مصنوعی ذہانت کے شعبے میں بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے چین کی چار نکاتی تجاویز
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
مصنوعی ذہانت کے شعبے میں بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے چین کی چار نکاتی تجاویز WhatsAppFacebookTwitter 0 29 May, 2025 سب نیوز
بیجنگ :2025 چین – شنگھائی تعاون تنظیم مصنوعی ذہانت تعاون فورم شہر تیانجن میں منعقد ہوا۔ جمعرات کے روز چینی میڈیا نے بتا یا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے متعلقہ عہدیداروں نے اس فورم میں مصنوعی ذہانت کے شعبے میں بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا ۔
نیشنل ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن کے متعلقہ عہدے دار نے کہا کہ اپریل 2025 تک چینی مصنوعی ذہانت پیٹنٹ درخواستوں کی تعداد 1.
جن میں پالیسی کوآرڈینیشن کو مضبوط بنانا، تکنیکی تعاون کو گہرا کرنا، ایپلی کیشنز کو بااختیار بنانا اور سیکیورٹی گورننس کو مضبوط بنانا شامل ہے۔ اس بنیاد پر ، تمام فریق اعلی معیار کے ڈیٹا سیٹس کی مشترکہ تعمیر کو تیز کریں گے ، اور جدید اے آئی ٹیکنالوجی پر مشترکہ تحقیق کریں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین نے تین فریقی تعاون کو مسلسل فروغ دینے کے بارے میں تجاویز پیش کی ہیں، چینی میڈیا روس، چین کا چاند پر پاور پلانٹ تعمیر کرنے کا منصوبہ، پاکستان کو بھی شرکت کی دعوت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے 18کروڑ ، 40لاکھ پاس ورڈز لیک ہونے کا انکشاف،ایڈوائزری جاری چین کی سیٹلائٹ نیویگیشن اور لوکیشن پر مبنی خدمات کی صنعت میں ترقی کا رجحان برقرار بھارت کا سیٹلائٹ ای او ایس زیرو نائن کا تجربہ ناکام ہوگیا بھارتی سائبر اٹیک کے خدشات، کابینہ ڈویژن نے ایڈوائزری جاری کر دی پاکستان میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروسز کے آغاز کی تیاریاں عروج پرCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت تعاون کو کو مضبوط
پڑھیں:
امریکا مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گا، ٹرمپ
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ اے آئی سمٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اے آئی (مصنوعی ذہانت) کی دوڑ میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گا، امریکا نے اے آئی ٹیکنالوجی میں چین کو شکست دینے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں، اور ہم اس دوڑ میں کامیابی حاصل کریں گے۔
اپنے خطاب میں انہں نے عالمی اقتصادی، تجارتی، اور توانائی کے میدان میں امریکا کی کامیابیوں اور آئندہ کے منصوبوں کا تفصیل سے ذکر کیا جس میں مختلف ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات، توانائی کے شعبے میں معاہدے، اور امریکی ٹیکنالوجی کی ترقی کے حوالے سے اہم اعلانات شامل تھے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ جاپان کے ساتھ امریکا نے 15 فیصد تجارتی ٹیرف پر معاہدہ کیا ہے، جاپان نے مذاکرات کے ذریعے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ہم اپنے تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کریں گے اور ٹیرف کو 15 فیصد پر لے آئیں گے۔
ٹرمپ نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ مختلف ممالک پر 15 سے 50 فیصد کے درمیان ٹیرف عائد کریں گے تاکہ امریکا کی اقتصادی پوزیشن مزید مستحکم ہو۔
ٹرمپ نے یورپی یونین کے ساتھ بھی سنجیدہ مذاکرات جاری رکھنے کا ذکر کیا اور کہا کہ امریکا یورپی اتحادیوں کے ساتھ فوجی سازوسامان کی خریداری کے معاہدے مکمل کر چکا ہے۔
ٹرمپ نے چین کے ساتھ معاہدے کے تکمیل کے قریب ہونے کی خبر بھی دی اور کہا کہ چین کے ساتھ ہمارا معاہدہ مکمل کرنے کے مراحل میں ہے، اور ہم اپنی معیشت کو مزید مستحکم بنانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
امریکی صدر نے اس بات کا بھی عندیہ دیا کہ امریکا عالمی توانائی منڈی میں مزید اہم کردار ادا کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس دنیا کے سب سے بڑے توانائی کے ذخائر موجود ہیں، اور ہم ایشیائی ممالک کے ساتھ توانائی کے معاہدے کرنے جا رہے ہیں، ہم تیل کی قیمتوں کو مزید نیچے لانا چاہتے ہیں تاکہ عالمی مارکیٹ میں استحکام آئے۔
صدر ٹرمپ نے بائیڈن انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گرین انرجی کے نام پر امریکا کے ساتھ فراڈ کیا گیا ہے، بائیڈن دور کے احمقانہ صدارتی حکمنامے کو میں معطل کر رہا ہوں تاکہ امریکا کی معیشت کو مزید نقصان نہ پہنچے۔
ٹرمپ نے نیٹو اور امریکی اتحادیوں کے درمیان ایک اور اہم ڈیل پر زور دیا اور کہا کہ یورپی اتحادی امریکی فوجی سازوسامان کی 100 فیصد ادائیگی کریں گے تاکہ یوکرین کو جدید ہتھیار فراہم کیے جا سکیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ امریکا میں کاروبار کرنے والے ممالک پر ٹیرف کم کریں گے تاکہ تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دیا جا سکے اور عالمی منڈی میں امریکا کی پوزیشن مزید مضبوط ہو۔