بھارتی آرمی چیف کی ہندو روحانی پیشوا ’’جگدگرو رام بھدر آچاریہ‘‘ سے ملاقات ہوئی جس کے بعد بھارت کی فوجی قیادت کے مذہبی جھکاؤ اور غیرجانبداری پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔

فوجی قیادت کا ہندوتوا سے جُڑاؤ اور عسکری ادارے سمیت نام نہاد سیکولرازم بے نقاب ہوگیا۔ بھارت میں روحانی رہنما بھی اب جنگی سوچ اور جارحیت کی زبان بولنے لگے ہیں۔

نام نہاد ہندو روحانی پیشوا نے انوکھا مطالبہ کیا ہے کہ ’’آزاد کشمیر پر قبضہ کر کے بطور نذرانہ پیش کیا جائے۔‘‘

آزاد کشمیر کو ’’گرو دکشِنا‘‘ کہنا بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ آشرم میں آزاد کشمیر پر قبضے کی بات بھارت کی نظریاتی شدت پسندی کا منہ بولتا ثبوت ہے جس سے اقلیتوں میں تشویش کی لہر پیدا ہوگئی جبکہ جنرل کی ملاقات سے فرقہ واریت کا تاثر گہرا ہوا۔

بھارتی فوج کے سربراہ کا روحانی آشرم میں سیاسی ایجنڈے کو فروغ دینا ایک شرمناک ہتھکنڈا ہے۔ بھارتی فوجی افسران مذہبی آڑ میں جارحانہ عزائم کو ہوا دینے میں مصروف ہیں۔

پاکستان کے علاقوں پر قبضے کے خواب کو اب مذہبی نعروں میں چھپانے کی کوشش جاری ہے۔ بھارت میں مذہب اور عسکریت کا امتزاج انتہا پسند بیانیے کو فروغ دے رہا ہے۔

مودی سرکار بھارتی جارحیت کا روحانی جواز تراش کر شدت پسندی کو بڑھاوا دینے میں مشغول ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

بہادر اور جری حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ 89 سال کی عمر میں انتقال کر گئے

آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین اور جدوجہدِ آزادیٔ کشمیر کے معروف رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ آج شام اپنے گھر سوپور میں طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 89 سالہ عبدالغنی بٹ کا تعلق شمالی کشمیر کے بُوٹینگو گاؤں سے تھا، جو سوپور سے تقریباً 10 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔

اس عظیم رہنما نے سری پرتّاپ کالج سری نگر سے فارسی، اکنامکس اور سیاسیات میں تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے فارسی میں ماسٹرز اور قانون کی ڈگری بھی حاصل کی۔

ان کا شمار مُسلم یونائیٹڈ فرنٹ کے بانی ارکان میں ہوتا ہے۔ عبدالغنی بٹ نے 1987 کے اسمبلی انتخابات میں بھی حصہ لیا۔

انتخابات کو بہت سے حلقوں میں دھاندلی زدہ قرار دیا گیا اور ان نتائج نے ہی سیاسی جدوجہد کو مسلح تحریک کی طرف مائل ہونے میں مدد دی۔

جدوجہد آزادی کشمیر کی میں عبدالغنی کی لگن، محنت اور صعوبتیں برداشت کرنے کے عزم مصمم کے باعث آل پارٹیز حرِیت کانفرنس کے چیئرمین بھی بنے۔

انہوں نے مسلم کانفرنس، جموں و کشمیر کی سربراہی بھی کی، جسے بھارت کی حکومت نے ممنوع قرار دیا ہوا تھا۔

اس تنظیم کا بنیادی موقف کشمیر میں بھارت کے ناجائز قبضے اور کٹھ پتلی انتظامیہ کے نظام کو تسلیم نہ کرنا تھا۔

ان کی تنظیم کا نعرہ مقبوضہ کشمیر کا حق خود ارادیت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کی کوشش کرنا رہا ہے۔

کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف انہوں نے دن رات ایک کردیئے جس کی پاداش میں قید و نظربندی کی صعوبتیں برداشت کیں۔

وہ طویل عرصے نقاہت اور عمر رسیدگی سے جڑے امراض میں مبتلا تھے اور آج لاکھوں چاہنے والے سوگواروں اور اپنے نظریاتی ساتھیوں کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ گئے۔

 

متعلقہ مضامین

  • بہادر اور جری حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ 89 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
  • آسٹرین شہری نے خود کو آگ لگا کر انوکھا ریکارڈ بنا ڈالا
  • آزاد کشمیر پولیس کے لیے اینٹی رائیٹ کٹس اور یونیفارم الاؤنس کی منظوری، کروڑوں روپے مختص
  • وزارتِ مذہبی امور نے عراق میں مقدس مقامات کی زیارات کے لیے نئی ہدایات جاری کردیں
  • بھارتی سکھ مذہبی آزادی سے محروم، مودی سرکار نے گرو نانک کے جنم دن پر یاترا روک دی
  • وزارت مذہبی امور نے عمرہ کمپنیوں کی فہرست جاری کر دی
  • عمرہ زائرین کو جعل سازی سے بچانے کے لیے 113 مصدقہ عمرہ کمپنیوں کی فہرست جاری
  • آئی سی سی نے پاکستان کا مطالبہ مسترد کرکے بورڈ کو آگاہ کردیا، پی سی بی ایونٹ سے دستبرداری کے مؤقف پر قائم
  • مودی سرکار کی سرپرستی میں ہندوتوا ایجنڈے کے تحت نفرت اور انتشار کی منظم کوششیں 
  • شرح سود 11 سے کم کرکے 9 فیصد کی جائے،ای پی بی ڈی