جنوبی ایشیا میں موجود تنازعات کسی بھی وقت بے قابو ہوسکتے ہیں، جنرل ساحر شمشاد
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحرشمشاد مرزا نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں ایسے تنازعات زندہ ہیں، جو کسی بھی وقت بے قابو ہوسکتے ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق سنگاپور میں شنگریلا ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے جنرل ساحر شمشاد مرزا نے واضح کیا کہ جنوبی ایشیا میں غیر حل شدہ تنازع کشمیر موجود ہے، ایسے اقدامات کی ضرورت ہے جو کشیدگی کے خطرات میں ابہام ختم کر سکیں۔
???????? Pakistan Reaffirms Peaceful Intent at Shangri-La Dialogue 2025
Speaking at the Shangri-La Dialogue 2025 in Singapore today, Pakistan’s Chairman Joint Chiefs of Staff Committee, General Sahir Shamshad Mirza, reaffirmed that Pakistan has consistently pursued diplomatic… pic.
— Global Defense Insight (@Defense_Talks) May 31, 2025
جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا کہ ایشیا پیسیفک اکیسویں صدی کا جیو پولیٹیکل کاک پٹ بن چکا ہے، کرائسس مینجمینٹ میکنزم آج بھی کسی حد تک نازک، اور ادارہ جاتی سطح پر غیر مساوی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرائسس مینجمنٹ کے لیے اسٹریٹیجک انڈراسٹینڈنگ بڑھائی جانی چاہیے، پائیدارکرائسس مینجمنٹ کے لیے باہمی برداشت، ریڈ لائن کی پاسداری اور مساوات کی ضرورت ہوتی ہے، عدم اعتماد کی فضا میں کوئی میکنزم کام نہیں کرتا۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے کہا کہ جب تک بنیادی اسٹیک ہولڈرز کمزور سمجھے جائیں، کوئی فریم ورک کامیاب نہیں ہوسکتا، تعاون کا ڈھانچہ روک تھام کے آلے کے طور پر استعمال ہونے پر بھی کوئی فریم ورک کامیاب نہیں ہوتا، استحکام کا حصول شراکت داری کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
جنرل ساحرشمشاد مرزا نے کہا کہ ایڈہاک رسپانسز ناکافی ہیں، ہمیں ادارہ جاتی پروٹوکول، ہاٹ لائنز کی ضرورت ہے، کشیدگی میں کمی کےطے شدہ طریقہ کار اور مشترکا کرائسس مینجمنٹ مشقوں کی ضرورت ہے، مصنوعی ذہانت، سائبر مداخلت، رئیل ٹائم بیٹل فیلڈ سرویلنس فیصلوں پر اثرانداز ہوسکتی ہیں، ہمارے میکنزم میں اب یہ موجودہ حقیقت شامل ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا کو ایشیا پیسیفک استحکام کی بات چیت سے الگ نہیں کرنا چاہیے، جنوبی ایشیا میں غیر حل شدہ تنازع کشمیر موجود ہے، جنوبی ایشیا میں ایسے بہت سے تنازعات زندہ ہیں جو کبھی بھی قابو سے باہر ہوسکتے ہیں، ایسے اقدامات کی ضرورت ہے جوکشیدگی کے خطرات میں کسی بھی ابہام کو ختم کر سکیں۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے کہا کہ طاقت اور مفاد، اخلاقیات اور اصولوں سے بالاتر ہوگئے ہیں، ماڈرن اسٹیٹ سسٹم پر مبنی اسٹرکچر توانائی کھو رہے ہیں، آزاد دنیا کے رکھوالوں نے خود ہی ریاستی خودمختاری، علاقائی سالمیت، انسانی حقوق، عالمی قانون اورانصاف کی قدروں کو پامال کر دیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نظریاتی یا علاقائی اختلافات کودبانے سے انہیں حل نہیں کیا جاسکتا، پائیدار میکنزم میں پُریقین راستے، اختلافات کے پُرامن حل شامل ہونے چاہئیں، اسٹریٹجک کمیونیکیشن اہم ہے، غلط فہمیاں، غلط معلومات کشیدگی کو ہوا دیتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کیساتھ برابری کی سطح پر تمام مسائل کے حل کے لیے بات چیت کرنے کو تیار ہیں۔
Post Views: 4ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جنوبی ایشیا میں کی ضرورت ہے نے کہا کہ
پڑھیں:
جنوبی ایشیائی خطے میں نیوکلیئر تصادم کا خطرہ موجود ہے، جنرل شمشاد مرزا
اسلام آباد:چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی جنرل شمشاد مرزا کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیائی خطے میں نیوکلیئر تصادم کا خطرہ موجود ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی اصل جڑ مسئلہ کشمیر ہے، جس کا حل ناگزیر ہے۔
پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی نے 22ویں شنگریلا ڈائیلاگ 2025 میں تفصیلی موقف پیش کیا۔
جنرل شمشاد مرزا نے بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔
چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی نے کہا کہ ایشیا پیسیفک عالمی طاقت کا مرکز بن چکا اور جنوبی ایشیا کی سلامتی کے لیے مذاکرات ناگزیر ہیں، تنازع سے بچاؤ، بحران کے بعد کی کوششوں سے بہتر ہے۔
جنرل شمشاد مرزا نے کہا کہ پاکستان بھارت سے باعزت، برابری اور احترام پر مبنی مستقل امن کا خواہاں ہے، مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل جنوبی ایشیا میں امن کی بنیاد ہے۔
چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی نے دوطرفہ، علاقائی اور عالمی سطح پر موجود مکالماتی فریم ورک کو فعال اور مؤثر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اصولوں پر مبنی ایسا عالمی نظام چاہتا ہے جو خودمختاری اور ضبط و تحمل پر قائم ہو۔
جنرل شمشاد مرزا نے کہا کہ پہلگام کے بعد پاک بھارت جنگ کی صورتحال خطے کی ترقی کو خطرے میں ڈال رہی ہے، بحران سے نمٹنے کا مؤثر نظام نہ ہونے سے عالمی طاقتیں بروقت مداخلت سے قاصر ہیں۔ پاکستان کے پانی کو روکنے یا موڑنے کی کوشش قومی سلامتی کمیٹی کے مطابق جنگی اقدام تصور کیا جائے گا۔
شنگریلا ڈائیلاگ میں بریفنگ دیتے ہوئے جنرل شمشاد مرزا نے کہا کہ بھارت نے اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے عام شہریوں اور عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا۔ پاکستان مسلسل بھارت اور عالمی برادری سے باضابطہ مذاکراتی نظام کی بحالی کا مطالبہ کر رہا ہے لیکن برابری، اعتماد اور حساسیت کی پاسداری کے بغیر کوئی بھی بحران مؤثر طور پر حل نہیں ہو سکتا۔