ہمارے کسی سے مذاکرات نہیں چل رہے، شیخ وقاص احمد
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
رہنما تحریک انصاف شیخ وقاص احمد کا کہنا ہے کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ ہمارے کسی کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں چل رہے ہیں، میں دہرا رہا ہوں اس وقت کوئی مذاکرت نہیں چل رہے ہیں، جو خبریں اڑائی گئی تھیں، جو ڈس انفارمیشن پھیلائی گئی تھی کہ کوئی آدمی اندر آ کر ملا ہے اور معاملہ شروع ہے، اس کی خان صاحب نے بھی تردید کر دی.
ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ نمبر دو کچھ لو اور کچھ دو کی بات علیمہ باجی کے حوالے سے کل سے ڈسکس ہو رہی ہے.
رہنمامسلم لیگ (ن) عقیل ملک نے کہاکہ بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی اور اس کی لیڈر شپ اور اس کا ورکر جو ہے ابھی انتہائی تذبذب کا شکار ہے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ پہلے ایک اسٹیٹمنٹ دی جاتی ہے اور اس کے ساتھ پھر واٹرز بھی ٹیسٹ کیے جاتے ہیں، پانی کا بہاؤ دیکھا جاتا ہے، پانی کا ٹمپریچر چیک کیا جاتا ہے کہ درجہ حرارت اصل میں ہے کیا، اس درجہ حرارت میں دیکھا جاتا ہے کہ پانی کتنا ٹھنڈا یا پانی کتنا گرم ہے، اسی لیے اپنی ہمشیرہ کے ذریعے ایک اسٹیٹمنٹ پاس کرائی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ کوئی لے دے کر لیں ہمارے ساتھ۔ ماہر معیشت.
ہارون شریف نے کہا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ کرپٹو اسٹریٹجک ریزرو ایک امبیشس پروگرام ہے، یہ رسکی پریپوزیشن ہے، کوشش یہ کی جا رہی ہے کہ پاکستان کی جو سرپلس بجلی ہے مائننگ کی ایک اسٹوریج کی ایک اسپیس کیلیے اس کو استعمال کیا جائے اور جو پاکستان کے آئی ٹی کے پروفیشنلز ہیں ان کا جو پروڈیوس ہے اس کی ایک انٹلیکچوئل ویلیو لگا کہ وہاں پر اسٹور کی جائے، یہ کونسیپٹ ہوتا ہے مائننگ کا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز کو ایکسٹینشن نہ ملی، علی امین
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ کابینہ کا اجلاس یہاں نہیں کریں گے اس طرح اجلاس نہیں ہوتے، پنجاب حکومت کے بس میں کچھ نہیں وہ صرف راستہ روک سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے دعویٰ کیا ہے کہ ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہ ملی، 4 اکتوبر کے احتجاج کے نتیجے یہ ٹارگٹ حاصل کیا اور عمران خان نے یہ ٹارگٹ دیا تھا۔ راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ کابینہ کا اجلاس یہاں نہیں کریں گے اس طرح اجلاس نہیں ہوتے، پنجاب حکومت کے بس میں کچھ نہیں وہ صرف راستہ روک سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملاقات کی اجازت نہیں دیتے، 4، 5 گھنٹے بٹھا دیتے ہیں، یہاں بیٹھنے کے بجائے سیلاب زدہ علاقوں میں کام کر رہا تھا، سوشل میڈیا کو چھوڑیں، ہر بندے کو مطمئن نہیں کیا جاسکتا، مائننگ بل اور بجٹ بل پاس کرانے پر بھی ملاقات نہیں دی گئی۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ملاقات ہونے سے کلیئرٹی ہوتی ہے، یہ لوگ کلیئرٹی نہیں چاہتے، سینیٹ الیکشن پر بھی ملاقاتیں روکی گئیں، یہ چاہتے ہیں ملاقاتیں نہ ہو اور کنفیوژن بڑھتی رہے، ملاقات نہیں دیے جانے پر کیا میں جیل توڑ دوں؟ یہ ہر ملاقات پر یہاں بندے کھڑے کردیتے ہیں، میں چاہوں تو جیل جاسکتا ہوں لیکن جیل توڑنے سے کیا ہوگا۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہمارے علاقوں میں سیلاب کی نوعیت مختلف تھی، پورے پہاڑی تودے اور مٹی آئی تھی، بستیوں کی بستیاں اور درخت بہہ گئے، سیلاب بڑا چیلنج تھا، ہم نے کسی حد تک مینیج کرلیا ہے، متاثرہ علاقوں میں ابھی امدادی کام جاری ہے، ہمارے صوبے میں 400 اموات ہوچکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ہمارے ساتھ کوئی وعدہ پورا نہیں کیا، صوبے میں فارم 47 کے ایم این ایز گھوم رہے ہیں لیکن کوئی خاطرخواہ امداد نہیں کی گئی، وفاقی حکومت کو جو ذمہ داری نبھانا چاہیے تھی ،نہیں نبھائی، میں اس پر سیاست نہیں کرتا، ہمیں ان کی امداد کی ضرورت بھی نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھےاس لیے ملنے نہیں دے رہے ان کا مقصد ہے پارٹی تقسیم ہو اور اختلافات بڑھتے رہیں، حکومت کی میں بات ہی نہیں کرتا، کیا آپ کو لگتا ہے یہ شہباز شریف کی یا مریم کی حکومت ہے، حکومت تو ان کی ہے نہیں۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے دعویٰ کیا کہ ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہ ملی، 4 اکتوبر کے احتجاج کے نتیجے یہ ٹارگٹ حاصل کیا اور عمران خان نے یہ ٹارگٹ دیا تھا۔ ان کا کہنا تھاکہ 4 اکتوبر کو بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا سب نے آنا ہے، 4 اکتوبر کو پشاور سے نکلا اور 5 اکتوبر کو ٹارگٹ حاصل کرکے واپس لوٹا تھا، 24 سے 26 نومبر تک لڑائی لڑنا آسان نہیں تھا، 26 نومبر کو ہمارے لوگ گولیاں کھانے نہیں آئے تھے، حکومت نے شکست تسلیم کرکے گولیاں چلائیں۔