ایشیا پیسفک 21 ویں صدی کا جیو پولیٹیکل کاک پٹ بن چکا: جنر ل ساحر شمشاد
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے شنگریلا ڈائیلاگ سے خطاب کرتے کہا ہے کہ ایشیا پیسفک اکیسویں صدی کا جیو پولیٹیکل کاک پٹ بن چکا ہے۔ کرائسس مینجمنٹ میکنزم آج بھی ادارہ جاتی سطح پر غیر مساوی ہے ۔کرائسس مینجمنٹ کیلئے سٹریٹجک انڈر سٹینڈنگ بڑھائی جانی چاہئے۔ عدم اعتماد کی فضا میں کوئی میکنزم کام نہیں کرتا۔ پائیدار کرائسس مینجمنٹ کیلئے باہمی برداشت اور مساوات کی ضرورت ہوتی ہے۔ استحکام کا حصول شراکت داری کے ذریعے ہی ممکن ہے ہمیں ادارہ جاتی پروٹوکول ‘ ہاٹ لائنز کی ضرورت ہے۔ کشیدگی میں کمی کے طے شدہ طریقہ کار‘ کرائسس مینجمنٹ مشقوں کی ضرورت ہے۔ کرائسس مینجمنٹ کوائسس مائٹنگ سے بہتر ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
عالمی ادارہ صحت نے چکن گونیا وائرس کی عالمی وبا کا خدشہ ظاہر کر دیا
جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ چکن گونیا وائرس کی ایک نئی اور ممکنہ طور پر عالمگیر وبا دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے، جس کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق، دنیا بھر میں 5.6 ارب افراد اس وائرس کے خطرے سے دوچار ہیں کیونکہ یہ وائرس 119 ممالک میں رپورٹ ہو چکا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی ماہر ڈیانا روجاس الواریز کا کہنا تھا کہ "چکن گونیا کو عام طور پر زیادہ جانا پہچانا وائرس نہیں سمجھا جاتا، لیکن یہ بیماری بخار اور شدید جوڑوں کے درد کا باعث بنتی ہے جو اکثر مریض کو معذور بنا دیتی ہے، اور بعض کیسز میں یہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔"
انہوں نے یاد دلایا کہ 2004-2005 میں چکن گونیا کی ایک بڑی وبا بحر ہند کے جزائر سے شروع ہوئی تھی اور بعد میں یہ دنیا بھر میں پھیل گئی تھی، جس سے لاکھوں افراد متاثر ہوئے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 2025 کے آغاز سے اب تک ری یونین، مایوٹے اور ماریشس میں چکن گونیا کے بڑے پیمانے پر کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جو کہ پچھلی وبا جیسے خدشات کو جنم دے رہے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کی ٹیم اس وقت صورتحال کا تجزیہ کر رہی ہے تاکہ مؤثر حکمت عملی تیار کی جا سکے اور دنیا کو ایک اور ممکنہ مہلک وبا سے بچایا جا سکے۔