کشمیری تنازعہ کشمیر کے بنیادی فریق ہیں ،انکی خواہشات کے برخلاف کوئی بھی حل پائیدار نہیں ہو گا
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر سید نذیر گیلانی نے ان خیالات کا اظہار یونائٹیڈ کشمیر جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے نومنتخب عہدرارن کے اعزاز میں دیے گئے عشائیہ کی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔ اسلام ٹائمز۔ معروف کشمیری اسکالر اور جموں و کشمیر کونسل فار ہیومن رائٹس کے صدر ڈاکٹر سید نذیر گیلانی نے کہا ہے کہ تنازعہ کشمیر کے بنیادی فریق جموں و کشمیر کے عوام ہیں جن کی مرضی کے خلاف تنازعہ کا حل ہرگز دیرپا اور پائیدار ثابت نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حوالے سے کئی قراردادیں پاس کر رکھی ہے اور ہمیں تنازعہ کشمیر کو اسی تناظر میں عالمی برادری کے آگے رکھنے کی ضرورت ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر سید نذیر گیلانی نے ان خیالات کا اظہار یونائٹیڈ کشمیر جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے نومنتخب عہدرارن کے اعزاز میں دیے گئے عشائیہ کی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کا کشمیریوں کی خواہشات کے برخلاف کوئی بھی حل ہرگز دیرپا نہیں ہو گا۔ پاکستان کی بھرپور اور کامیاب جوابی کارروائی سے بھارت کو انتہائی ہزیمت اٹھانا پڑی ہے اور بھارتی قیادت انتہائی بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری نے کشمیر کے بارے میں بھارتی بیانیے کو رد کر دیا ہے اور وہ جموں و کشمیر کو بدستور ایک متنازعہ خطہ مانتی ہے۔ انہوں نے فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے شاندار حکمت عملی اپنائی اور اللہ تعالی کی تائید و نصرت سے پاکستان کو ایک عظیم کامیابی ملی۔انہوں نے واضح کیا کہ تنازعہ کشمیر ہی پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کا بنیادی سبب ہے اور جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا، دنوں جوہری طاقتوں کے تعلقات میں بہتری ممکن نہیں۔
ڈاکٹر نذیر گیلانی نے مزید کہا کہ ہم سے ماضی میں کئی کوتاہیاں ہوئیں، ہم نے کئی مواقع گنوا دیے، ہمیں جس جاندار اور بھرپور طریقے سے تنازعہ کشمیر کو عالمی برادری تک پہنچانا چاہیے تھا وہ ہم نہیں کر سکے، اب ہمارے پاس غلطیوں کی کوئی گنجائش نہیں ، ہماری کئی نسلیں آزادی کی راہ ریکھتے دیکھتے دنیا سے چلی گئیں۔ انہوں نے کنن پوشپورہ اجتماعی آبروریزی کے المناک واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کئی متاثرہ خواتین دنیا سے رخصت ہو گئیں لیکن انہیں یہاں انصاف نہیں ملا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی اگلی نسلوں کی بہتری کا سوچنا ہے اوراپنی کشمیر پالیسی ٹھوس بنیادوں پر استوار کرنا ہو گی تاکہ کامیابی ہمارا مقدر بن سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ نذیر گیلانی نے کشمیر کو کشمیر کے نہیں ہو ہے اور
پڑھیں:
کشمیری نوجوانوں میں نشے کا بڑھتا ہوا استعمال
ریاض احمدچودھری
کشمیری نوجوانوں میں منشیات کا استعمال بڑی تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔ اگر اس کا تدراک بروقت نہ کیا گیا تو مستقبل قریب میں اس کا اثر پورے سماج کو دیکھنا پڑے گا۔ اور بعد میں ہمیں پچھتانے کے سوا کچھ حاصل نہیں پو گا۔نوجوانوں میں منشیات کا اثر اس قدر سرایت کرچکا ہے کہ کشمیر میں ہزاروں ایسے نوجوان ہیں جو افیون۔ چرس۔ ہیروئین۔ کوکین۔ بھنگ۔ براؤن شوگر۔گوند۔رنگ پتلا کرنے والے محلول اور دوسرے معلوم اور نامعلوم نشہ آور مرکبات استعمال کرنے کے نتیجے میں جسمانی نفسیاتی اور جذباتی امراض کا شکار ہو چکے ہیں۔اتنا ہی نہیں بلکہ ایسے نوجوانوں کی تعدادبھی کثرت سے ملتی ہیں جو فارما سیوٹیکل ادویات کو بھی اب نشے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔اور یہ عمل دوسری ادویات یا منشیات استعمال کرنے سے زیادہ خطرناک ہے۔
