حکومت نے زائدالمیعاد شناختی کارڈز پر جاری تمام سمز فوری طور پر بلاک کرنے کا فیصلہ کرلیا، پہلے مرحلے میں 2017 اور اس سے پہلے کے شناختی کارڈز پر جاری سمز بند ہوں گی۔وزیر داخلہ محسن نقوی نے نادرا ہیڈکوارٹرز کا دورہ کرکے اہم اجلاس کی صدارت کی جس میں بڑے فیصلے کیے گئے، اگلے مراحل میں 2017 کے بعد کے منسوخ شدہ کارڈز پر بھی یہی پالیسی لاگو کی جائے گی تاکہ صرف فعال شناختی کارڈ پر ہی سمز جاری رہیں۔وزارت داخلہ کے مطابق پی ٹی اے کے تعاون سے ان موبائل سمز کو بلاک کیا جا رہا ہے جو وفات پا جانے والے افراد یا میعاد ختم شدہ شناختی کارڈز کے حامل افراد کے نام پر رجسٹرڈ ہیں۔اجلاس میں بتایا گیا کہ مختلف سرکاری محکمے اور سروس فراہم کنندگان شہریوں کی بائیومیٹرک معلومات اپنی مقامی ڈیٹابیسز میں محفوظ کر رہے ہیں، جس سے یہ حساس معلومات غلط استعمال اور چوری کے خطرے سے دوچار ہیں۔چیئرمین نادرا نے کہا کہ نادرا کے محفوظ اور تصدیق شدہ ڈیٹا بیس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے فیشل ریکگنیشن نظام کا استعمال کیا جائے، خاص طور پر ان شہریوں کی مدد کے لیے اس نظام کا استعمال کیا جائے جنہیں فنگر پرنٹس کی تصدیق میں مشکلات پیش آتی ہیں۔وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہاکہ وزارت داخلہ کی جانب سے تمام متعلقہ اداروں کو شہریوں کی بائیومیٹرک معلومات کی علیحدہ سٹوریج بند کرنے کی ہدایات جاری کی جائیں گی۔محسن نقوی نے ہدایت کی کہ ملک بھر میں چہرہ شناسی (فیشل ریکگنیشن) ٹیکنالوجی کے نفاذ کو 31 دسمبر 2025 تک یقینی بنایا جائے، اس عمل کی نگرانی وزارت داخلہ کرے گی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ نادرا کی سروسز کو ملک بھر کی 44 ایسی تحصیلوں اور مخصوص یونین کونسلوں تک توسیع دی گئی ہے جہاں یہ سہولتیں دستیاب نہیں تھیں۔وزیر داخلہ نے کہاکہ اسلام آباد کی تمام 31 یونین کونسلز میں 30 جون 2025 تک نادرا خدمات دستیاب ہوں گی، وزیر داخلہ نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بہتر خدمات فراہم کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور وزارت خارجہ کے ساتھ رابطے میں رہتے ہوئے ایک جامع جائزہ لینے کی ہدایت کی تاکہ ان ممالک اور خطوں کی نشاندہی کی جا سکے جہاں نادرا خدمات کی زیادہ ضرورت ہے۔وزیر داخلہ نے ملتان، سکھر اور گوادر میں نادرا کے ریجنل دفاتر کے قیام کی منظوری دی، چیئرمین نادرا نے ادارے کی رسائی، سروس ڈیلیوری اور ڈیجیٹل تبدیلی کے حوالے سے پیش رفت پر تفصیلی بریفنگ دی۔قبل ازیں وزیر داخلہ محسن نقوی نے سیکٹر آئی 8 میں 10 منزلہ نادرا میگا سینٹر کا سنگ بنیاد رکھا، میگا سنٹر کی تکمیل جون 2026 میں متوقع ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: شناختی کارڈز محسن نقوی نے وزیر داخلہ کارڈز پر

پڑھیں:

حکومت کا رواں برس چہرے کے ذریعے شناخت کا نظام نافذ کرنے کا فیصلہ

وزارت داخلہ نے تمام متعلقہ اداروں کو شہریوں کی بائیومیٹرک معلومات کے علیحدہ علیحدہ ریکارڈ رکھنے سے روکتے ہوئے ایک متحدہ چہرہ شناسائی نظام یعنی فیشل ریکگنیشن سسٹم نافذ کرنے کی ہدایت جاری کی ہے، جسے 31 دسمبر 2025 تک مکمل طور پر نافذ کر دیا جائے گا۔

یہ فیصلہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی زیر صدارت نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے ہیڈکوارٹر اسلام آباد میں منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا، جس میں نادرا کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر سمیت دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔

اجلاس میں سیکیورٹی اور ڈیٹا مینجمنٹ سے متعلق اہم چیلنجز کا جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین نادرا نے اجلاس میں اظہارِ تشویش کرتے ہوئے کہا کہ کئی سرکاری ادارے اور سروس فراہم کرنے والے شہریوں کے بائیومیٹرک ڈیٹا کے علیحدہ مقامی ریکارڈ رکھ رہے ہیں، جس سے حساس معلومات کے چوری یا غلط استعمال ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

