معاشی آؤٹ لک رپورٹ جاری،فچ ریٹنگ میں پاکستانی معیشت اپ گریڈ
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
معاشی آؤٹ لک کے مطابق تعلیم اور صحت کے شعبوں میں قیمتوں میں اضافہ برقرار رہا۔ درآمدات میں 11.8 فیصد اضافہ، تجارتی خسارہ 21.3 بلین ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔ بے نظیر انکم کے تحت 409.4 ارب روپے کی امداد تقسیم کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال افراط زر 2 فیصد کے اندر رہنے کا امکان ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ماہانہ معاشی آؤٹ لک رپورٹ جاری کر دی گئی۔ وزارت خزانہ کے مطابق ملکی معیشت کو فچ ریٹنگ نے اپ گریڈ کر دیا۔ وزارت خزانہ کی ماہانہ رپورٹ کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ میں 1.
رپورٹ کے مطابق آئی ٹی برآمدات میں 21.1 فیصد اور ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ ہوا 22 میں سے 12 صنعتی شعبوں نے مثبت کارکردگی دکھائی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ کل محصولات میں 36.7 فیصد اضافہ، مالی خسارہ کم ہو کر 2.6 فیصد ہوگیا۔ گرین سکوک کا اجرا ہوا جو ماحولیاتی ترقی کی جانب اہم پیش رفت ہے۔ معاشی آؤٹ لک کے مطابق تعلیم اور صحت کے شعبوں میں قیمتوں میں اضافہ برقرار رہا۔ درآمدات میں 11.8 فیصد اضافہ، تجارتی خسارہ 21.3 بلین ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔ بے نظیر انکم کے تحت 409.4 ارب روپے کی امداد تقسیم کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال افراط زر 2 فیصد کے اندر رہنے کا امکان ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ریکارڈ کیا گیا رپورٹ کے مطابق معاشی آؤٹ لک فیصد اضافہ ریکارڈ کی
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے ایک بڑا ریلیف پیکج منظور کرتے ہوئے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔
نجی میڈیا کے مطابق، وفاقی کابینہ نے وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی جانب سے پیش کی گئی سمری کی منظوری دے دی، جس کے تحت گریڈ 1 سے 22 تک کے تمام وفاقی ملازمین کو اس اضافے کا یکساں فائدہ حاصل ہوگا۔
یہ اضافہ سرکاری ملازمین کی بڑھتی ہوئی رہائشی مشکلات اور کرایوں میں اضافے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ حکومت کے مطابق، اس فیصلے سے وفاقی اداروں میں تعینات سیکڑوں سرکاری اہلکاروں کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا، تاہم اس سے قومی خزانے پر تقریباً 12 ارب روپے سالانہ کا اضافی بوجھ بھی پڑے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا گیا تھا، جبکہ حالیہ معاشی صورتحال میں رہائش کے اخراجات مسلسل بڑھ رہے تھے۔ ملازمین کی جانب سے اس اضافے کا مطالبہ عرصے سے کیا جا رہا تھا، جسے اب حکومت نے تسلیم کر لیا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ اگرچہ ملازمین کے لیے ریلیف کا باعث ہے، لیکن وفاقی بجٹ پر اس کے اثرات نمایاں ہوں گے۔ اس اضافے سے ایک طرف سرکاری عملے کی فلاح یقینی بنے گی تو دوسری طرف مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھنا وزارتِ خزانہ کے لیے ایک نیا چیلنج ہوگا۔