودہیں
  • توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ
  • پی ٹی آئی کی حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات چیت نہیں ہورہی، بیرسٹر گوہر
  • پنجاب حکومت کی وضاحت: مساجد کے ائمہ کی رجسٹریشن سے متعلق خبریں بے بنیاد قرار
  • کراچی چڑیا گھر سے ریچھ رانو کو منتقل نہ کیا جا سکا