اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 29 مئی 2025ء) انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے مقرر کردہ غیرجانبدار بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن نے کہا ہے کہ یوکرین کے علاقے کیرسون میں شہریوں پر روس کے ڈرون حملے جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہیں۔

کمیشن کا کہنا ہے کہ، روس کی افواج نے کیرسون میں دریائے نیپرو کے دائیں کنارے پر شہریوں اور شہری تنصیبات کو کئی ماہ تک ڈرون حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔

یہ حملے گزشتہ سال جولائی سے جاری ہیں اور یوکرین کی حکومت کے زیرانتظام 100 کلومیٹر سے زیادہ علاقے میں کیرسون شہر کے علاوہ 16 مقامات ان کارروائیوں کا ہدف رہے ہیں۔ Tweet URL

یوکرین کے سرکاری ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں تقریباً 150 لوگ ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔

(جاری ہے)

منصوبہ بند اور منظم حملے

کمیشن کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق، 10 ماہ سے بہت بڑے علاقے میں بہت سے اہداف پر کیے جانے والے یہ حملے شہریوں کو نشانہ بنانے کی منظم کارروائی ہیں جن کی باقاعدہ منصوبہ بندی کی گئی اور ان کے لیے ضروری وسائل کا انتظام بھی کیا گیا۔ اس نتیجے پر پہنچنے کے لیے کمیشن نے ان حملوں کی 300 دستیاب ویڈیو اور ٹیلی گرام پر 600 سے زیادہ تحریری پیغامات کا جائزہ لیا اور جہاں ممکن ہوا متاثرین کی نشاندہی بھی کی گئی۔

علاوہ ازیں، کمیشن نے حملوں کی زد میں رہنے والے علاقوں میں 90 سے زیادہ لوگوں کے انٹرویو بھی کیے جن میں متاثرین، عینی شاہدین، مقامی حکام اور طبی اہلکار شامل ہیں۔

کمیشن اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ شہریوں کو کئی طرح کے حالات میں ہدف بنایا گیا اور خاص طور پر بیرون خانہ، چلتے یا گاڑیوں میں سوار لوگ حملوں کا شکار ہوئے۔ ایسے بیشتر متاثرین مرد تھے لیکن خواتین اور بچے بھی ان کارروائیوں کا نشانہ بنتے رہے۔

'شوہر نے بانہوں میں دم توڑ دیا'

کیرسون کے پونیاتیوکا گاؤں میں رہنے والی ایک خاتون نے بتایا کہ ستمبر 2024 میں وہ اپنے شوہر کے ساتھ گھر جا رہی تھیں کہ انہیں آسمان پر ڈرون کی آواز سنائی دی جو ان کے سروں پر پرواز کر رہا تھا۔ اچانک اس نے ایک بم فائر کیا جس سے وہ دونوں زخمی ہو گئے۔

وہ بتاتی ہیں کہ ان کے شوہر خون میں لت پت تھے، انہوں نے ٹی شرٹ ان کے زخم پر باندھنے کی کوشش کی لیکن یہ کافی نہیں تھا۔

ایمبولینس گاڑی بروقت نہ پہنچ سکی اور شوہر نے ان کی بانہوں میں دم توڑ دیا۔تباہی کی سنسنی خیز تشہیر

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روس کی فوج عموماً غیرفوجی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والے ڈرون سے کام لیتی ہے جنہیں عسکری مقاصد کے لیے تبدیل کر لیا جاتا ہے۔ ایسے ڈرون میں ہدف کو دور سے شناخت کرنے والا کیمرہ اور دھماکہ خیز مواد نصب ہوتا ہے اور انہیں کارروائی کے بعد واپس بھی لایا جا سکتا ہے۔

بعض کارروائیوں میں خودکش ڈرون استعمال کیے جاتے ہیں جن میں کیمرا تو موجود ہوتا ہے لیکن یہ اپنے ہدف کو شناخت کرنے کے بعد اس پر گر کر تباہ ہو جاتے ہیں۔

