ملزمان کو جعلی پولیس مقابلوں میں مارنا عدالتی نظام پر طمانچہ ہے: عدالت
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
---فائل فوٹو
انسدادِ دہشت گردی راولپنڈی کی عدالت نے جعلی پولیس مقابلے کے کیس سے متعلق اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ بدقسمتی سے کسی بھی شہری کو جعلی مقابلے میں ہلاک کرنا روایت بن چکی ہے، ملزمان کو جعلی پولیس مقابلوں میں مارنا عدالتی نظام پر طمانچہ ہے۔
یاد رہے کہ روات پولیس نے ملزم واحد عرف واحدی کو پولیس مقابلے میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا، پولیس نے اے ٹی سی سے 20 مئی کو ملزم کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری حاصل کیے تھے۔
انسدادِ دہشت گردی راولپنڈی کی عدالت نے جعلی پولیس مقابلے پر ایس ایچ او روات اور انوسٹی گیشن افسر صدر سرکل کو نوٹسز جاری کر دیے۔
عدالت نے دونوں پولیس افسران کو 2 جون کو طلب کر لیا۔
عدالتی نوٹس میں کہا گیا کہ عدالت کو معلوم ہوا ہے کہ آپ نے ملزم کو جعلی مقابلے میں ہلاک کیا ہے، ملزم کا جعلی انکاؤنٹر آپ، سی پی او، ایس ایس پی آپریشنز کی ملی بھگت سے کیا گیا ہے، ملزم کا انکاؤنٹر ہی کرنا تھا تو یہ کام عدالت کا سہارا لیے بغیر کیا جا سکتا تھا، ملزم کے غیرضمانتی وارنٹ حاصل کر کے جعلی انکاؤنٹر کو قانونی رنگ دینے کی کوشش کی گئی، غیرضمانتی وارنٹ گرفتاری حاصل کر کے ملزم کو جعلی مقابلے میں قتل کرنا توہین عدالت ہے۔
نوٹس میں مزید کہا گیا کہ کیوں نہ آپ اور آپ کے سینئرز کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جائے؟
واضح رہے کہ پولیس نے 27 مئی کو پولیس مقابلے ملزم کو ہلاک کر کے اسے بڑی کامیابی قرار دیا تھا۔ پولیس کے مطابق واحد عرف واحدی بھتہ خوری، منشیات فروشی، قتل اور اغواء کے متعدد مقدمات میں ملوث تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پولیس مقابلے جعلی پولیس مقابلے میں کو جعلی
پڑھیں:
کسی ملزم کو عدالتی پراسیس کا غلط استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، چیف جسٹس
اسلام آباد:چیف جسٹس پاکستان یحییٰ خان آفریدی نے کہا ہے کہ ہم کسی ملزم کو عدالتی پراسیس کاغلط استعمال کرتے ہوئے تحقیقات میں شامل نہ ہونے کی اجازت نہیں دینگے۔
بینچ نے فراڈ اور جعلی دستاویزات استعمال کرنے کے کیس میں ملزم کی درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری خارج کردی۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے سوموار کے روز کیسز کی سماعت کی۔
قتل کیس میں ضمانت منسوخی کے لیے درخواست پر ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے بتایا کہ استغاثہ کے 7گواہوں پر جرح ہوچکی ہے، چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم کوئی ایسی فائنڈنگ نہیں دیں گے جس سے ٹرائل میں کسی فریق کا کیس متاثر ہونے کاخدشہ ہو۔
فراڈ اور جعلی دستاویزات استعمال کرنے کے معاملہ پر چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست گزار کہاںہیں، یہ ایف آئی آر کب کی ہے۔
ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے بتایا کہ درخواست گزار نے تحقیقات میں شمولیت اختیار نہیں کی، ایف آئی آر میں درج ایک دفعہ ناقابل ضمانت ہے۔
چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ درخواست گزار کا کنڈکٹ ٹھیک نہیں ہم کیوں اپنا غیر معمولی اختیاراستعمال کرتے ہوئے درخواست گزار کوضمانت دیں، 14مارچ2023کی ایف آئی آرہے، درخواست گزار تحقیقات میں شامل نہیں ہوئے، ایسا کرنا عدالتی پراسیس کو غلط استعمال کرنا ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے قتل کے مجرم سجاد کی 15 سال قید کی سزا کے خلاف اپیل غیر مؤثر قرار دے کر خارج کر دی ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ 12سال کا بچہ 25 سال کے بندے کو کیوں مارے گا، دوسری جانب جسٹس عائشہ ملک کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے13 کلوگرام ہیروئن برآمدگی کیس میں گرفتار ملزم بابر جمال کی ضمانت بعد ازگرفتاری کی درخواست خارج کردی۔