نظام شمسی کی بیرونی سرحدوں میں پلوٹو سے آگے ایک نیا ’بونا سیارہ‘ دریافت، نام بھی رکھ دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
ماہرین فلکیات نے نظام شمسی کی بیرونی سرحدوں میں ایک ممکنہ نیا بونا سیارہ دریافت کیا ہے، جو پلوٹو (Pluto) سے بھی کہیں زیادہ دور واقع ہے۔ اس سیارے کو (2017 OF201) کا نام دیا گیا ہے جس کا قطر تقریباً 700 کلومیٹر (435 میل) ہے، جو اسے بونا سیارے (dwarf planet) کے زمرے میں لانے کے لیے کافی ہو سکتا ہے۔
ماہرین فلکیات کے مطابق یہ غیر معمولی سیارہ نما شے ایک انتہائی طویل اور بیضوی مدار میں گردش کرتی ہے، جسے مکمل کرنے میں تقریباً 25,000 سال لگتے ہیں۔ اس کا قریب ترین فاصلہ سورج سے زمین کے مقابلے میں 44.
یہ دریافت پرنسٹن یونیورسٹی کے ماہرین فلکیات سیہاو چینگ، جیاسوان لی اور ایریٹس یانگ نے جدید کمپیوٹیشنل طریقہ کار استعمال کرتے ہوئے کی، جنہوں نے آسمان میں اس خلائی شے کی مخصوص حرکت کو شناخت کیا۔
اس نئی دریافت کا باقاعدہ اعلان انٹرنیشنل آسٹرونومیکل یونین کے مائنر پلینٹ سینٹر نے 21 مئی 2025 کو کیا، اور اسی دن اس کا سائنسی خلاصہ arXiv پر بھی شائع کیا گیا۔
ماہرین فلکیات سیہاو چینگ کے مطابق سورج سے مدار کا دور ترین نقطہ (aphelion) زمین کے مقابلے میں 1600 گنا زیادہ ہے، جبکہ پیری ہیلیون یعنی (سورج کے قریب ترین نقطہ) 44.5 گنا ہے جو پلوٹو کے مدار سے مشابہت رکھتا ہے۔
اس حوالے سے ماہر فلکیات ایریٹس یانگ نے کہا کہ مدار کی یہ انتہا پسندی اس امکان کی نشاندہی کرتی ہے کہ اس شے کو ماضی میں کسی دیوقامت سیارے سے قریبی تصادم کا سامنا ہوا ہوگا، جس کے نتیجے میں یہ اتنی دور کی سمت میں پہنچ گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایسا لگتا ہے کہ اس خلائی جسم نے ایک یا ایک سے زائد مرحلوں میں مائیگریشن کی، یعنی ممکنہ طور پر پہلے اسے نظام شمسی کے سب سے دور علاقے اوورٹ کلاؤڈ کی جانب پھینکا گیا اور پھر واپس بھیجا گیا۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ماہرین فلکیات
پڑھیں:
پاکستان کا فتح راکٹ سسٹم؛ دشمن کے دفاعی نظام کو تباہ کرنے کا پیغام
پاکستان کا فتح راکٹ سسٹم دشمن کے دفاعی نظام کو تباہ کرنے کے واضح پیغام کے طور پر دنیا بھر میں اپنا لوہا منوا چکا ہے۔
اللہ کی نصرت سے پاکستانی افواج نے حالیہ معرکہ بُنیان مَّرْصُوْص میں دشمن کو منہ توڑ جواب دے کر دفاع وطن کی نئی تاریخ رقم کر دی۔ اس بھرپور اور فیصلہ کن کارروائی میں پاک فضائیہ نے دشمن کے 6 جدید لڑاکا طیاروں کو نشانہ بنایا، جن میں بھارت کے 3 جدید رافیل طیارے بھی شامل تھے۔
یہ کارروائی نہ صرف دشمن کی جارحیت کا منہ توڑ جواب تھی بلکہ پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کا عملی مظاہرہ بھی تھی۔
فضا میں دشمن کی پیش قدمی کو ناکام بنانے کے ساتھ ساتھ زمین پر بھی دشمن کو کاری ضرب لگائی گئی، جہاں پاکستان کے مقامی طور پر تیار کردہ جدید ہتھیار’’فتح راکٹ سسٹم‘‘نے اہم کردار ادا کیا۔ دفاعی ماہرین کے مطابق فتح راکٹ سسٹم کی کامیاب شمولیت نے معرکہ بُنیان مرصوص میں فیصلہ کن برتری دلانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق فتح راکٹ سسٹم گائیڈڈ ملٹی لانچ راکٹ سسٹم ہے، جو جدید پاکستانی ٹیکنالوجی سے لیس ہے۔ یہ سسٹم 140 سے 700 کلومیٹر تک دوری پر دشمن کے مختلف اہداف کو نشانہ بنانے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ اس جدید نظام میں موجود فتح ون سسٹم بیک وقت 8 راکٹس فائر کر کے 8 مختلف اہداف کو ہدف بنا سکتا ہے، جو اس کی رفتار اور ہدف پر ارتکاز کی غیر معمولی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔
فتح ٹو سسٹم میں جدید ترین ایویونکس، نیویگیشن سسٹمز اور ایک خاص پرواز کی رفتار و ٹریجکٹری شامل ہے، جو اسے دفاعی لحاظ سے مزید موثر بناتے ہیں۔
اسی طرح فتح تھری کی مار 450 کلومیٹر جب کہ فتح فور کی رینج 700 کلومیٹر تک ہے، جو کہ خطے میں پاکستان کو ایک مضبوط اور ناقابل تسخیر دفاعی حیثیت فراہم کرتی ہے۔
دفاعی ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ فتح راکٹ سسٹم جیسے جدید ہتھیار پاکستان کے دفاع کے ضامن ہیں اور دشمن کے دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔ فتح سسٹم کی شمولیت نہ صرف میدان جنگ میں برتری کی علامت ہے بلکہ یہ اس امر کا ثبوت بھی ہے کہ پاکستان مقامی سطح پر جدید اور موثر دفاعی نظام تیار کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
معرکہ بُنیان مَّرْصُوْص کی کامیابی میں فتح راکٹ سسٹم کا کلیدی کردار دشمن کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین کے دفاع کے لیے ہر سطح پر تیار ہے اور ہر محاذ پر دشمن کو مؤثر اور تباہ کن جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