روس کے بہت سے ٹیلی گرام چینل باقاعدگی سے ایسے حملوں کی ویڈیو پوسٹ کرتے ہیں۔ ان میں بعض چینل ہزاروں لوگوں نے سبسکرائب کر رکھے ہیں۔ ایسی ویڈیو میں حملے اور اس کے نتیجے میں لوگوں کے ہلاک و زخمی ہونے یا ان سے ہونے والی تباہی اور نقصان کو کچھ اس انداز میں دکھایا جاتا ہے جس طرح ویڈیو گیم میں دکھائی دیتا ہے اور اکثر ایسے مناظر کے ساتھ موسیقی اور ویڈیو پر حملے سے متعلق کوئی تحریر بھی ہوتی ہے۔

© Human Rights Monitoring Mission in Ukraine/Anastasiia Honcharuk ایمبولینس گاڑیوں پر حملے

ایمبولینس گاڑیاں بھی روس کے ڈرون حملوں کا نشانہ بنتی ہیں جنہیں ہلاک و زخمی ہونے والے لوگوں تک پہنچنے سے روکا جاتا ہے۔

اس طرح بعض متاثرین بروقت ہسپتالوں میں نہیں پہنچ پاتے اور موقع پر ہلاک ہو جاتے ہیں۔

سٹینیسلاؤ گاؤں کے رہنے والے ایک 45 سالہ شخص نے بتایا کہ گزشتہ سال نومبر میں ایک ڈرون نے ان کے قریب بم پھینکا۔ اس وقت وہ سکوٹر پر سوار تھے۔ حملے میں ان کی ٹانگ بری طرح زخمی ہو گئی۔ اسی دوران ایک ایمبولینس گاڑی موقع پر پہنچ گئی لیکن جب وہ اس سے طبی امداد لے رہے تھے تو ایک ڈرون نے دو بم ایمبولینس پر بھی برسا دیے۔

کمیشن کا کہنا ہے کہ شہریوں اور شہری اہداف پر ڈرون حملے بین الاقومی انسانی قانون کے بنیادی اصول کی خلاف ورزی ہیں جس کے مطابق، ایسی کارروائیاں صرف عسکری اہداف پر ہی کی جا سکتی ہیں۔

ان شواہد کی بنا پر کمیشن نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ روس کی فوج نے کیرسون میں شہریوں کے خلاف دانستہ حملے کر کے جنگی جرم کا ارتکاب کیا ہے جبکہ ان کارروائیوں کی ویڈیو آن لائن پوسٹ کرنا شہریوں کے ذاتی وقار کی بے حرمتی کا جرم ہے۔

خوف و ہراس اور عدم تحفظ

ڈرون حملوں سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیلتا ہے۔ ان حالات میں بہت سے لوگ گھروں سے باہر جانے کے لیے ابر آلود موسم کا انتظار کرتے یا درختوں کی آڑ لے کر چلتے ہیں۔

انتونیوکا سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے کمیشن کو بتایا کہ ڈرون حملوں میں بسوں، کاروں اور پیدل چلنے والوں سمیت ہر شے کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

جب بھی کوئی فرد گھر سے باہر نکلتا ہے تو اسے دیکھنا پڑتا ہے کہ آیا آسمان صاف ہے یا کہیں سے ڈرون کی آواز تو نہیں آ رہی۔ اگر کچھ ایسا دکھائی یا سنائی دے تو لوگ پناہ کی تلاش میں بھاگ کھڑے ہوتے ہیں۔

ٹیلی گرام پر ایسے پیغامات بھی پوسٹ کیے جاتے ہیں جن میں شہریوں سے کہا جاتا ہے کہ وہ شہر چھوڑ دیں بصورت دیگر موت ان کا مقدر بنے گی۔

کمیشن کے تفتیش کاروں نے کہا ہے کہ ڈرون حملے اور لوگوں کو علاقے خالی کرنے کے لیے کہنا ایک مربوط ریاستی پالیسی ہے جس سے کام لیتے ہوئے روسی حکام کیرسون کو خالی کرانا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ روسی فوج کی جانب سے لوگوں کو ان کے علاقے سے جبراً منتقل کرنے کے اقدامات انسانیت کے خلاف جرم کے مترادف ہیں۔

