ہمسایہ ملک کی اشتعال انگیزی علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے، اسحق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 مئی2025ء)نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحق ڈار نے کہا ہے کہ ہمارے مشرقی ہمسایہ ملک کی حالیہ بلا اشتعال ، بلاجواز فوجی جارحیت علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے،جموں و کشمیر کا حل طلب تنازعہ جنوبی ایشیا میں تنازعات کا بنیادی ذریعہ بنا ہوا ہے،سندھ طاس معاہدے جیسے بین الاقوامی معاہدوں کو موخر کرکے نئی اور خطرناک مثالیں قائم کی جا رہی ہیں۔
ثالثی کی بین الاقوامی تنظیم (آئی او ایم ای ڈی) کی دستخطی تقریب سے خطاب میں اسحق ڈار نے کہا کہ ہمسایہ ملک نے بین الاقوامی برادری کی جانب سے تحمل کا مظاہرہ کرنے اور کشیدگی میں کمی کے مطالبے کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے جارحیت کی، جموں و کشمیر کا حل طلب تنازعہ جنوبی ایشیا میں تنازعات کا بنیادی ذریعہ بنا ہوا ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق اس دیرینہ تنازعہ کے فوری حل کی اشد ضرورت ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ ہمارا یقین ہے کہ اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کی سختی سے پاسداری، سلامتی کونسل کی قراردادوں کے خلوص نیت سے نفاذ، اور بین الاقوامی قانون کے مطابق امن، سلامتی اور عالمی خوشحالی کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔اسحق ڈار نے کہا کہ آج نسل نو کو جنگ کی تباہ کاریوں سے بچانے کا خواب پہلے سے کہیں زیادہ دور دکھائی دیتا ہے،مقبوضہ جموں و کشمیر سے لے کر مقبوضہ فلسطینی علاقوں تک یہ دیرینہ تنازعات اور غیر ملکی قبضے کی صورتحال علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کیلئے خطرہ بنی ہوئی ہے، اس وقت پاپولزم، الٹرا نیشنلزم کی یک طرفہ قوتیں پوری طرح سے متحرک ہیں۔وزیرخارجہ نے کہاکہ مکالمے اور ثالثی کے بجائے تنازعات اور تفرقہ انگیز بیان بازی شہ سرخیوں پر حاوی ہیں، کچھ لوگ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں کی بھی بے دریغ خلاف ورزی کر رہے ہیں، یہ لوگ اپنے تنگ انتخابی فوائد اور تسلط پسند علاقائی عزائم کی قربان گاہ پر بین الاقوامی امن کو قربان کرنے کو تیار ہیں۔اسحق ڈار نے کہا کہ حال ہی میں ہم نے سفارتکاری، بین الاقوامی قانون اور ثالثی کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے سنگین بحران دیکھے ہیں، 1960ء کے سندھ طاس معاہدے جیسے بین الاقوامی معاہدوں کو موخر کرکے، بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین اور انسانی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، نئی اور خطرناک مثالیں قائم کی جا رہی ہیں۔وزیر خارجہ نے کہاکہ عوامی جمہوریہ چین کے خصوصی انتظامی علاقے ہانگ کانگ میں بین الاقوامی ثالثی تنظیم (آئی او ایم ای ڈی) کے قیام سے متعلق کنونشن پر اس تاریخی دستخطی تقریب میں پاکستان کی نمائندگی میرے لیے باعث فخر ہے، عوامی جمہوریہ چین کو اس سنگ بنیاد تقریب کی میزبانی کرنے پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں، دستخطی تقریب بین الاقوامی ثالثی اور سفارتکاری کے دائرے میں ایک نئے دور کے آغاز کی علامت ہے۔اسحق ڈار نے کہا کہ پاکستان کو آئی او ایم ای ڈی کے بانی ارکان میں شامل ہونے پر فخر ہے، ہانگ کانگ کو نئی قائم شدہ تنظیم کے صدر دفتر کے طور پر منتخب کرنا بھی قابل تعریف ہے، ہانگ گانگ ایک سپر کنیکٹر اورسپر ویلیو ایڈر کے طور پر، مشرق کو مغرب سے ملانے والا متحرک شہر ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسحق ڈار نے کہا کہ بین الاقوامی
پڑھیں:
علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس کیساتھ خطاب میں عمانی وزیر خارجہ نے علاقائی عدم استحکام کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے خطے کے تمام ممالک کے ہمراہ ایک جامع سکیورٹی فریم ورک کی تشکیل پر زور دیا ہے اسلام ٹائمز۔ عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی نے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز (IISS) کے تعاون سے منعقدہ سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس میں تاکید کی ہے کہ کشیدگی کو طول دینے کے لئے اسرائیل کے عمدی اقدامات سینکڑوں بے گناہ ایرانی شہریوں کی موت کا باعث بنے ہیں درحالیکہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا اصلی منبع ہے، ایران نہیں! عمانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ حقیقی سلامتی کی بنیاد تنہاء کر دینے، قابو کر لینے، مسترد کر دینے یا دیوار کے ساتھ لگا دینے کی پالیسیوں پر نہیں بلکہ ان جامع پالیسیوں پر ہے کہ جن میں تمام ممالک شامل ہوں اور خطے کے ممالک کے درمیان مثبت تعامل حاصل کیا جائے۔
بدر البوسعیدی نے کہا کہ ایران نے تمام اسرائیلی جارحیت کے باوجود غیر معمولی تحمل سے کام لیا جیسا کہ تل ابیب نے شام میں ایرانی قونصل خانے پر بمباری کی، لبنان میں اس کے سفیر کو زخمی کیا اور تہران میں ایک سینئر فلسطینی مذاکرات کار کو قتل کیا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تخریبی کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور یہ امر واضح طور پر ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا بنیادی سرچشمہ ہے، ایران نہیں!
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مسترد کر دینے کی پالیسیاں انتہاء پسندی اور عدم استحکام کو ہوا دیتی ہیں جبکہ جامع مشغولیت سے اعتماد، باہمی احترام اور مشترکہ خوشحالی کی فضا پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے، عمانی وزیر خارجہ نے مشترکہ چیلنجوں سے مؤثر طریقے سے نپٹنے کے لئے ایک علاقائی سکیورٹی فریم ورک کے قیام پر بھی زور دیا کہ جس میں ایران، عراق اور یمن سمیت تمام ممالک شامل ہوں۔ عمانی وزیر خارجہ نے جوہری مذاکرات کے دوران ایرانی سرزمین پر اسرائیلی حملے کا بھی حوالہ دیا اور تاکید کرتے ہوئے مزید کہا کہ مسقط، امریکہ اور ایران کو مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