صدر آذربائیجان کا پاکستان میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے پاکستان میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ہمیشہ پاکستان اور ترکیہ کی خودمختاری اور سلامتی کی حمایت کی ہے۔آذربائیجان کے شہر کالاچین میں پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان سہ فریقی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کا کہنا تھا کہ آذر بائیجان ترکیہ میں 20 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کررہا ہے جب کہ پاکستان میں بھی 2 بلین ڈالر کی سرمایہ کاریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کا دوسرا مشترکہ اجلاس ہے.
دوسری جانب اجلاس سے خطاب میں ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ خوشی ہے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ تنازع میں سیز فائر ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ حالیہ پاک-بھارت تنازع کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف اور پاکستانی حکام کا کردار انتہائی مثبت رہا۔ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کے تعلقات انتہائی مضبوط ہیں۔
اس سے قبل، وزیراعظم شہباز شریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت نے پہلگام حملے کی تحقیقات کی مخلصانہ پیشکش مستردکی اور شواہد پیش کرنے میں ناکام رہا۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کو سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی سے روکنے کا بندوبست کررہے ہیں. امن چاہتے ہیں مگر یہ کشمیر سمیت فوری طلب معاملات پر مذاکرات سے ممکن ہے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اور آذربائیجان ڈالر کی سرمایہ آذربائیجان کے کی سرمایہ کا کہنا تھا کہ کے صدر کہا کہ
پڑھیں:
فلسطین کی آواز ہر فورم پر بلند کریں گے، ترک صدر کا اسرائیلی جارحیت پر اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان کاکہنا ہے کہ اسرائیل کے خلاف تنقید دن بدن بڑھ رہی ہے اور بین الاقوامی دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ انقرہ ہر عالمی فورم پر فلسطین کے حق میں آواز بلند کرتا رہے گا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق ترک صدر نے صدارتی محل میں اپنے فلسطینی ہم منصب محمود عباس سے ملاقات کے دوران کہا کہ اسرائیل امن کو سبوتاژ کر رہا ہے اور غزہ میں جاری کارروائی نسل کشی کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، جس سے نہ صرف فلسطین بلکہ خطے کے امن و استحکام کو بھی شدید خطرہ لاحق ہے۔
رجب طیب ایردوان نے واضح کیا کہ ترکیہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سمیت ہر پلیٹ فارم پر فلسطین کی آواز بنے گا، غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی بحران کے خاتمے کو ہم اپنی اولین ترجیح سمجھتے ہیں۔
انہوں نے قطر کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی جارحیت نے خطے کے دیگر ممالک اور امن عمل کو بھی متاثر کیا ہے، اسلامی دنیا اسرائیل کے خلاف یک آواز ہے اور اس مشکل وقت میں فلسطینی قیادت کو بھی متحد ہونا ہوگا تاکہ دنیا بھر میں ان کا موقف زیادہ مؤثر انداز میں پیش ہو سکے۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات، علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا اور فلسطینی عوام کو درپیش مشکلات کے حل کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور دیا۔
خیال رہےکہ ترکیہ ماضی میں بھی فلسطینی عوام کی حمایت میں نمایاں اقدامات کرتا رہا ہے، جن میں 2010ء کا غزہ فلوٹیلا واقعہ بھی شامل ہے جب اسرائیلی فوج نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے قافلے پر حملہ کر کے کئی ترک شہریوں کو شہید کر دیا تھا، اسی طرح ترکیہ نے بارہا انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ کو امداد فراہم کی اور اسرائیلی مظالم کے خلاف عالمی برادری میں آواز بلند کی۔
موجودہ صورتحال میں غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں اور عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم حکمران بدستور بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