بھارت کی 'نیو نارمل' پالیسی امن کے لیے سنگین خطرہ، پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 مئی 2025ء) ایک سینیئر پاکستانی سفارت کار نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی تخفیف اسلحہ کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ اگر پاکستان پر دوبارہ حملہ کیا گیا تو پھر وہ اس کا "زیادہ طاقت اور عزم" کے ساتھ جواب دے گا۔
سفیر نے اپنے خطاب کے دوران جوہری طاقت رکھنے والے دونوں جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان حالیہ دشمنی کی طرف مندوبین کی توجہ مبذول کرائی۔
جنوبی ایشیا کو مزید کسی بحران کی ضرورت نہیںجنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر میں پاکستان کے مستقل نمائندے، بلال احمد نے پاکستان اور بھارت
کے درمیان کی حالیہ کشیدگی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا کو کسی اور بحران کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ اس کے لیے محاذ آرائی سے نہیں بلکہ تعاون سے تشکیل پانے والے مستقبل کی ضرورت ہے۔
(جاری ہے)
"پاک بھارت کشیدگی عسکری کے بعد اب سفارتی میدان میں
تخفیف اسلہ سے متعلق کانفرنس کا آغاز منگل کے روز شروع ہوا تھا، جس میں بین الاقوامی برادری کی جانب سے ہتھیاروں کے کنٹرول اور تخفیف اسلحہ کے معاہدوں پر بات چیت کے لیے 65 رکنی فورم قائم کیا گیا ہے۔
اسی اجلاس کے دوران پاکستانی سفیر نے بین الاقوامی برادری کی توجہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کی حالیہ کشیدگی نیز بھارت کی جانب سے بعض "جارحانہ" بیانات کی جانب مبذول کرائی۔
پاکستان کے سفیر کا کہنا تھا، "اگر بھارت نے دوبارہ جارحیت کا راستہ اختیار کیا، تو اس کے نتائج اور ذمہ داری پوری طرح اسی پر ہو گی۔" انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا، "پاکستان ہر بڑھتی ہوئی سطح پر کسی بھی بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے، مزید دلیری اور عزم کے ساتھ، تیار کھڑا رہے گا۔"
واضح رہے کہ بھارت نے متنازعہ خطہ جموں کشمیر کے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا، جس کی پاکستان نے سختی سے تردید کی اور اس کی تفتیش کا مطالبہ کیا تھا۔
پھر بھارت نے چھ اور سات مئی کی درمیانی شب کو پاکستان کے متعدد ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے، جس میں پاکستان کے مطابق اس کے درجنوں عام شہری ہلاک ہوئے۔بھارت کا پانی کو ہتھیار بنانا عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی، پاکستان
اس کے جواب میں پاکستان نے بھی بھارت پر فضائی حملے کیے اور کئی روز تک کشیدگی کا سلسلہ جاری رہا، پھر امریکہ کی ثالثی کے بعد دونوں ممالک نے دس مئی کے روز جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔
بھارت نے اپنی عسکری کارروائی کا نام "اپریشن سیندور" دیا، جبکہ پاکستان نے اس کا نام "بنیان مرصوص" رکھا۔ دونوں میں اب بھی فائر بندی ہے، تاہم کشیدگی کا ماحول برقرار ہے اور بھارت کی جانب سے اب بھی کہا جا رہا ہے کہ اس نے آپریشن سیندور ختم نہیں بلکہ فی الوقت کے لیے روک دیا ہے۔
عسکری کارروائیوں کے بعد بھارتی وزیر اعظم مودی نے کہا تھا کہ آپریشن سیندور نے "دہشت گردی کے خلاف ہماری جنگ میں ایک نیا معیار بنایا ہے اور ایک نیا پیرامیٹر اور نیو نارمل (نیا رویہ یا معمول) قائم کیا ہے۔
"اس نئی پالیسی یا رویے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اب جب بھی متنازعہ خطے جموں و کشمیر میں عسکریت پسندوں کا کوئی بڑا حملہ ہو، تو بھارت اس کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کر کے اس کے خلاف عسکری کارروائی کرے گا، اور اب یہ ایک نارمل بات بن چکی ہے۔
