آئی جی سندھ کا بڑا ایکشن, 11 پولیس افسر و اہلکار معطل
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
انوشہ جعفری: آئی جی سندھ نے عوامی شکایات پر بڑا اقدام اٹھاتے ہوئے کراچی رینج کے 11 پولیس افسران اور اہلکاروں کو معطل کر کے بی کمپنی میں رپورٹ کرنے کی ہدایت دے دی ہے۔
ذرائع کے مطابق معطل افسران میں ایس ایچ او اتحاد ٹاؤن چوہدری اختر، اینٹی اسٹریٹ کرائم یونٹ کے انچارج راجہ خالد، ڈی آئی او اے وی ایل سی مختیار احمد پنہور، اے وی ایل سی افسر غلام شبیر بلو، اور موچکو چیک پوسٹ کے انچارج فخر اقبال شامل ہیں۔
سوراب میں دہشت گردوں کا بینک اوررہائش گاہوں پر حملے؛ اے ڈی سی ریونیو شہید
اس کے علاوہ گارڈن پولیس ہیڈکوارٹرز پر تعینات شعیب خان، اتحاد ٹاؤن تھانے کے اہلکار فاروق اور رضوان احمد جبکہ ویسٹ زون ہیڈکوارٹرز کے اہلکار سرور کو بھی بی کمپنی بھیج دیا گیا ہے۔
معطل کیے گئے تمام اہلکاروں کو دن میں کم از کم ایک بار بی کمپنی میں حاضری دینے کی پابندی لگائی گئی ہے۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
ای چالان کے بھاری جرمانوں کیخلاف ایک اور شہری نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق درخواست گزار جوہر عباس نے راشد رضوی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ سندھ حکومت نے جولائی 2025 میں ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار مقرر کی۔ اس تنخواہ میں راشن، یوٹیلیٹی بلز، بچوں کی تعلیم و دیگر ضروریات ہی پوری نہیں ہوتیں۔
عدالت سے استدعا ہے کہ فریقین کو ہدایت دیں کہ ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے پر عدالت کو مطمئن کریں، عائد کیئے گئے جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔
درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہے، شہریوں کو سہولت نہیں لیکن ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں، لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے، یہ دہرا معیار کیوں ہے؟ چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ وہ غیر منصفانہ اور امتیازی جرمانے غیر قانونی قرار دے اور حکومت کو شہر کا انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام کرنے کی ہدایت کی جائے۔
درخواست میں سندھ حکومت، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی، ڈی آئی جی ٹریفک، نادرا، ایکسائز و دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر ندیم اعوان نے کراچی میں ای چالان سسٹم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