علامہ راجہ ناصر عباس نے وحدت یوتھ پاکستان کی 10 رکنی مجلس نظارت کا اعلان کردیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
نظارت کی سرپرستی چیئرمین ایم ڈبلیو ایم علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کریں گے جبکہ دیگر اراکین میں وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی، سید ناصر عباس شیرازی، سید اسد عباس نقوی، علامہ ڈاکٹر محمد یونس، مولانا آغا علی حسنین حسینی، مولانا عمران، مولانا مزمل حسین فصیح اور کاظم عباس شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے وحدت یوتھ پاکستان کی 10 رکنی مجلس نظارت کے ناموں کا اعلان کر دیا ہے۔ 10 رکنی نظارت کی سرپرستی چیئرمین ایم ڈبلیو ایم علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کریں گے جبکہ دیگر اراکین میں وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی، سید ناصر عباس شیرازی، سید اسد عباس نقوی، علامہ ڈاکٹر محمد یونس، مولانا آغا علی حسنین حسینی، مولانا عمران، مولانا مزمل حسین فصیح اور کاظم عباس شامل ہیں جبکہ مولانا تصور علی مہدی سیکرٹری نظارت اور سیکرٹری یوتھ کے عہدے پر فائض کیے گئے ہیں۔ یاد رہے کہ وحدت یوتھ کے مرکزی کنونشن کے انتخابات میں سید یاور علی کاظمی اگلے تنظیمی سال کے لیے بطور صدر منتخب ہوئے تھے۔ جس کے بعد وحدت یوتھ کی مرکزی مجلس نظارت کا اعلان کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ راجہ ناصر عباس وحدت یوتھ
پڑھیں:
صبا قمر نے الزامات عائد کرنے پر صحافی کیخلاف قانونی کارروائی کا اعلان کردیا
اداکارہ صبا قمر نے سینئر صحافی کیخلاف سنگین الزامات پر قانونی کارروائی کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ان دنوں اداکارہ صبا قمر اپنے دو ڈراموں ’پامال‘ اور ’کیس نمبر ‘9 کے باعث خبروں میں ہیں۔ حال ہی میں ان کے کراچی سے متعلق ایک بیان پر بھی سوشل میڈیا پر بحث جاری تھی، جس کے بعد ایک صحٓفی نے ان کے بارے میں متنازع دعوے کیے ہیں جس نے سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
View this post on InstagramA post shared by Showbiz Spy (@showbizspy_)
مذکورہ صحافی نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ صبا قمر 2003-2004 میں لاہور میں ایک ایسے گھر میں رہتی تھیں جو مبینہ طور پر ان کے کسی ’قریبی تعلق‘ والے شخص کا تھا۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ صبا اس شخص کی ہراسانی کے باعث نجی خبر رساں ادارے؎ کے دفتر شکایت کے لیے آئی تھیں، جہاں ان کی پہلی ملاقات ہوئی۔
صبا قمر نے صحافی کے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ وہ ایسے جھوٹے دعووں کیلئے ان کیخلاف قانونی چارہ جوئی کریں گی۔
سوشل میڈیا صارفین پر بڑی تعداد نے صبا قمر کے اس فیصلے کی حمایت کی ہے۔ ایک صارف نے لکھا، ’بہترین فیصلہ، ایسے لوگوں کو عدالت میں جواب دینا چاہیے۔‘ ایک اور صارف نے لکھا کہ ’یہ شخص پہلے شعیب ملک کے حوالے سے بھی بیانات دے چکا ہے‘۔