پشاور: محبت میں گرفتار دو لڑکیاں نوجوان کے گھر پہنچ گئیں، دونوں سے نکاح کر کے نیا ریکارڈ قائم
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
پشاور:
چترال تورکہو سے تعلق رکھنے والے نوجوان نے ایک ہی وقت میں دو لڑکیوں سے شادی کر کے چترال میں نیا ریکارڈ قائم کر دیا، نوجوان کی محبت میں گرفتار دونوں لڑکیاں اس کے گھر پہنچ گئی تھیں اور اسے نکاح پر مجبور کیا، جس پر مقامی عالم دین نے عمائدین کی مشاورت کے بعد جوان سے دونوں کا نکاح پڑھوا دیا۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز تورکہو اپر چترال کے گاؤں سور ریچ میں سرکاری ادارہ کے ملازم سرتاج احمد چھٹیاں گزارنے گھر گیا ہوا تھا، اپنے گاؤں کی ایک لڑکی کے ساتھ اس کا پہلے سے رابطہ تھا، وہ لڑکی کو گزشتہ روز اس کی مرضی سے شادی کے لیے اپنے گھر لے آیا۔
لیکن جب وہ گھر آئے تو دیکھا کہ ایک اور لڑکی بھی شادی کے لیے نوجوان کے گھر میں آئی ہوئی تھی اور دونوں لڑکیاں نوجوان کے گھر سے واپس نہیں جانا چاہتی تھیں اور ہر صورت نکاح کرنا چاہتی تھیں۔
حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے علاقے کے مشران نے عالم دین مولانا فیض الرحمٰن کو بلا کر دونوں لڑکیوں کی رضا مندی سے 9، 9 لاکھ روپے حق مہر مقرر کر کے سرتاج احمد سے دونوں لڑکیوں کا نکاح پڑھا دیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے گھر
پڑھیں:
18 سال سے کم عمر بچوں کے نکاح کا اندراج جرم قرار؛ صدر مملکت نے بل پر دستخط کردیے
اسلام آباد:صدر مملکت آصف علی زرداری نے کم عمر بچوں کی شادی پر پابندی کے بل پر دستخط کردیے، جس کے بعد 18 سال سے کم عمر بچوں کے نکاح کا اندراج قانونی جرم قرار ہوگا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق صدر آصف علی زرداری کے دستخط کے بعد یہ بل قانون کا حصہ بن گیا ہے، جس کے تحت 18 سال سے کم عمر بچوں کے نکاح کا اندراج قانونی جرم ہوگا۔
ایکٹ کے مطابق نکاح رجسٹرار کم عمر بچوں کی شادی کا اندارج نہ کرنے کے پابند ہوں گے۔ اسی طرح نکاح پڑھانے والا شخص نکاح پڑھانے یا رجسٹرڈ کرنے سے قبل فریقین کے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈز کی موجودگی یقینی بنائے گا۔
قانون کے مطابق بنا کوائف کے نکاح رجسٹر کرنے یا پڑھانے پر ایک سال قید، ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی۔ 18 سال سے کم عمر لڑکی سے شادی بھی جرم قرار دے دی گئی ہے اور 18 سال سے زائد عمر کے مرد کی کمسن لڑکی سے شادی پر سزا مقرر کی گئی ہے۔
علاوہ ازیں کمسن لڑکی سے شادی پر کم سے کم 2 سال اور زیادہ سے زیادہ 3 سال قید بامشقت ہوگی۔ کمسن لڑکی سے شادی پر جرمانہ بھی ہوگا اور کم عمر بچوں کی رضامندی یا بغیر رضامندی شادی کے نتیجے میں مباشرت نابالغ فرد سے زیادتی سمجھی جائے گی۔
ایکٹ کے مطابق نابالغ دلہن یا دلہے کو شادی پر مائل یا مجبور کرنے، ترغیب دینے اور زبردستی کرنے والا شخص بھی زیادتی کا مرتکب قرار ہوگا۔ نابالغ دلہن یا دلہے کی شادی کرانے پر 5 سے 7 سال قید، 10 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی۔
شادی کی غرض سے کسی بچے کو ملازمت پر رکھنے، پناہ دینے یا تحویل میں دینے والے شخص کو 3 سال قید بمع جرمانہ سزا ہوگی۔ قانون میں 18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی پر والدین اور سرپرست کے لیے بھی سزائیں مقرر کی گئی ہیں۔
ایکٹ کے مطابق کمسن بچوں کی شادی کے فروغ، بدسلوکی یا شادی کے انعقاد پر والدین کو 3 سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا ہوگی۔ شادی کے لیے کمسن بچوں کو علاقہ چھوڑنے پر مجبور یا زبردستی کرنا بچوں کی اسمگلنگ قرار دیا گیا ہے اور بچوں کی اسمگلنگ کے مرتکب شخص کو 5 سے 7 سال قید اور جرمانے کی سزائیں ہوں گی۔
قانون کے مطابق 18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی رکوانے کے لیے عدالت کو حکم امتناع دینے کا اختیار ہوگا۔ عدالت کم عمر بچوں کی شادی سے متعلق مقدمات 90 روز میں نمٹانے کی پابند ہوگی۔
بل کا اطلاق وفاقی دارالحکومت میں فی الفور نافذ العمل ہوگا۔