ڈاکٹر عبدالقدیر قوم کے محسن، انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
اپنے بیان میں علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ ہم جنگ سے نفرت اور امن و اخوت کے علمبردار ہیں، مگر جب دشمن جارحیت پر آمادہ ہو تو اسکا منہ توڑ جواب دینا ایک زندہ، غیرت مند اور خوددار قوم کی نشانی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما مقصود علی ڈومکی نے یوم تکبیر کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان مرحوم نے اپنی طویل جدوجہد اور علمی صلاحیتوں کے ذریعے پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا، جس سے ملک کو دشمن کے مکروہ عزائم سے محفوظ رکھنے میں مدد ملی۔ زندہ قومیں ہمیشہ اپنے محسنوں کی قدر کرتی ہیں، اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان بلاشبہ پاکستانی قوم کے محسن اور ہیرو ہیں جن کی خدمات کو ہم خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشرف کے آمرانہ دور میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی توہین اور ان کی بے قدری ہماری قومی تاریخ پر ایک بدنما داغ ہے، جس کی مذمت ضروری ہے۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ بھارت اور مودی سرکار کی جنگی جنونیت اور جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے پاکستان کا دفاع مضبوط اور مستحکم ہونا ناگزیر ہے۔ ہم جنگ سے نفرت کرتے ہیں اور امن و اخوت کے علمبردار ہیں، مگر جب دشمن جارحیت پر آمادہ ہو تو اس کا منہ توڑ جواب دینا ایک زندہ، غیرت مند اور خوددار قوم کی نشانی ہے۔ الحمدللہ، پاکستان نے بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرکے اپنے دفاع کی صلاحیت کو منوایا ہے، جس پر ہم اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مہذب دنیا کو چاہئے کہ ایٹمی ہتھیاروں اور انسانیت کو تباہ کرنے والے مہلک اسلحے کے پھیلاؤ کے بجائے دنیا میں امن، استحکام اور اخوت کے قیام کے لیے جدوجہد کرے۔ اصولی طور پر ہم ایٹمی ہتھیاروں کے حامی نہیں، مگر جب دشمن خود ایسے مہلک ہتھیار رکھتا ہو تو ملکی دفاع کے لیے اس ٹیکنالوجی کا حصول ناگزیر بن جاتا ہے۔ علامہ ڈومکی نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم کے استعمال نے لاکھوں معصوم انسانوں کو خاک و خون میں نہلا دیا، جو انسانی تاریخ کا سیاہ باب ہے۔ آج بھی امریکہ اور اسرائیل، فلسطین اور غزہ کے مظلوم مسلمانوں پر ظلم و ستم کی نئی داستانیں رقم کر رہے ہیں، جس پر پوری انسانیت سراپا احتجاج ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو ایک ناجائز ریاست تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ "سمندر سے نہر تک" مکمل آزاد فلسطین کا اعلان کرے اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں کو فلسطینی عوام کے منتخب نمائندوں کے حوالے کرے، تاکہ ایک آزاد، باوقار اور خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام ممکن ہو سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈاکٹر عبدالقدیر نے کہا کہ ڈومکی نے کرتے ہیں
پڑھیں:
ہم نے مختصر دور حکومت میں وسائل کی منصفانہ تقسیم پر توجہ دی، گلبر خان
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے یکم نومبر یوم آزادی گلگت بلتستان کے حوالے سے گلگت بلتستان کے عوام کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے دشمنوں کی سازشوں کو سمجھتے ہوئے پہلے سے زیادہ اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہر قسم کی تفرقہ بازی اور اختلافات کو پس پشت ڈال کر ایک قوم ہونے کا عملی ثبوت دینا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے یکم نومبر یوم آزادی گلگت بلتستان کے حوالے سے گلگت بلتستان کے عوام کو مبارک باد دیتے ہوئے میڈیا کو جاری اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ یکم نومبر 1947ء کو ہمارے آباؤ اجداد نے بغیر کسی بیرونی امداد کے دفاعی اور جغرافیائی اہمیت کے حامل اس خطے کو ڈوگروں سے آزاد کرایا اور کلمے کی بنیاد پر وجود میں آنے والے ملک پاکستان کے ساتھ الحاق کیا۔ ڈوگروں سے آزادی حاصل کرنا آسان نہیں تھا لیکن ایک قوم بن کر آپس میں اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے غیرت ایمانی سے سرشار ہو کر ڈوگروں کو اس خطے سے بھاگنے پر مجبور کیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آزادی حاصل کرنے کے وقت جن چیلنجز کا سامنا تھا آج اس سے زیادہ گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی اور ایک خوشحال مستقبل جس کا خواب ہمارے آباؤ اجداد نے دیکھا تھا اس کو عملی جامعہ پہنانے کیلئے درپیش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے دشمنوں کی سازشوں کو سمجھتے ہوئے پہلے سے زیادہ اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہر قسم کی تفرقہ بازی اور اختلافات کو پس پشت ڈال کر ایک قوم ہونے کا عملی ثبوت دینا ہوگا۔ ہماری منزل خوشحال، ترقیافتہ اور معاشی حوالے سے خودمختار گلگت بلتستان ہے۔ ہم اپنے آنے والی نسلوں کو پرامن اور خوشحال علاقے دینا ہے۔ ہم نے اپنے مختصر دور حکومت میں آزادی کے حقیقی معنوں کے تحت پسماندہ علاقوں کی ترقی اور محروم طبقے کی فلاح و بہبود کیلئے وسائل کا منصفانہ تقسیم یقینی بنانے پر توجہ دی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ زندہ قومیں اپنے شہداء اور غازیوں کو ہمیشہ یاد رکھتی ہیں۔ آج کے اس عظیم دن کے موقع پر ہم اپنے شہداء اور غازیوں کو سلام پیش کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ ہم ان کی قربانیوں کو رائیگاں جانے نہیں دیں گے۔