کمیشن کی ذمہ داری

اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق نے کمیشن کو یوکرین میں روس کی جارحیت کے تناظر میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی تمام پامالیوں اور دیگر متعلقہ جرائم کی تحقیقات کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے۔

اس کمیشن کے تین ارکان ہیں جو اقوام متحدہ سمیت کسی ادارے یا حکومت کے ماتحت نہیں ہوتے اور انفرادی حیثیت میں کام کرتے ہیں۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈرون حملوں ڈرون حملے جاتے ہیں کے خلاف جاتا ہے زخمی ہو کے لیے اور ان ہیں جن روس کی

پڑھیں:

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:  ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف دائر درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ کمیشن کو معیشت کے تمام شعبوں میں انکوائری اور کارروائی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔

عدالت کے فیصلے نے ٹیلی کام انڈسٹری کے اس طویل مقدمے کا اختتام کر دیا جو گزشتہ ایک دہائی سے زیرِ سماعت تھا۔

تفصیلات کے مطابق جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب سمیت 7 بڑی کمپنیوں نے کمپٹیشن کمیشن کے اختیارات کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ کمپنیوں کا مؤقف تھا کہ ٹیلی کام سیکٹر پہلے ہی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے ضابطوں کے تحت کام کرتا ہے، اس لیے کمپٹیشن کمیشن کو مداخلت کا اختیار حاصل نہیں۔

عدالت نے واضح فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کمیشن کا دائرہ کار معیشت کے تمام شعبوں پر محیط ہے، بشمول ٹیلی کام سیکٹر کے۔ عدالت نے کہا کہ کسی بھی ریگولیٹری ادارے کی موجودگی کمیشن کے اختیارات کو محدود نہیں کرتی، بلکہ قانون کے مطابق کمیشن کو مارکیٹ میں شفاف مقابلے، منصفانہ پالیسیوں اور صارفین کے مفادات کے تحفظ کے لیے کارروائی کا مکمل حق حاصل ہے۔

یہ مقدمہ اس وقت شروع ہوا تھا جب کمپٹیشن کمیشن نے مختلف ٹیلی کام کمپنیوں کو گمراہ کن مارکیٹنگ کے الزام میں شوکاز نوٹسز جاری کیے تھے۔ ان نوٹسز میں کمپنیوں سے وضاحت طلب کی گئی تھی کہ وہ ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ جیسے دعووں کے باوجود صارفین کو محدود سروس فراہم کیوں کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ پری پیڈ کارڈز پر ’’سروس مینٹیننس فیس‘‘ کے اضافی چارجز کو بھی غیر منصفانہ قرار دیا گیا تھا۔

ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء میں ان شوکاز نوٹسز پر اسٹے آرڈر حاصل کر رکھا تھا، جس کے باعث کئی سال تک کمیشن کی کارروائی معطل رہی، تاہم اب عدالت نے یہ واضح کرتے ہوئے کہ کمپٹیشن کمیشن کو تمام اقتصادی شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے، ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر خارج کر دی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں
  • ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف دائر درخواستیں مسترد
  • بین الاقوامی نظام انصاف میں ’تاریخی مثال‘، جنگی جرائم میں ملوث روسی اہلکار لتھوانیا کے حوالے
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • میڈیا پابندی شکست کا کھلا اعتراف ہے، روس کا یوکرین پر طنز
  • ایک ہی رات میں 130 یوکرینی ڈرونز مار گرا دیئے گئے
  • پاکستان میں کار بنانے والی نجی کمپنی کے خلاف مسابقتی کمیشن کی انکوائری درست قرار
  • الیکشن کمیشن نے  انٹرا پارٹی الیکشنز نہ کرانے پر 3 سیاسی جماعتوں کو نوٹس جاری کر دیئے   
  • پاکستان میں صحافیوں پر حملوں اور جرائم میں 60 فیصد اضافہ
  • محکمہ تعلیم میں 2کروڑ کی غبن ، ڈپٹی ڈی او کی تنزلی کردی