Express News:
2025-09-17@23:03:53 GMT

پانی کی بچت کیجیے

اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT

آج ہی ہمیں اپنی ہاؤسنگ سوسائٹی کی طرف سے ایک نوٹس آیا ہے ، ’’ گرمی کی شدت کی وجہ سے آج کل پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے، آپ اس مشکل وقت میں پانی کے استعمال میں کمی کر کے اس بحران پر قابو پانے میں مدد کر سکتے ہیں، براہ کرم اپنی گاڑیاں اور گھروں کی گلیاں دھونے سے گریز کریں، پودوں کو بھی کوشش کریں کہ کم سے کم پانی دیں ۔ ‘‘

کیا یہی کافی ہے کہ ہم اگر اپنی گاڑیاں نہ دھوئیں اور گھروں کی گلیاں نہ دھوئیں تو پانی کی بچت کی جاسکتی ہے؟ میں چند مثالیں ایک درمیانہ طبقے کے گھر کی دیتی ہوں، ایک گھر کے صبح سے رات سونے تک کے معمول میں پانی کا کس طرح اور کتنا زیاں ہوتا ہے ۔ ہم ایک ایسے گھر کی مثال لیتے ہیں جہاں گھر میں چھ لوگ رہتے ہوں جو کہ ہمارے ملک کا ایک محتاط اوسط گھرانے کا سائز ہے۔

ایک گھرمیں میاں بیوی، ان کے والدین یا والدین میں سے کوئی ایک رہتا ہے، دو سے چار تک بچے ہوتے ہیں۔ اگر اس گھر میں نصف لوگ بھی نماز پڑھتے ہوں تو وہ صبح وضو کرتے وقت کتنا پانی ضایع کرتے ہیں، نل کھول دیا جاتا ہے اور وضو کے تمام فرائض پورے کیے جاتے ہیں، جو وضو پانی کی بچت کی نیت کر کے فقط ایک لوٹا پانی سے کیا جا سکتا ہے، اس کے لیے ہر شخص کم از کم تین لوٹے پانی استعمال کرتا ہے۔

اس کے بعد جب باقی سب افراد جاگتے ہیں تو سب کے ہاتھ منہ دھونے، دانت برش کرنے کے دوران کہ جب ہم نل کھول کر برش کرتے ہوئے اپنے منہ کو کئی کئی زاویوں سے دیکھتے اور پس منظر میں پانی بہنے کی موسیقی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ ہمارے ہاں ٹیلی وژن کے ڈراموں، اشتہاروں اور فلموں میں بھی ایسا ہی دکھایا جاتا ہے ۔ ہمارے ملک میں مرد حضرات کی عادت ہے کہ وہ سارا سال ہر روز سویرے ضرور نہاتے ہیں، ان کے شیو کرنے اور نہانے کے دوران کتنا پانی صرف ہوتا ہے، اندازہ کریں ۔

بعض لوگ فخر سے بتاتے ہیں کہ وہ تو دن میں دو تین بار نہاتے ہیں۔ بچپن میں سنا کرتے تھے کہ پانی اللہ تعالی کی دنیاوی نعمتوں میں سے سب سے بڑی نعمت ہے اور روز حشر سب سے کڑا حساب بھی پانی کا ہی ہوگا تو ہم پانی ضایع کرنے سے ڈرتے تھے۔گھروں میں کام والی مائیاں آتی ہیں تو انھیں کہاں احساس ہوتا ہے کہ پانی بچانا ہے یا بے مقصد بہانا ہے۔

وہ کپڑے ، برتن دھوتے وقت اور غسل خانوں کی صفائی کے دوران کتنے لٹر پانی فالتو بہا دیتی ہیں، کیا وہ برتن دھونے والا پانی کسی ٹب میں محفوظ کر کے اس سے گلیاں یا غسل خانے نہیں دھو سکتیں ۔ مجھے دیوانگی کی حد تک پانی کی بچت کرنے کا شوق ہے اور میں اپنے گھر والوں اور ملازموں کو اکثر اس بات پر چیک کرتی ہوں۔ ملازمائیں کچھ اس طرح کی نظر سے دیکھتی ہیں جیسے کہ میرے سر پر سینگ نکلے ہوئے ہوں اور میں کوئی خبطی ہوں جسے پانی بچانے کا مرض لاحق ہے۔

