لاچین:پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کے درمیان دوسرا سہ فریقی اجلاس آذربائیجان کے شہر لاچین میں منعقد ہوا جس میں آذربائیجان کے صدر الہام علییوف، ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان اور پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے شرکت کی۔ اجلاس میں تینوں برادر ممالک کے مابین دفاعی، اقتصادی، سیاسی اور سفارتی تعاون کو فروغ دینے پر زور دیا گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پانی ہمارے 24 کروڑ عوام کی لائف لائن ہے بھارت پاکستان کا پانی روکنا چاہتا ہے جو کبھی نہیں ہوگا، پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ ہمارے پاس ترکیہ اور آذر بائیجان جیسے دوست موجود ہیں۔
یہ بات انہوں نے آذر بائیجان کے شہر لاچین میں ترکیہ، پاکستان اور آذر بائیجان سہ فریقی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر ترکیہ کے صدر طیب اردوان اور آذر بائیجان کے صدر الہام علیوف نے بھی خطاب کی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ کانفرنس کی میزبانی پر صدر آذر بائیجان الہام علیوف کے شکرگزار ہیں، تینوں ممالک مشترکہ مذہب، اقدار اور ثقافت میں جڑے ہیں اور تینوں بنیادی مسائل پر ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں، پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ ہمارے پاس ترکیہ اور آذر بائیجان جیسے دوست موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے کی آڑ میں بھارت نے جارحیت کا راستہ اپنایا جب کہ پاکستان نے اس واقعے کی بھرپور تحقیقات کی پیشکش کی، بھارت نے اس واقعے کے کوئی ثبوت پیش نہیں کیے اور بغیر شواہد کے الزام پاکستان پرعائد کردیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آذربائیجان کے صدر اور عوام کو یومِ آزادی کی مبارکباد دی اور بہترین میزبانی پر صدر الہام علییوف کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ بہترین دوستوں کے ہمراہ اس ہال میں موجود ہونے پر بےحد خوشی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس سے قبل آستانہ میں ہمارا سہ فریقی اجلاس ہوا تھا اور موجودہ اجلاس اس عزم کا اعادہ ہے کہ ہم نے تعاون اور دوستی کو نئی بلندیوں تک لے جانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تینوں ممالک مشترکہ مذہب، اقدار، شفافیت اور تاریخ میں بندھے ہیں اور بنیادی ایشوز پر ایک دوسرے کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کو پلوامہ اور پہلگام واقعے پر تحقیقات کے لیے تعاون کی پیش کش کی گئی تھی، مگر بھارت نے بغیر شواہد کے پاکستان پر الزام لگایا اور اس واقعے کی آڑ میں جارحیت کا راستہ اختیار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خوش قسمت ہے کہ اس کے پاس ترکیہ اور آذربائیجان جیسے سچے دوست موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم تینوں ممالک اعلیٰ اقدار، امن اور انصاف کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں اور یہ سہ فریقی اجلاس ہم سب کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔

 

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: وزیراعظم شہباز شریف نے اور ا ذر بائیجان انہوں نے کہا کہ ا ذربائیجان کے ترکیہ اور ا ذر بائیجان کے کے صدر

پڑھیں:

پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے  کہا ہے کہ پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو۔

قطری دارالحکومت دوحا میں  عرب اسلامی ہنگامی سربراہ کانفرنس کے موقع پر عرب ٹی وی الجزیرہ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں اسحاق ڈار نے قطر پر حالیہ اسرائیلی حملے کو بین الاقوامی قوانین، اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور مسلم دنیا کی خودمختاری کے خلاف سنگین اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ  اگر مسلم دنیا نے صرف بیانات پر اکتفا کیا تو 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے ممالک اپنی عوام کی نظروں میں ناکام ٹھہریں گے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل ایک  بے قابو ریاست بن چکی ہے جو ایک کے بعد دوسرے مسلم ملک کی خودمختاری کو چیلنج کر رہی ہے۔  آپ نے لبنان، شام، ایران اور اب قطر پر حملہ دیکھا۔ یہ روش ناقابلِ قبول ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ قطر اس حملے کے وقت امریکی اور مصری ثالثی کے ساتھ امن مذاکرات میں مصروف تھا اور اسی عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے یہ حملہ کیا گیا۔