کشمیر کے بعض علاقوںمیں جان بوجھ کروہاں کی نوجواں نسل کوبربادکرنے کے لئے بھارتی فورسز منشیات کے پھیلائوکا حربہ استعمال کر رہی ہیں تاکہ نوجوان نسل کومنشیات کی لت پڑے اوروہ اسی میں لگے رہیںانہیں اپنی اوراپنے قوم کی فکر دامن گیر نہ رہے اوروہ اس طرف دیکھنے یاسوچنے کے قابل نہ رہیں۔اس کے ساتھ ساتھ بعض علاقوں میںحالات کا جبر،بڑھتی ہوئی بے روزگاری اورروزافزوں مہنگائی بھی اس کا باعث بن رہی ہے،جبکہ منشیات کے استعمال کی ایک اہم اور بنیادی وجہ دین سے دوری اورتعلیمات دین پرمشتمل نسخہ ہائے کیمیاسے اجتناب اور نشہ آور اشیا کے استعمال کے نقصانات اور وعیدوں سے بے خبری ہے۔ لیکن سب سے افسوس سناک امریہ ہے کہ اس وقت منشیات کے استعمال کے بارے میں ہم بعض افسوس ناک مخمصوں میں مبتلا ہیں۔کشمیر پولیس کاکہنا ہے کہ وادی کشمیر میں حریت مجاہدین کی جانب سے منشیات کو فروغ دیا جارہا ہے۔جبکہ مجاہدین نے الزام پولیس پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری ایجنسیاں کشمیری نوجوانوں کو ایک ”خاص مقصد سے” منشیات کا عادی بنانا چاہتی ہیں۔حالیہ دنوں میں پولیس نے منشیات اسمگلروں کے کئی گروہوں کو بے نقاب کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے ان کے تار مجاہدین کے ساتھ جوڑنے کی کوششیں تک کی ہیں تاہم شمالی کشمیر کی ایک نامور کراٹے چیمپئن کا یہ الزام بھی تازہ ہے کہ پولس اور منشیات اسمگلروں کا ساز باز ہے۔ مذکورہ نے پولیس پر ان کے چھوٹے بھائی کو منشیات کا عادی بنانے والے مجرموں کو تحفظ دینے تک کا الزام لگایا ہے۔غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے 22لاکھ کشمیری نوجوانوں کی بے روزگاری اور منشیات کے بڑھتے ہوئے بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کے لئے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی زیر قیادت قابض انتظامیہ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
میرواعظ نے اسلامیہ ہائر سیکنڈری سکول سرینگر میں” منشیات سے پاک کشمیر کی تعمیر:طلباء اور معاشرے کا کردار ”کے عنوان سے منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تقریبا 22 لاکھ کشمیری نوجوان جو 18سے 35سال کی عمرکے گروپ کا تقریبا ایک تہائی ہیں، بے روزگار ہیں۔ طبی اعداد و شمار اور تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ تقریبا 11% نوجوان ٹراماڈول اور ہیروئن جیسی منشیات کی لت میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نشہ آور اشیا کا استعمال اب محض تشویش کا باعث نہیں رہا بلکہ یہ ایک مکمل بحران میں تبدیل ہو چکا ہے جو کشمیری نوجوانوں کی زندگیوں اور مستقبل کو شدید خطرے میں ڈال رہا ہے۔
میرواعظ کا کہنا تھا کہ جہاں اس کی روک تھام کے لئے ائمہ مساجد، علمائے کرام، سول سوسائٹی کے ارکان اور خاندانوں کی کوششیں اہم ہیں، وہیں بنیادی ذمہ داری قابض انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی سماجی تباہی کے باوجود ایک مربوط اور فوری پالیسی ردعمل کی عدم موجودگی سے سنگین حکومتی غفلت کی عکاسی ہوتی ہے۔انہوں نے علاقے میں خاص طور پر سیاحت کے فروغ کی آڑ میں شراب کی آسان دستیابی پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
حریت رہنما بھی اس معاملے پر آواز بلند کر چکے ہیں کہ کشمیری نوجوانوں کو تباہ کرنے کے لئے وادی میں سرکاری سرپرستی میں بے دریغ منشیات پھیلائی جا رہی ہے۔یہ منشیات فوجی کیمپوں کے ذریعے پھیلائی جاتی ہے۔دوسری جانب بھارتی فوج اور پولیس ڈھٹائی کے ساتھ منشیات کا الزام پاکستان پر عائد کر دیتی ہے اور کہتی ہے کہ پاکستان عسکریت پسندوں کی مدد منشیات کے ذریعے کر رہا ہے۔شورش اور سماج میں بے چینی کا نشے کی لت کے ساتھ ایک گہرا تعلق ہے۔ پچھلی تین دہائیوں سے شورش زدہ کشمیر میں نہ صرف ذہنی امراض میں اضافہ ہوا ہے بلکہ نشہ آور ادویات کے استعمال میں بھی بے تحاشہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ آئے دن سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن، تلاشی آپریشنز اور اپنے ہی گھر میں ان کی طرف سے بے عزت ہونے کا غم کشمیریوں بلکہ خاص طور پر نوجوان طبقے کو نشے کی طرف دھکیل رہا ہے۔باقی کسر بھارتی فوجی منشیات فراہم کر کے پوری کر دیتے ہیں۔وادی کشمیر میں آج اسی قوم کے جوانوں کو منشیات کا عادی بنایا جارہا ہے جن پر ہماری امیدیں وآبستہ تھیں کہ کل کو یہ جوان ہماری قوم کے قائد بنیں گے۔ مگر یہ نوجوان منشیات کی لت میں اس طرح پھنس گئے ہیں کہ کسی کو بھی نہیں معلوم کہ یہ کب اور کس جگہ نشے کی حالت میں اپنی جان گنوا بیٹھیں گے۔