کے الیکٹرک کی کارکردگی مسلسل گراوٹ کا شکار، نیپرا نے خط لکھ دیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
کراچی میں طویل لوڈ شیڈنگ پر نیپرا نے کے الیکٹرک کو خط تحریر کیا ہے۔ خط میں نیپرا نے کے الیکٹرک کو صورتحال میں بہتری کے لیے فوری اور موثراقدامات کی سخت ہدایت کی ہے۔
نیپرا کے خط کے مطابق کراچی کے شہریوں کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے، نیپرا کو کراچی میں طویل لوڈ شیڈنگ پر بڑی تعداد میں شکایات موصول ہوئیں۔
نیپرا کے خط کے مطابق کراچی کے کئی علاقوں میں بجلی کی بندش 12 گھنٹے سے تجاوز کر گئی، لوڈشیڈنگ کی انفرادی شکایات ڈھائی سے 3 گھنٹے کی بندش کی ہیں۔
نیپرا کے خط کے مطابق شدید گرمی کی لہر میں طویل لوڈ شیڈنگ شہریوں کیلیے مشکل بن گئی ہے، لوڈشیڈنگ سے تجارتی سرگرمیوں اور معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
نیپرا کے خط کے مطابق کے الیکٹرک کی کارکردگی مسلسل گراوٹ کا شکار ہے، بجلی کی ترسیل اور تقسیم میں نقصانات بڑھنا اور کم ریکوری نجکاری کے مقاصد کو دھچکا ہے۔
نیپرا کے خط کے مطابق سستی بجلی خریدنے کے باوجود کے الیکٹرک نے صارفین کو کوئی ریلیف نہیں دیا، نیشنل گرڈ سے 1600 میگاواٹ بجلی دستیاب لیکن کے الیکٹرک مکمل فائدہ نہیں اٹھا رہا۔
نیپرا کے خط کے مطابق کے الیکٹرک کچھ پلانٹس جزوی صلاحیت پر چلا رہا ہے، ساتھ لوڈ شیڈنگ بھی جاری ہے، یہ سب کے الیکٹرک کی ناقص منصوبہ بندی کی عکاسی کرتا ہے۔
نیپرا کے خط کے مطابق ترسیلی نقصانات کم کرنا اور ریکوری بہتر بنانا کے الیکٹرک کی بنیادی ذمہ داری ہے، فیڈرز بند کر کے ریکوری کرنا اخلاقی ہے نہ ہی قانونی۔
خط کے مطابق نیپرا پہلے بھی کے الیکٹرک پر غیر منصفانہ لوڈ شیڈنگ پر جرمانہ کر چکا ہے، کے الیکٹرک نے اصلاحی اقدامات کے بجائے رعایت حاصل کرنے کی روش اپنائی۔
نیپرا کے خط کے مطابق لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ، نقصانات میں کمی اور ریکوری میں بہتری ترجیح بنائی جائے، گزشتہ کئی ماہ سے ایف سی اے منفی رہا، صارفین کے بلوں میں نمایاں کمی ہوئی۔
نیپرا کے خط کے مطابق بلوں کی عدم ادائیگی کی وجہ ایف سی اے کو قرار دینا غلط ہے، نیپرا کو توقع ہے کہ کے الیکٹرک فوری اصلاحی اقدامات کرے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نیپرا کے خط کے مطابق کے الیکٹرک کی لوڈ شیڈنگ نیپرا نے
پڑھیں:
شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد کے قرضے واپس نہ کرنے کا انکشاف
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی صدارت میں ہوا۔ نیشنل بینک سے متعلق آڈٹ رپورٹس اور مالی بے ضابطگیوں کے حیران کن انکشافات سامنے آئے ہیں، جس پر اراکین کمیٹی اور چیئرمین جنید اکبر نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔
اجلاس میں نیشنل بینک کی جانب سے 190 ارب روپے کی ریکوریاں نہ کرنے سے متعلق آڈٹ اعتراض پر بحث کی گئی۔سیکرٹری خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ ریکوری کی کوششیں کی جارہی ہیں،28.7 ارب روپے ریکور ہوئے ہیں۔
جنید اکبر نے استفسار کیا کہ قرضہ لیتے ہیں تو کوئی چیز گروی نہیں رکھتے؟ جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ بالکل رکھتے ہیں۔ 10 ہزار 400 کیس ریکوری کے پینڈنگ ہیں،جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
ترکیے نے اپنا پہلا ہائپر سونک میزائل ٹائفون بلاک 4 متعارف کروا دیا
کمیٹی میں بریفنگ کے دوران آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ نیشنل بینک انتظامیہ نے شوگر ملز کو 15.2 ارب روپے کے قرضے جاری کیے جو شوگر ملز واپس کرنے میں ناکام رہیں، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ 25 قرضے ہیں۔ جن میں سے کچھ ایڈجسٹ اور چند کی ری اسٹرکچرنگ کی جا رہی ہے، جبکہ 17 کیسز میں ریکوری کی کوششیں جاری ہیں۔
آج نیوز کے مطابق چیئرمین پی اے سی نے سخت سوال کرتے ہوئے کہا کسان چند لاکھ روپے نہ دے تو اس کی زمین ضبط ہو جاتی ہے، پھر ان شوگر مل مالکان کو ریلیف کیوں دیا گیا؟ کمیٹی نے ریکوری کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ آئندہ کے لیے مؤخر کردیا۔
ٹک ٹاک نے 3 ماہ میں پاکستانیوں کی 2 کروڑ سے زائد ویڈیوز ڈیلیٹ کر دیں
مزید :