غزہ میں نیتن یاہو کی کارروائیاں جنگی جرائم ہیں، انکا دفاع نہیں کرسکتے، ایہود اولمرٹ
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
امریکی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں اسرائیل کے سابق وزیراعظم نے سوال اٹھایا کہ اگر یہ جنگی جرائم نہیں تو اور کیا ہیں؟ حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے ایہود اولمرٹ نے کہا کہ وہ اب اسرائیل پر جنگی جرائم کے الزامات کیخلاف دفاع نہیں کرسکتے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کے سابق وزیراعظم ایہود اولمرٹ نے غزہ میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور فوجی کارروائیوں کو جنگی جرائم قرار دے دیا۔ انہوں نے امریکی میڈیا کو انٹرویو میں کہا کہ نیتن یاہو اور اُن کی حکومت کے انتہائی دائیں بازو کے اراکین ایسے اقدامات کر رہے ہیں، جن کی کوئی اور تشریح ممکن نہیں۔ سابق وزیراعظم ایہود اولمرٹ نے سوال اٹھایا کہ اگر یہ جنگی جرائم نہیں تو اور کیا ہیں؟ حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے ایہود اولمرٹ نے کہا کہ وہ اب اسرائیل پر جنگی جرائم کے الزامات کے خلاف دفاع نہیں کرسکتے۔ واضح رہے کہ ایہود اولمرٹ 2006ء سے 2009ء تک اسرائیل کے وزیراعظم رہے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جنگی جرائم
پڑھیں:
نیتن یاہو نے ٹرمپ کو قطر حملے سے پہلے آگاہ کیا یا نہیں؟ بڑا تضاد سامنے آگیا
تل ابیب/واشنگٹن: اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات میں تضاد سامنے آیا ہے کہ آیا قطر پر حالیہ اسرائیلی حملے کے بارے میں امریکا کو پہلے سے اطلاع دی گئی تھی یا نہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایکسيوس کے مطابق اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ نیتن یاہو نے ٹرمپ کو حملے سے ڈھائی گھنٹے قبل آگاہ کیا تھا اور اگر واشنگٹن مخالفت کرتا تو کارروائی روک دی جاتی۔ تاہم ٹرمپ اور امریکی حکام اس دعوے کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہیں حملے کا علم عوامی ذرائع سے ہوا اور اسرائیل نے براہ راست اعتماد میں نہیں لیا۔ امریکی حکام کے مطابق اطلاع اُس وقت ملی جب اسرائیلی طیارے پہلے ہی روانہ ہوچکے تھے اور میزائل فضا میں تھے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس رہنماؤں کو نشانہ بنایا، جس میں 5 حماس ارکان اور ایک قطری سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اُن کے مرکزی رہنما کارروائی سے کچھ دیر پہلے ہی عمارت چھوڑ چکے تھے، اس لیے وہ محفوظ رہے۔
یہ حملہ نہ صرف امریکا اور اسرائیل کے تعلقات میں کشیدگی کا باعث بنا ہے بلکہ قطر اور واشنگٹن کے تعلقات پر بھی سوالات کھڑے کر رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ واقعہ اسرائیل کی خطے میں تنہائی کو مزید بڑھا سکتا ہے۔