اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ میڈیا ابھی تک ایران و امریکہ کے درمیان "قریب الوقوع" معاہدے کے بارے قیاس آرائیوں میں مشغول ہے جبکہ مجھے یقین نہیں ہے ہم واقعاً کسی ایسے موڑ پر کھڑے ہیں، ایرانی وزیر خارجہ نے امریکی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاہدے کا راستہ میڈیا سے نہیں، بلکہ مذاکرات کی میز سے گزرتا ہے! اسلام ٹائمز۔ ایک ایسے وقت میں کہ جب مغربی ذرائع ابلاغ ایران و امریکہ کے درمیان معاہدے کے "جلد امکان" کے بارے بات کر رہے ہیں اور بعض نے تو "عارضی معاہدے کے امکان" کی خبر بھی دے دی ہے، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے عمانی ثالثی میں جاری ایران امریکہ بالواسطہ مذاکرات کے بارے متضاد میڈیا رپورٹس و قیاس آرائیوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس بات کا اعلان کیا ہے کہ ایران امریکہ معاہدہ قریب الوقوع نہیں!

یہ بیان کرتے ہوئے کہ میڈیا ابھی تک ایران امریکہ معاہدے کے بارے قیاس آرائیوں میں مصروف ہے، سید عباس عراقچی نے یاددہانی کروائی کہ حتی مجھے بھی یقین نہیں کہ ہم واقعاً کسی ایسے موڑ پر کھڑے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران خلوص نیت کے ساتھ ایک ایسے سفارتی حل کا خواہاں ہے کہ جو تمام فریقوں کے مفادات کو یقینی بنائے لیکن اس کے لئے ایک ایسے معاہدے کی ضرورت ہے کہ جو تمام پابندیوں کے خاتمے اور ایران کے جوہری حقوق بشمول یورینیم افزودگی کی مکمل ضمانت بھی دے۔ انہوں نے امریکی حکام کے بعض تبصروں کا حوالہ دیا اور انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ معاہدے کا راستہ مذاکرات کی میز سے گزرتا ہے، میڈیا سے نہیں!

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: معاہدے کے کرتے ہوئے ہوئے کہ کے بارے

پڑھیں:

دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے صدر ٹرمپ کو خبر تھی، امریکی میڈیا کا دھماکہ خیز انکشاف

امریکی میڈیا نے سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر حملے سے محض 50 منٹ قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا مگر امریکی صدر نے کوئی عملی اقدام نہ کیا۔

تین اعلیٰ اسرائیلی حکام کے حوالے سے امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے دوحہ میں موجود حماس کی قیادت پر میزائل حملے کی پیشگی اطلاع امریکہ کو دے دی تھی۔

پہلے یہ معلومات سیاسی سطح پر صدر ٹرمپ تک پہنچائی گئیں، بعد ازاں فوجی چینلز کے ذریعے تفصیلات شیئر کی گئیں۔

اسرائیلی حکام کے مطابق اگر ٹرمپ اس حملے کی مخالفت کرتے تو اسرائیل دوحہ پر حملے کا فیصلہ واپس لے سکتا تھا۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے صرف دنیا کے سامنے ناراضی کا دکھاوا کیا درحقیقت حملے کو روکنے کی نیت موجود ہی نہیں تھی۔

یاد رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس قیادت کو نشانہ بنانے کے لیے میزائل حملہ کیا تھا جس پر بین الاقوامی سطح پر شدید ردِعمل سامنے آیا تھا۔

وائٹ ہاؤس نے واقعے کے بعد وضاحت کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں تھے، تب امریکہ کو مطلع کیا گیا، اور اس وقت صدر ٹرمپ کے پاس حملہ رکوانے کا کوئی موقع باقی نہیں تھا۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کیساتھ سیکورٹی مذاکرات جلد کسی نتیجے تک پہنچ جائیں گے، ابو محمد الجولانی
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • ٹک ٹاک بارے معاہدہ طے، عوام دوبارہ موقع دے امریکا کو مضبوط بنائیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کی درخواست پر جواب طلب
  • دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے صدر ٹرمپ کو خبر تھی، امریکی میڈیا کا دھماکہ خیز انکشاف
  • جنگی جرائم پر اسرائیل کو کوئی رعایت نہں دی جائے؛ قطراجلاس میں مسلم ممالک کا مطالبہ
  • ایران پر دباو کیلئے ہر حربہ آزمائیں گے، مارکو روبیو
  • عمران خان کو کس مقدمے میں سزا سنائی جانے والی ہے؟ علیمہ خان نے بتا دیا
  • اسرائیل غزہ میں منظم طریقے سے بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے: غیرملکی ڈاکٹرز