بھارت کا مجموعی جی ڈی پی کے اعتبار سے جاپان کو پیچھے چھوڑنے کا دعویٰ جھوٹا ثابت
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
غربت، بے روزگاری اور پسماندگی کا شکار بھارت کا مجموعی جی ڈی پی کے اعتبار سے جاپان کو پیچھے چھوڑنے کا دعویٰ جھوٹا ثابت ہوگیا۔
گلوبل ہنگر انڈیکس کے مطابق فی کس آمدنی کے لحاظ سے بھارتی عوام اب بھی شدید پسماندگی کا شکار ہے۔
جاپان کی فی کس آمدنی 33,900 ڈالرز جبکہ بھارت کی فی کس آمدنی محض 2,880 ڈالرز ہے اور معاشی انڈیکیٹرز کے مطابق دونوں ممالک کے عوام کے معیارِ زندگی میں بھی واضح فرق ہے۔
بھارت میں دولت چند امیر طبقوں تک محدود ہو چکی ہے جبکہ بھارت کی اکثریتی آبادی غربت، بے روزگاری اور بنیادی سہولیات کی شدید کمی کا شکار ہے۔
آئی ایم ایف کے مطابق، قوتِ خرید کے حساب سے بھارت کی فی کس آمدنی جاپان سے پانچ گنا کم ہے۔
اعداد و شمار سے واضح ہوا کہ جاپانی شہری اوسطاً بھارتی شہری سے 11 گنا زیادہ آمدنی حاصل کرتا ہے لیکن معاشی ترقی کا ڈھنڈورا پیٹنے والی مودی سرکار، زمینی حقائق چھپانے میں مصروف ہے۔
بھارتی عوام کی ایک بڑی تعداد آج بھی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
چیف ماہر اقتصادیات، انویسٹمنٹ بینک نیٹکسس، ایلیسیا گارسیا ہیریرو کے مطابق بھارتی معیشت کی ناکامی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ بھارتی معاشی ماڈل کا عوام کی فلاح و بہبود سے کوئی واسطہ نہیں۔ بھارت میں دولت کی منصفانہ تقسیم، انسانی ترقی اور بہتر معیارِ زندگی کو ترجیح دیے بغیر ترقی کے دعوے کھوکھلے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فی کس آمدنی کے مطابق
پڑھیں:
پاکستان کے ہاتھوں شکست؛ رافیل کی ناکامی پر بھارت فرانسیسی کمپنی سے لڑ پڑا، اختلافات شدید
پاکستان کے ہاتھوں شرمناک شکست اور رافیل طیاروں کی ناکامی پر بھارت فرانسیسی کمپنی سے لڑ پڑا، دونوں میں اختلافات شدت اختیار کر گئے۔
رافیل طیاروں کی پاکستان کے خلاف جنگ میں ناکامی نے بھارت کی فضائی طاقت کی حقیقت بے نقاب کر دی ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق فرانسیسی کمپنی داسوٹ اور بھارتی حکومت کے درمیان رافیل کی کارکردگی پر شدید اختلافات پیدا ہو گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاک بھارت کشیدگی میں بھارتی فضائیہ کی مہنگے فرانسیسی ساختہ رافیل طیاروں کے استعمال پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ پاکستان کی جانب سے استعمال کیے گئے چینی ساختہ PL-15 میزائلوں کی مؤثر کارکردگی نے بھارت کے دفاعی دعووں پر کاری ضرب لگائی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ فرانس کی دفاعی کمپنی ڈسالٹ ایوی ایشن اور بھارتی حکومت کے درمیان کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔ فرانسیسی ماہرین کی ایک ٹیم نے بھارت میں موجود رافیل بیڑے کے معائنے کی درخواست کی، جسے نئی دہلی نے سکیورٹی خدشات کے تحت مسترد کر دیا۔
فرانسیسی ٹیم کا دعویٰ ہے کہ وہ تکنیکی مسائل کا جائزہ لینا چاہتی تھی تاکہ رافیل کی حالیہ کارکردگی پر پیدا ہونے والے شکوک و شبہات کو ختم کیا جا سکے۔ رافیل کی حالیہ کارکردگی کے تناظر میں انڈونیشیا نے بھی ڈسالٹ کے ساتھ اپنے حالیہ جنگی طیارہ خریداری معاہدے پر نظر ثانی شروع کر دی ہے۔بھارتی رافیلز کی کمزور کارکردگی نے انڈونیشیا کو اس پر نظر ثانی پر مجبور کر دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق بھارتی فضائیہ کئی برس سے تربیت یافتہ پائلٹس کی قلت کا شکار ہے۔
دسمبر 2024 کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی فضائیہ میں پائلٹوں کی کمی 2015 میں 486 سے بڑھ کر 2021 میں 596 ہو ئی۔ بھارت کے پاس 42 اسکواڈرن کی ضرورت کے برعکس صرف 31 لڑاکا اسکواڈرن موجود تھے، جو جنگ کے لیے ناکافی تھے۔
بھارتی حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ ڈسالٹ ایوی ایشن نے رافیل کے اہم مشن سسٹمز اور ایویونکس کے سورس کوڈ تک رسائی دینے سے انکار کیا۔ یہ کوڈ رسائی جنگی تیاری، اسلحہ انضمام اور پائلٹ تربیت کے لیے نہایت ضروری ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کا کہنا ہے کہ فرانسیسی کمپنی کی جانب سے انکار نے رافیل کے مؤثر استعمال میں رکاوٹیں پیدا کی ہیں۔ بھارت نے فی رافیل طیارہ 288 ملین ڈالر خرچ کیے، لیکن وہ اپنے ہی خریدے گئے سسٹمز پر مکمل کنٹرول حاصل نہیں کر سکے۔
دوسری جانب دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ جنگ نے بھارت کی دفاعی تیاریوں میں بنیادی خامیوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔ بھارت میں پائلٹس کی شدید کمی اور ناقص تربیت نے جنگ کے آغاز میں ہی بھارتی فضائیہ کو شکست سے دوچار کیا۔
دفاعی ماہرین کے مطابق بھارت کی مہنگی رافیل خریداری کے باوجود پاکستان کے چینی ساختہ PL-15 میزائل زیادہ مؤثر ثابت ہوئے۔