 

اس مسئلے کے حل کے لیے انہوں نے نادرا کے محفوظ اور تصدیق شدہ مرکزی ڈیٹا بیس پر انحصار کرنے اور چہرہ شناسائی نظام کو ترجیح دینے پر زور دیا، خاص طور پر ان افراد کی سہولت کے لیے جنہیں فنگر پرنٹ کی تصدیق میں دشواری ہوتی ہے۔

وزیر داخلہ نے ایک اہم پالیسی فیصلے کے تحت فوری طور پر ان تمام موبائل سمز کو بند کرنے کا حکم دے دیا ہے جو زائد المیعاد شناختی کارڈز پر جاری کی گئی ہیں۔ ابتدائی طور پر یہ عمل ان شناختی کارڈز پر جاری کی گئی سمز سے شروع کیا جائے گا جو 2017 یا اس سے پہلے جاری ہوئے تھے، بعد ازاں تمام غیر فعال شناختی کارڈز کو بھی اس دائرے میں لایا جائے گا، تاکہ صرف فعال شناختی کارڈز پر موبائل کنکشن حاصل کیے جا سکیں۔

نادرا پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے تعاون سے ان سمز کی بندش پر کام کر رہا ہے جو مرحوم افراد یا زائد المیعاد شناختی کارڈ رکھنے والوں کے نام پر رجسٹرڈ ہیں۔

وزیر داخلہ نے اسلام آباد کے آئی8 سیکٹر میں 10 منزلہ نادرا میگا سینٹر کا سنگ بنیاد بھی رکھا، جو جون 2026 تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔ انہوں نے نادرا کی خدمات کو ملک بھر کے 44 کم سہولت یافتہ تحصیلوں اور یونین کونسلز تک وسعت دینے کی منظوری دی۔

 

جن میں اسلام آباد کی تمام 31 یونین کونسلز شامل ہیں، جنہیں 30 جون 2025 تک سہولت فراہم کر دی جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ ملتان، سکھر اور گوادر میں ریجنل نادرا دفاتر کے قیام کا بھی اعلان کیا گیا۔

تفصیلی بریفنگ میں نادرا حکام نے ادارے میں کی گئی اصلاحات، ڈیجیٹل تبدیلی اور عوامی خدمات کی بہتری سے متعلق اپ ڈیٹس فراہم کیں، قومی شناختی کارڈ قوانین 2002 میں حالیہ ترامیم، بچوں اور خاندانوں کے لیے نئے رجسٹریشن سرٹیفکیٹس کی شمولیت بھی زیر بحث آئی، جس کا مقصد قانونی وضاحت اور دھوکہ دہی کی روک تھام ہے۔

نادرا نے جدید بائیومیٹرک نظام متعارف کروا دیے ہیں، جن میں چہرہ شناسائی اور آنکھ کی پتلی کی شناخت شامل ہے، شناختی فراڈ اور بائیومیٹرک تضادات سے بچاؤ کے لیے نادرا کا ایف آئی اے، اسٹیٹ بینک، ایس ای سی پی اور دیگر اداروں سے اشتراک جاری ہے۔

نادرا کی موبائل ایپ پاک آئی ڈی جسے 70 لاکھ سے زائد مرتبہ ڈاؤن لوڈ کیا جا چکا ہے، اب ڈیجیٹل شناختی کارڈ کے اجرا، پینشنرز کی ’ثبوتِ حیات‘ تصدیق، اور اسلحہ لائسنس کی تجدید جیسی سہولیات بھی فراہم کر رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

نادرا

متعلقہ مضامین

  • زائد المیعاد شناختی کارڈز پر سمز بلاک کرنے کا فیصلہ: 31 دسمبر تک چہرہ شناس ٹیکنالوجی نافذ کریں: محسن نقوی
  • عوام ہوشیارہو جائیں ! موبائل سمز کو بلاک کرنے سے متعلق حکومت کا بڑا فیصلہ
  • وزارت داخلہ کا زائدالمیعاد شناختی کارڈز پر جاری تمام سمز فوری طور پر بلاک کرنے کا فیصلہ
  • حکومت کا رواں برس چہرے کے ذریعے شناخت کا نظام نافذ کرنے کا فیصلہ
  • حکومت کا زائدالمیعاد شناختی کارڈز پر جاری تمام سمز کو فوری طور پر بلاک کرنے کا فیصلہ
  • بائیومیٹرک ڈیٹا چوری کا خطرہ،زائد المیعاد شناختی کارڈز پر جاری تمام سمز فوری طور پر بلاک کرنے کا فیصلہ
  • زائدالمیعاد شناختی کارڈز پر جاری تمام سمز فوری بلاک کرنے کا فیصلہ
  • زائدالمیعاد شناختی کارڈز پر جاری تمام سمز فوری طور پر بلاک کرنے کا فیصلہ
  • وزیر داخلہ کا نادرا ہیڈکوارٹرز کا دورہ، شناختی کارڈز اور بائیو میٹرک پالیسی پر اہم فیصلے