جنگ کے دوران پاک فضائیہ نے بھارت کے 5 طیارے گرائے، بی جے پی رہنما کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
نئی دہلی:بی جے پی کے سینئر رہنما سبرامنیئن سوامی نے پاکستان کی جانب سے بھارتی فضائیہ کے 5 طیارے مار گرانے کا اعتراف کرلیا اور کہا ہے کہ مودی کے ہوتے ہوئے طیارے گرنے کی تحقیقات ممکن نہیں۔
ایک انٹرویو کے دوران انہوں ںے اعتراف کیا کہ پاک بھارت جنگ کے دوران پاک فضائیہ نے بھارتی فضائیہ کے 5 طیارے مار گرائے۔ سبرامنیئن سوامی نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ "چائنہ کے طیارے بہترین جبکہ فرانس کے طیارے اچھے نہیں تھے، مودی کے ہوتے ہوئے طیارے گرنے کے معاملے پر تحقیقات اور بات چیت ممکن نہیں۔
میزبان نے بی جے پی رہنما سوامی سے سوال کیا کہ اپوزیشن لیڈر نے بھی سوال کیا تھا کہ ہمارے کتنے طیارے گرے ہیں؟"اس پر انہوں نے جواب دیا کہ پاکستان نے 5 بھارتی طیارے مار گرائے۔ بی جے پی کے رہنما سوامی نے اْمید ظاہر کی کہ مودی طیارے گرنے کے معاملے پر قوم کو سچائی سے آگاہ کریں گے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق بی جے پی رہنما سبرامنیئن سوامی نے مودی اور امیت شاہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کر رکھا ہے۔ پاک فضائیہ نے بھارتی فضائیہ کو فضاء میں شکست دے کر مودی کی جنگی حکمت عملی کو بے اثر کر دیا، مودی سرکار کی ناکام حکمتِ عملی نے بھارت کو محاذِ جنگ پر کمزور کیا، پاکستان کی طاقت میں نمایاں اضافہ ہوا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارتی افواج کے چیف آف ڈیفنس سٹاف نے پاکستان کی جانب سے طیارے گرائے جانے کی تصدیق کردی
سنگاپور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 31 مئی ۔2025 )بھارتی مسلح افواج کے چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل انیل چوہان نے پاکستان کی جانب سے طیارے گرائے جانے کے دعوﺅں کے بارے میں پہلی مرتبہ جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ اہم بات یہ نہیں کہ طیارے گرائے گئے بلکہ یہ کہ وہ کیوں گرائے گئے کیا غلطیاں ہوئیں، یہ باتیں اہم ہیں نمبر اہم نہیں ہوتے سنگاپور میں جاری شنگریلا ڈائیلاگ کے موقع پر ” بلوم برگ“ سے انٹرویو میں جب ان سے پوچھا گیا کہ حالیہ تنازع کے دوران پاکستان نے انڈیا کے چھ لڑاکا طیارے گرانے میں کامیاب ہوا یا نہیں؟ تو انیل چوہان نے پاکستان کے اس دعوے کو قطعی طور پر غلط قرار دیا کہ اس نے انڈیا کے چھ لڑاکا طیارے مار گرائے.(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ اہم بات یہ نہیں کہ طیارے گرائے گئے بلکہ یہ ہے کہ وہ کیوں گرائے گئے تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ انڈیا نے کتنے طیارے کھوئے جنرل چوہان نے کہا طیارے کیوں گرے، کیا غلطیاں ہوئیں، یہ باتیں اہم ہیں نمبر اہم نہیں ہوتے. جنرل چوہان نے کہا کہ 4 روزہ تنازع کبھی بھی ایٹمی جنگ کے قریب نہیں پہنچا ‘انیل چوہان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا کہ امریکا نے ایٹمی جنگ کو روکنے میں مدد دی تاہم انہوں نے کہا کہ یہ بہت بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے کہ کوئی بھی فریق ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کے قریب پہنچا تھا. جنرل انیل چوہان نے کہا کہ میری ذاتی رائے میں روایتی فوجی کارروائیوں اور ایٹمی جنگ کے درمیان کافی فاصلہ ہوتا ہے پاکستان کے ساتھ رابطے کے ذرائع ہمیشہ کھلے رہے تاکہ حالات کو قابو میں رکھا جا سکے اور تصادم کی شدت کم کرنے کے لیے کئی درمیانی اقدامات ممکن تھے جنرل انیل چوہان نے پاکستان کے چینی ہتھیاروں کی کارکردگی کے دعوﺅں کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ کام نہیں آئے بھارت کی وزارت دفاع سے منسلک ایک تحقیقی ادارے نے اس ماہ کہا تھا کہ چین نے پاکستان کو فضائی دفاع اور سیٹلائٹ معاونت فراہم کی تھی. انیل چوہان نے کہا کہ ہم نے پاکستان کے اندر 300 کلومیٹر دور کے ہوائی اڈوں پر درستگی کے ساتھ حملے کیے، انہیں سخت فضائی دفاع کرنا پڑا بھارت اور پاکستان دونوں نے بین الاقوامی رائے عامہ پر اثر ڈالنے کے لیے عالمی دارالحکومتوں میں وفود بھیجے ہیں انیل چوہان نے کہا کہ جنگ بندی برقرار ہے اور اس کا انحصار پاکستان کے آئندہ اقدامات پر ہوگا انہوں نے کہا کہ ہم نے واضح سرخ لکیریں (ریڈ لائنز) طے کر دی ہیں. پاکستان کی جانب سے انڈین طیارے گرائے جانے کے دعوے کی اس سے قبل انڈیا نے تصدیق یا تردید نہیں کی تھی اور انڈیا کے خارجہ سیکرٹری وکرم مسری نے ایک پریس بریفنگ میں کہا تھا کہ وہ اس بارے میں جواب صحیح وقت پر دیں گے انڈین فضائیہ کے ڈائریکٹرجنرل ایئرآپریشن ایئر مارشل اے کے بھارتی نے ایک پریس بریفننگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ جنگ میں نقصان معمول کی بات ہے لیکن انہوں نے بھی پاکستانی دعوے پر براہ راست تبصرہ کرنے سے گریز کیا تھا خیال رہے پاکستان کا دعویٰ ہے کہ اس سے چھ اور سات مئی کی درمیانی شب انڈیا کے 6 طیارے مار گرائے جن میں تین رفال بھی شامل ہیں برطانوی نشریاتی ادارے” بی بی سی“ نے تین ایسی ویڈیوز کی تصدیق کی تھی جن کے بارے میں دعویٰ کیا تھا کہ ان میں نظر آنے والا ملبہ فرانسیسی ساختہ رفال طیارے کا ہے اسی نوعیت کی ایک تصدیق امریکی جریدہ” واشنگٹن پوسٹ“ بھی کر چکا ہے.