اسحاق ڈار نے 57 رکنی اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف قراردادوں اور بیانات کا وقت نہیں ہے، اب ایک واضح لائحۂ عمل درکار ہے کہ اگر اسرائیل اپنی جارحیت نہ روکے تو کیا اقدامات کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے فوری طور پر صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خصوصی اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی متحرک کیا   ہے۔

انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ فوجی اقدام آخری راستہ  ہوتا ہے جب کہ پاکستان کی ترجیح ہمیشہ امن، بات چیت اور سفارتکاری رہی ہے، تاہم اگر بات چیت ناکام ہو جائے اور  جارحیت رکنے کا نام نہ لے تو پھر  مؤثر عملی اقدامات ضروری ہوں گے ، جن میں اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، یا علاقائی سیکورٹی فورس کی تشکیل بھی شامل ہو سکتی ہے۔

پاکستان کی جوہری طاقت کے تناظر میں سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ہماری جوہری طاقت محض دفاعی صلاحیت ہے، کبھی استعمال نہیں کی اور نہ ہی ارادہ رکھتے ہیں، لیکن اگر ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا، تو ہم ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے وہ کوئی بھی ملک ہو۔

اسرائیل کی طرف سے قطر پر حملے کو بن لادن کے خلاف امریکی کارروائی سے تشبیہ دینے پر اسحاق ڈار نے اسے ایک  توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے  کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ وہ آپریشن کیا تھا۔ پاکستان خود دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار اور سب سے بڑا فریق رہا ہے۔

بھارت سے متعلق گفتگو میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک تسلیم شدہ تنازع ہے جس پر اقوامِ متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔ بھارت کا آرٹیکل 370 کا خاتمہ اور جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کرنا جیسے متنازع اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ انڈس واٹر ٹریٹی سے انخلا کا کوئی اختیار بھارت کو حاصل نہیں ۔ اگر بھارت نے پانی کو ہتھیار بنایا تو یہ اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس معاملے کو قومی سلامتی کا مسئلہ سمجھتا ہے اور کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ 7 تا 10 مئی کے درمیان پاک بھارت جھڑپوں میں پاکستان نے واضح دفاعی برتری دکھائی اور  بھارت کا خطے میں سکیورٹی نیٹ کا دعویٰ دفن ہو گیا۔

افغانستان کے ساتھ تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ تجارت، معاہدوں اور ریلوے منصوبوں میں پیش رفت ہوئی ہے، لیکن افغانستان میں ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسے عناصر کی موجودگی ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یا تو ان دہشتگردوں کو پاکستان کے حوالے کیا جائے یا افغانستان سے نکالا جائے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر جیسے تنازعات کی عالمی قراردادوں پر عمل نہیں ہو رہا، اگر اقوام متحدہ کے فیصلے محض کاغذی بن کر رہ جائیں تو پھر عالمی ادارے کی ساکھ کہاں بچتی ہے؟ انہوں نے زور دیا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات اور ایسے ممالک کے خلاف سخت اقدامات ضروری ہیں جو اس کے فیصلے نظرانداز کرتے ہیں۔

انٹرویو کے اختتام پر وزیر خارجہ نے زور دیا کہ اس وقت سب سے اہم اور فوری اقدام  غیر مشروط جنگ بندی اور غزہ میں انسانی امداد کی آزادانہ فراہمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہر لمحہ قیمتی ہے، ہر جان کی حفاظت اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ، شہباز شریف متوقع ملاقات میں تیسرا شریک کون ہوگا؟ بھارت میں کھلبلی مچ گئی
  • تاریخ گواہ ہے کہ قربانیوں سے جنم لینے والی تحریکیں کبھی دبائی نہیں جا سکتیں، عزیر احمد غزالی
  • مسلمان مشرقی یروشلم کے حقوق سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے، ترک صدر
  • ہم بیت المقدس پر اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، رجب طیب اردگان
  • اسرائیل ختم ہو جائیگا، شیخ نعیم قاسم
  • اسرائیل امریکا کا نہیں بلکہ امریکا اسرائیل کا پراڈکٹ ہے: خواجہ آصف
  • وزیرآباد میں پہلی بار الیکٹرک بس سروس کا آغاز،گوجرانوالہ میٹروبس منصوبہ جلد شروع ہوگا،مریم نواز
  •  اسرائیل کی مذمت کافی نہیں، دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا: نائب وزیراعظم
  • اسرائیل کے حملوں کی صرف مذمت کافی نہیں اب واضح لائحہ عمل دینا ہوگا، اسحاق ڈار
  • پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار