افغان باشندوں کی واپسی، 606 غیر قانونی تارکین کو افغانستان بھجوادیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
— فائل فوٹو
خیبر پختونخوا سے افغان باشندوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔
محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز طور خم سرحد سے 606 غیر قانونی تارکین کو افغانستان بھجوا دیا۔
پاکستان میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر افغان باشندوں کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری ہے۔
محکمہ داخلہ کے مطابق 243 افغان سیٹزن کارڈ ہولڈرز کو بھی واپس وطن بھیجا گیا۔
براستہ انگور اڈا سرحد سے 10 افغان باشندوں کو افغانستان بھیجا گیا۔
ستمبر 2023 سے اب تک 5 لاکھ، 49 ہزار، 932 افغان باشندوں کو واپس بھیجوایا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: افغان باشندوں
پڑھیں:
بھارت خطے میں تنہا ہونے لگا؛ اثر و رسوخ بڑھانے کیلیے افغان شہریوں کیلیے نیا ویزا سسٹم متعارف
افغانستان میں بدلتی سیاسی صورتِ حال اور پاکستان کے ساتھ بڑھتے تعلقات سے خائف بھارت نے افغان شہریوں کےلیے جاری ایمرجنسی ویزا کا سلسلہ ختم کرتے ہوئے ایک نیا ویزا سسٹم متعارف کرا دیا ہے۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے مطابق، اس نئے نظام کے تحت افغان باشندے اب چھ مخصوص اقسام کے ویزوں کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق بھارت نے 2021 میں اُس وقت ایمرجنسی ویزا متعارف کرایا تھا جب طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان میں سیاسی بحران شدت اختیار کر گیا تھا، اور ہزاروں افغان شہری ملک سے باہر نکلنے کی کوششوں میں مصروف تھے۔ تاہم اب بھارت نے اس عارضی ویزا ماڈل کو ختم کرتے ہوئے ایک نیا مستقل نظام قائم کیا ہے۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے تصدیق کی کہ پرانے ای-ایمرجنسی ویزا کی جگہ جو نیا ماڈیول نافذ کیا گیا ہے، وہ طبی علاج، تعلیم، کاروبار، اقوام متحدہ کے سفارتی مشن، انٹری اور میڈیکل اٹینڈنٹ ویزا جیسی سہولتیں فراہم کرتا ہے۔
ماہرین اس فیصلے کو بھارت کی طرف سے افغانستان کے ساتھ تعلقات کو منظم کرنے کی نئی کوشش قرار دے رہے ہیں، جبکہ بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ بھارت یہ اقدام افغانستان میں اپنا سیاسی و معاشی اثر و رسوخ بحال کرنے کی نیت سے کر رہا ہے، خاص طور پر اس وقت جب پاکستان اور افغانستان خطے میں انسداد دہشتگردی کے لیے مشترکہ حکمت عملی اپناتے نظر آ رہے ہیں۔
ادھر افغان وزارتِ اقتصادیات نے بھی اس نئے ویزا نظام کو مثبت قدم قرار دیا ہے۔ معاون وزیرِ اقتصاد عبداللطیف نظری کا کہنا ہے کہ افغان شہریوں، خصوصاً تاجروں، کو بھارت کے ویزے کے حصول میں آسانی فراہم کرنا دوطرفہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو فروغ دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے نئی دہلی اور کابل کے درمیان تعمیری روابط کا ایک نیا باب کھل سکتا ہے۔