ہم امریکہ کیساتھ معاہدے کے "قریب" نہیں، سید عباس عراقچی کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ میڈیا ابھی تک ایران و امریکہ کے درمیان "قریب الوقوع" معاہدے کے بارے قیاس آرائیوں میں مشغول ہے جبکہ مجھے یقین نہیں ہے ہم واقعاً کسی ایسے موڑ پر کھڑے ہیں، ایرانی وزیر خارجہ نے امریکی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاہدے کا راستہ میڈیا سے نہیں، بلکہ مذاکرات کی میز سے گزرتا ہے! اسلام ٹائمز۔ ایک ایسے وقت میں کہ جب مغربی ذرائع ابلاغ ایران و امریکہ کے درمیان معاہدے کے "جلد امکان" کے بارے بات کر رہے ہیں اور بعض نے تو "عارضی معاہدے کے امکان" کی خبر بھی دے دی ہے، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے عمانی ثالثی میں جاری ایران امریکہ بالواسطہ مذاکرات کے بارے متضاد میڈیا رپورٹس و قیاس آرائیوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس بات کا اعلان کیا ہے کہ ایران امریکہ معاہدہ قریب الوقوع نہیں!
یہ بیان کرتے ہوئے کہ میڈیا ابھی تک ایران امریکہ معاہدے کے بارے قیاس آرائیوں میں مصروف ہے، سید عباس عراقچی نے یاددہانی کروائی کہ حتی مجھے بھی یقین نہیں کہ ہم واقعاً کسی ایسے موڑ پر کھڑے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران خلوص نیت کے ساتھ ایک ایسے سفارتی حل کا خواہاں ہے کہ جو تمام فریقوں کے مفادات کو یقینی بنائے لیکن اس کے لئے ایک ایسے معاہدے کی ضرورت ہے کہ جو تمام پابندیوں کے خاتمے اور ایران کے جوہری حقوق بشمول یورینیم افزودگی کی مکمل ضمانت بھی دے۔ انہوں نے امریکی حکام کے بعض تبصروں کا حوالہ دیا اور انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ معاہدے کا راستہ مذاکرات کی میز سے گزرتا ہے، میڈیا سے نہیں!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: معاہدے کے کرتے ہوئے ہوئے کہ کے بارے
پڑھیں:
ایٹمی ہتھیاروں سے لیس شرپسند ملک دنیا کے امن کیلئے خطرہ ہے، عباس عراقچی
اپنے ایک بیان میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا کا جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ غیر ذمہ دارانہ ہے، ایک شرپسند ملک جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایران کے وزیرِ خارجہ سید محمد عباس عراقچی کی جانب سے امریکی جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کے فیصلے پر ردِعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔ عباس عراقچی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ امریکا کا جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ غیر ذمہ دارانہ ہے، ایک شرپسند ملک جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کر رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ایٹمی ہتھیاروں سے لیس شرپسند ملک دنیا کے امن کے لیے خطرہ ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 33 سال بعد امریکی ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ سے بحال کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ اپنے جوہری ہتھیاروں کی جانچ برابری کی بنیاد پر فوراً شروع کرے گا۔ برطانوی نیوز ایجنسی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یہ فیصلہ چین و روس کے بڑھتے جوہری پروگراموں کے ردِعمل میں کیا گیا۔