غزہ میں اسرائیل کا غیر مسلح فلسطینی کو فوجی وردی میں استعمال
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
حال ہی میں ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس نے شمالی غزہ کے متاثرہ علاقوں میں غیر ملکی شہریوں کو فوجی محاذ پر استعمال کرنے کے طریقوں کے بارے میں تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حال ہی میں ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس نے شمالی غزہ کے متاثرہ علاقوں میں غیر ملکی شہریوں کو فوجی محاذ پر استعمال کرنے کے طریقوں کے بارے میں تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔ فارس نیوز کے مطابق، فلسطینی ذرائع نے جمعہ کی صبح اطلاع دی کہ ایک اسرائیلی فوجی کی جانب سے پہلی بار جاری کی گئی تصاویر نے سوشل میڈیا پر وسیع ردعمل پیدا کیا ہے، جن میں ایک غیر مسلح شخص کو دکھایا گیا ہے جو اسرائیلی فوج کا وردی پہنے ہوئے ہے اور شمالی غزہ کے علاقے جبالیا میں ملبے کے بیچوں بیچ فلسطینی پرچم کی طرف بڑھ رہا ہے۔ رپورٹس کے مطابق، یہ شخص غالباً مقامی باشندہ ہے جسے اسرائیلی فوجیوں نے مجبور کیا کہ وہ پرچم کو وہاں سے ہٹائے۔
اسرائیلی فوجی عام طور پر فلسطینی پرچم کو دیکھ کر اس پر حملہ نہیں کرتے، لیکن کئی بار جب انہوں نے پرچم نیچے اتارنے کی کوشش کی تو فلسطینی گروہوں کی طرف سے لگائی گئی بارودی سرنگوں سے انہیں نقصان پہنچا ہے اور کچھ فوجی مارے گئے یا زخمی ہوئے ہیں۔ اس وجہ سے اسرائیلی فوج فلسطینی پرچم کو محفوظ رکھنے کی تحریک کو روکنے میں زیادہ محتاط رویہ اپناتی ہے۔ پرچم کے میدان میں موجودگی کے حساس ہونے کی وجہ سے، اسرائیلی فوج نے براہ راست کارروائی کی بجائے غیر مسلح افراد کو فوجی وردی میں ملبوس کرکے استعمال کرنا شروع کیا ہے، یہ طریقہ ایک طرح کی فکر یا خوف کی عکاسی کرتا ہے کہ براہ راست اس نشانی کو ختم کرنے کے نتائج کیا ہو سکتے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ابھی تک اس ویڈیو پر کوئی سرکاری ردعمل نہیں دیا، لیکن ایک غیر مسلح شخص کو فوجی لباس میں استعمال کرنے کی خبر نے اس رژیم کے خلاف تنقید میں اضافہ کر دیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج کو فوجی
پڑھیں:
اسرائیل نے سعودیہ سمیت 5 عرب وزرائے خارجہ کو مغربی کنارے کے دورے سے روک دیا
مصر، اردن، قطر، سعودی عرب، اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ کو فلسطینی صدر کی دعوت پر آنے والے کل (اتوار) کو مغربی کنارے کا دورہ کرنا تھا جسے اسرائیل نے روک دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پانچ عرب ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ترکیہ کے نمائندے اور عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل کو بھی شامل ہونا تھا۔
یہ دورہ اتوار کے روز رام اللہ میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کے لیے طے شدہ تھا لیکن ایک روز قبل اسرائیل نے اس دورے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔
اگر یہ دورہ مکمل ہو جاتا تو سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان مغربی کنارے کا دورہ کرنے والے پہلے سعودی وزیر خارجہ بن جاتے۔
اسرائیل کے اس غیرقانونی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے عرب ممالک کے وزرائے خارجہ کا کہنا تھا کہ اس غیر سنجیدگی سے حساس معاملہ حل ہونے کے بجائے طول پکڑے گا۔
عرب ممالک کے وزرائے خارجہ نے دو ریاستی حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو سمجھ جانا چاہیے کہ فلسطین کے تنازع کا اس کے سوا کوئی حل نہیں ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے 1967 میں اس علاقے پر قبضہ کیا تھا اور تاحال مغربی کنارے کی سرحدوں اور فضائی حدود پر کنٹرول رکھتا ہے۔
ایک اسرائیلی عہدیدار نے میڈیا کو بتایا کہ صدر عباس کا ارادہ تھا کہ وہ غیر ملکی وزرائے خارجہ کی ایک اشتعال انگیز میٹنگ کی میزبانی کریں جس میں فلسطینی ریاست کے قیام کو فروغ دیا جاتا۔
انھوں نے مزید کہا کہ فلسطینی ریاست یقیناً اسرائیل کے قلب میں ایک دہشت گرد ریاست بن جائے گی۔ اس لیے ایسی کسی بھی کوشش کو ناکام بنایا جائے گا جو اسرائیل کی سلامتی کو نقصان پہنچائے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے اسی ہفتے مغربی کنارے میں 22 نئی یہودی آباد کاریوں کے قیام کا اعلان کیا ہے، جنہیں اقوام متحدہ بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی سمجھتی ہے۔
اس سے قبل اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے کہا تھا کہ ہم فلسطینی علاقوں میں ایک یہودی اسرائیلی ریاست بنائیں گے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب اور فرانس آئندہ جون میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں ایک بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کریں گے جس کا مقصد اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کو فروغ دینا ہے۔
Post Views: 4