پشاور: محبت میں گرفتار دو لڑکیاں نوجوان کے گھر پہنچ گئیں، دونوں سے نکاح کر کے نیا ریکارڈ قائم
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
پشاور:
چترال تورکہو سے تعلق رکھنے والے نوجوان نے ایک ہی وقت میں دو لڑکیوں سے شادی کر کے چترال میں نیا ریکارڈ قائم کر دیا، نوجوان کی محبت میں گرفتار دونوں لڑکیاں اس کے گھر پہنچ گئی تھیں اور اسے نکاح پر مجبور کیا، جس پر مقامی عالم دین نے عمائدین کی مشاورت کے بعد جوان سے دونوں کا نکاح پڑھوا دیا۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز تورکہو اپر چترال کے گاؤں سور ریچ میں سرکاری ادارہ کے ملازم سرتاج احمد چھٹیاں گزارنے گھر گیا ہوا تھا، اپنے گاؤں کی ایک لڑکی کے ساتھ اس کا پہلے سے رابطہ تھا، وہ لڑکی کو گزشتہ روز اس کی مرضی سے شادی کے لیے اپنے گھر لے آیا۔
لیکن جب وہ گھر آئے تو دیکھا کہ ایک اور لڑکی بھی شادی کے لیے نوجوان کے گھر میں آئی ہوئی تھی اور دونوں لڑکیاں نوجوان کے گھر سے واپس نہیں جانا چاہتی تھیں اور ہر صورت نکاح کرنا چاہتی تھیں۔
حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے علاقے کے مشران نے عالم دین مولانا فیض الرحمٰن کو بلا کر دونوں لڑکیوں کی رضا مندی سے 9، 9 لاکھ روپے حق مہر مقرر کر کے سرتاج احمد سے دونوں لڑکیوں کا نکاح پڑھا دیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے گھر
پڑھیں:
تنزانیہ میں صدارتی انتخابات کے خلاف پُرتشدد مظاہرے، ہلاکتیں 700 تک پہنچ گئیں
تنزانیہ میں متنازع صدارتی انتخابات کے بعد شروع ہونے والے مظاہرے شدت اختیار کر گئے، جن میں ہلاکتوں کی تعداد 700 سے تجاوز کر گئی ہے۔ ملک کے مختلف شہروں میں صورتحال انتہائی کشیدہ ہے اور امن و امان مکمل طور پر بگڑ چکا ہے۔
اپوزیشن جماعت کے ترجمان کے مطابق صرف دارالسلام میں 350 اور موانزا میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ ترجمان نے بتایا کہ یہ اعداد و شمار پارٹی کارکنوں نے اسپتالوں اور طبی مراکز سے جمع کی گئی معلومات کی بنیاد پر مرتب کیے ہیں۔
دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ مصدقہ معلومات کے مطابق کم از کم 100 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے، تاہم اصل تعداد کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔
بڑھتی ہوئی بدامنی کے باعث ملک بھر میں فوج تعینات کردی گئی ہے، جب کہ انٹرنیٹ سروس بند اور کرفیو نافذ ہے۔ کئی شہروں میں احتجاج تشدد میں بدل گیا، مشتعل مظاہرین نے دارالسلام ایئرپورٹ پر دھاوا بول دیا، بسوں، پیٹرول پمپس اور پولیس اسٹیشنز کو آگ لگا دی اور متعدد پولنگ مراکز تباہ کر دیے۔
بحران کی جڑ حالیہ صدارتی انتخابات ہیں جن میں صدر سامیہ سُلوحو حسن نے 96.99 فیصد ووٹ حاصل کیے، جب کہ دو بڑی اپوزیشن جماعتوں کے امیدواروں کو انتخابی دوڑ سے قبل ہی نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔
اپوزیشن جماعتوں نے نتائج کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے عبوری حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ انتخابات “جمہوریت پر کھلا حملہ” اور “عوامی مینڈیٹ کی توہین” ہیں۔
تنزانیہ میں اس وقت نہ صرف سیاسی بلکہ انسانی حقوق کا بحران بھی گہرا ہوتا جا رہا ہے، اور عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