بھارت کا نیو نارمل امن کے لیے سنگین خطرہبھارت کی اسی پالیسی پر بات کرتے ہوئے پاکستانی سفیر بلال احمد نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسی کے خلاف بھارت کا غیر قانونی خطرہ اور طاقت کا استعمال، جو "بھارتی قیادت کے نظر میں ایک پسندانہ شکل ہے اور جسے اب نام نہاد 'نیو نارمل' کہا جا رہا ہے، جنوبی ایشیا میں اسٹریٹجک استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
"بھارتی وزیر اعظم کا مبینہ ’اشتعال انگیز‘ بیان اور پاکستان کا ردعمل
پاکستانی ایلچی نے مندوبین کو بتایا کہ رواں ماہ کے اوائل میں پاکستانی سرزمین پر بھارتی میزائل، ڈرون اور فضائی حملے ایک ایسے رویے کا حصہ تھے، جس کا مقصد "اس خیال کو معمول پر لانا تھا کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس دونوں ملکوں کے درمیان فوجی حملے اب قابل قبول بن چکے ہیں۔
"بھارت کے ساتھ تمام مسائل پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں، شہباز شریف
ان کا کہنا تھا، "بھارت اس خیال کو معمول پر لانے کی کوشش کرتا ہے کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس ریاستوں کے درمیان فوجی حملے قابل قبول ہیں اور اگر سیاسی بیانیے کو منظم کیا جا سکتا ہے، تو فوجی نقصانات قابل برداشت ہیں۔ اور یہ کہ حقیقی دھچکوں سے انکار کے ساتھ ہی فرضی فتوحات کا دعویٰ کیا جا سکتا ہے، یہاں تک کہ جب بین الاقوامی میڈیا نے اسے اچھی طرح سے بے نقاب بھی کر دیا ہو۔"
ادارت: جاوید اختر
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں پاکستان پاکستان کے کے درمیان نیو نارمل بھارت کی بھارت نے کے ساتھ کی جانب کے لیے
پڑھیں:
اسحاق ڈار کی امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات طے، اہم امور پر بات چیت کا امکان
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2025ء)نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار دورہ امریکا کے دوران ایک روز کیلئے واشنگٹن جائیں گے جہاں وہ 25 جولائی کو امریکا کے وزیر خارجہ مارکو روبیو سے اہم ملاقات کریں گے۔ذرائع کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی یہ پہلی ملاقات ہو گی۔ ابھی ملاقات کے ایجنڈے کی تفصیل تو سامنے نہیں آئی مگر امکان ہے کہ نائب وزیراعظم امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاک بھارت جنگ بندی میں کردار پر اظہار تشکر کریں گے۔ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے رہنماؤں کی ایک ملاقات طے ہے جس میں وہ خود بھی موجود ہوں گی۔یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار ہی کے دستخط سے پاکستان نے خط نوبیل کمیٹی کو ناروے بھیجا ہے جس میں پاکستان کی جانب سے سفارش کی گئی ہے کہ جنوب ایشیا میں قیام امن کیلئے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غیرمعمولی کردار کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں نوبیل امن انعام دیا جائے۔(جاری ہے)
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر کو دیرینہ حل طلب مسئلہ تسلیم کرتے ہوئے اسے حل کرنے میں کردار کی پیشکش کی تھی جسے پاکستان نے فوری طور پرقبول کرلیا تھا تاہم بھارت ماننے سے گریز کررہا ہے۔اسحاق ڈار کی مارکو روبیو سے یہ ملاقات ایسے وقت بھی ہوگی جب بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف جارحیت جاری ہے اور سندھ طاس معاہدیکو بھارت نے یکطرفہ طور پرمعطل کررکھا ہے اور تاحال کسی نیوٹرل مقام پر مذاکرات سے بھی گریز کر رہا ہے۔امکان ہے کہ ملاقات میں سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی اور مسئلہ کشمیر کو حل کرنے سے متعلق معاملہ بھی زیر بحث آئے گا جبکہ دو طرفہ امور میں پاک امریکا تجارت بڑھانے سیمتعلق امور پر بھی بات چیت کا امکان ہے۔