سبزیاں پھل دھونا ہوں یا چاول اور دالیں… میری کوشش ہوتی ہے کہ سنک میں نیچے ٹب رکھ کر اگر یہ سب دھلائی کی جائے تو وہ پانی پودوں کو دینے کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔ ملازم سمجھتے ہیں کہ اس طرح وہ پانی بچانے کی ایکسر سائز میں مصروف رہیں تو ان کا سارا دن اسی میں گزر جائے گا۔

انھیں اچھا لگتا ہے کہ وہ کھلا پانی بہائیں اور جلدی جلدی کام ختم کریں، اس کے بعد انھیں اپنے ٹیلی فونوں پر بھی مصروف ہونا ہوتا ہے۔ جب وہ خود نہاتے ہیں اور اپنے کپڑے اور برتن دھوتے ہیں تو انھیں کوئی کچھ دیکھنے اور کہنے والا نہیں ہوتا۔ اللہ تعالی کے عطا کردہ وسائل کو احتیاط سے استعمال کرنا اور انھیں اپنی اگلی نسلوں کے لیے بچانا ایک ایسا رجحان ہے جو تعلیم کی وجہ سے آتا ہے یا آپ کو بچپن میں ایسے بزرگوں کے زیر سایہ رہنا نصیب ہو جو یہ جانتے ہوں کہ جب ہم اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتے اور ان کے استعمال میں احتیاط نہیں کرتے تو وہ نعمتیں ہم سے چھین لی جاتی ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہوتا ہے ہیں تو

پڑھیں:

جس کے ہاتھ میں موبائل ہے، اس میں ہاتھ میں اسرائیل کا ٹکڑا موجود ہے: نیتن یاہو

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مغربی مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی کانگریس کے وفد سے ملاقات میں کہا ہے کہ دنیا میں جتنے بھی لوگ موبائل فون رکھتے ہیں، بنیادی طور پر ان کے ہاتھ میں “اسرائیل کا ایک ٹکڑا” ہے۔

انہوں نے اس بیان کے دوران اسرائیل کی ادویات، ہتھیار اور بیٹری/فون بنانے کی صلاحیتوں کو سراہا۔

نیتن یاہو نے کہا کہ بعض ممالک نے ہتھیاروں کے اجزاء کی ترسیل روک دی ہے جس پر تنقید ہو رہی ہے، مگر انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل اس چیلنج پر قابو پانے کے قابل ہے کیونکہ “ہم ہتھیار بنانے میں اچھے ہیں”۔ اُنھوں نے شرکاء سے سوال کیا کہ کیا ان کے پاس موبائل فونز ہیں اور بتاتے ہوئے کہا کہ فونز، زرعی پیداوار اور دیگر اشیاء میں بھی اسرائیل کا حصہ ہوتا ہے۔

وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ امریکا کے ساتھ شیئر کی جانے والی انٹیلی جنس میں بڑا حصہ اسرائیل فراہم کرتا ہے اور دونوں ممالک دفاعی نظاموں میں معلومات کا تبادلہ کرتے ہیں۔ اُن کے مطابق یہ روابط عالمی سطح پر کئی معاملات میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب غزہ میں فوجی کارروائیوں اور ہتھیاروں کی ترسیل پر بین الاقوامی سطح پر سخت تنقید جاری ہے، اور بعض ملکوں نے اسرائیل کے خلاف سفارتی اور تجارتی دباؤ بڑھایا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • انسان بیج ہوتے ہیں
  • پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹرکوسرکاری گاڑی میں سواریاں بٹھانا مہنگا پڑ گیا
  • یو این چیف کا عالمی مسائل کے حل میں سنجیدگی اختیار کرنے پر زور
  • مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں
  • لوگوں چیٹ جی پی ٹی پر کیاکیا سرچ کرتے ہیں؟ کمپنی نے تفصیلات جاری کر دیں
  • کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی
  • کم عمربچوں کے فیس بک اورٹک ٹاک استعمال پرپابندی کی درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگرسے جواب طلب
  • جس کے ہاتھ میں موبائل ہے، اس میں ہاتھ میں اسرائیل کا ٹکڑا موجود ہے: نیتن یاہو
  • کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر سماعت
  • کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کی درخواست پر جواب طلب