تعلیم کا بجٹ جی ڈی پی کے 5 فیصد کے برابر لایا جائے، ایم ایس ایم
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے مرکزی صدر شیخ فرحان عزیز نے استقبالیہ کلمات میں کہا کہ 5 سے 16 سال کی عمر کے کروڑوں بچوں کو سکولوں میں لانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لانا ہوں گے۔ تعلیمی اداروں کو منشیات سے پاک کرنا ہو گا۔ جی ڈی پی کا 5 فیصد تعلیم پر خرچ کیا جائے۔ تعلیم کے بغیر ترقی کا خواب دیکھنا خود کو دھوکا دینے کے مترادف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے زیراہتمام ایجوکیشن بجٹ سیمینار مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن لاہور منعقد ہوا۔ سیمینار میں مقررین نے تعلیم کے شعبے میں بجٹ کی کمی، موجودہ چیلنجز اور اصلاحات کی ضرورت پر تفصیلی گفتگو کی۔ ماہرین تعلیم، ماہرین معاشیات، سول سوسائٹی کے اراکین، اساتذہ اور طلبہ رہنمائوں نے تعلیمی اصلاحات کیلئے تجاویز بھی پیش کیں۔ سیمینار میں اس ضرورت پر زور دیا گیا کہ تعلیم کا بجٹ کم از کم جی ڈی پی کے 5 فیصد کے برابر لایا جائے۔ سینئر نائب صدر لاہور چیمبر آف کامرس انجینئر خالد عثمان نے کہا کہ تعلیم کے بغیر کوئی بھی ملک ترقی نہیں کر سکتا، مجھے خوشی ہے کہ تحریک منہاج القرآن کا سب سے زیادہ فوکس فروغ تعلیم و تربیت پر ہے۔ آج اس سیمینار میں تعلیم کی اہمیت کو بجٹ کے تناظر میں اجاگر کرنے پر مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے رہنماؤں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ لاہور چیمبر آف کامرس مصطفوی سٹوڈنٹ موومنٹ کے تعلیمی بجٹ کو 5فیصد تک بڑھانے کے مطالبے کی حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تعلیم میں سرمایہ کاری سے ہی ملک کی معیشت مستحکم ہو سکتی ہے۔ رجسٹرار منہاج یونیورسٹی لاہور ڈاکٹر خرم شہزاد نے کہا کہ کسی بھی قوم کی سٹریٹجک فائونڈیشن ایجوکیشن ہوتی ہے۔ پرائمری اور ہائر ایجو کیشن میں بیلنس نہیں ہے۔ پچھلے سال کے ایجوکیشن پراجیکٹس ابھی تک مکمل نہیں ہو پائے۔ بلوچستان کا مسئلہ حل کرنا ہے تو ان کو ایجوکیشن سسٹم دیں۔ کروڑوں طلبہ کو پڑھانے کیلئے اساتذہ کی تعداد بہت کم ہے۔ تعلیمی نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ یکساں نظام تعلیم کے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں۔ چیئرمین آل پاکستان پیپر مرچنٹ ایسوسی ایشن احد امین ملک نے تعلیم اور معیشت کے باہمی تعلق پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ معیاری تعلیم کے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں۔ انہوں نے تعلیمی بجٹ میں اضافے اور ٹیکنیکل ایجوکیشن کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا۔
مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے مرکزی صدر شیخ فرحان عزیز نے استقبالیہ کلمات میں کہا کہ 5 سے 16 سال کی عمر کے کروڑوں بچوں کو سکولوں میں لانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لانا ہوں گے۔ تعلیمی اداروں کو منشیات سے پاک کرنا ہو گا۔ جی ڈی پی کا 5 فیصد تعلیم پر خرچ کیا جائے۔ تعلیم کے بغیر ترقی کا خواب دیکھنا خود کو دھوکا دینے کے مترادف ہے۔ ترقی یافتہ ممالک کی ترقی کا راز تعلیم پر انویسٹمنٹ ہے۔ تعلیمی بجٹ میں اضافہ سے تعلیم کے شعبہ کی حالت بہتر ہوگی، اعلیٰ معیار کی تعلیم کیساتھ جدید تحقیق کو فروغ دینا ضروری ہے۔ سیمینار سے خالد ارشاد صوفی، شاکر محمود اعوان، احمد ابوبکر، اسامہ مشتاق، محسن اقبال، راشد مصطفیٰ و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ سیمینار میں مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے مرکزی، صوبائی،ضلعی رہنمائوں اور مختلف یونیورسٹیز و کالجز کے طلبہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تعلیم کے بغیر نے تعلیم جی ڈی پی کہا کہ
پڑھیں:
پائیدار ترقی محض خواب نہیں بلکہ بہتر مستقبل کا وعدہ ہے، گوتیرش
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 22 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ وباؤں سے بہتر طور پر نمٹںے کی تیاری، سمندروں کے تحفظ اور ترقیاتی مالیات کے حوالے سے حالیہ پیش رفت اس بات کی علامت ہے کہ کثیرالفریقی طریقہ کار اب بھی دنیا بھر کے لیے کارآمد ہے۔
پائیدار ترقی پر اعلیٰ سطحی سیاسی فورم (ایچ ایل پی ایف) کے افتتاحی اجلاس میں وزرا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ جنگ، عدم مساوات اور مالیاتی دباؤ جیسے مسائل کی موجودگی میں پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کا حصول ممکن بنانے کے لیے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے۔
Tweet URLسیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ تبدیلی ضروری ہی نہیں بلکہ ممکن بھی ہے۔
(جاری ہے)
ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں وباؤں کے خلاف معاہدے کی منظوری، کانفرنس برائے سمندر میں محفوظ سمندری علاقوں کو وسعت دینے اور مالیات برائے ترقی کانفرنس میں ترقیاتی مقاصد کے لیے مالی وسائل مہیا کرنے کے وعدے اس مقصد کی راہ پر حاصل ہونے والی اہم کامیابیاں ہیں۔'ایچ ایل پی ایف' پائیدار ترقی کے لیے اقوام متحدہ کے ایجنڈا 2030 اور اس کے 17 اہداف پر پیش رفت کا جائزہ لینے اور آئندہ اقدامات کے حوالے سے مرکزی پلیٹ فارم کی حیثیت رکھتا ہے۔
پائیدار امن اور ترقیانتونیو گوتیرش نے خبردار کیا کہ دنیا 2030 کے اہداف کے حصول سے بہت دور ہے۔ اس وقت صرف 35 فیصد ہدف ایسے ہیں جن پر پیش رفت درست یا معتدل رفتار سے ہو رہی ہے جبکہ نصف کے حصول سے متعلق اقدامات انتہائی سست رو ہیں اور 18 فیصد پر ترقی معکوس دکھائی دیتی ہے۔
انہوں نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ 'ایس ڈی جی' کے حصول کے لیے ہنگامی بنیاد پر اور پرعزم طور سے کام کریں۔
یہ اہداف کوئی خواب نہیں بلکہ بدحال ترین لوگوں، ایک دوسرے اور آنے والی نسلوں کی بہتری کے لیے دنیا کا وعدہ ہیں۔انہوں ںے بتایا کہ اگر عالمی رہنما وسائل مہیا کریں اور سیاسی عزم کا مظاہرہ کریں تو سماجی تحفظ، نوعمری کی شادی کے خاتمے اور خواتین کی مساوی نمائندگی سے متعلق اہداف قابل حصول دکھائی دیتے ہیں۔
سیکرٹری جنرل نے غزہ، سوڈان، میانمار، یوکرین اور دیگر جگہوں پر جاری جنگوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ترقی اور امن کا بھی باہم گہرا تعلق ہے۔
پائیدار امن پائیدار ترقی کا تقاضا کرتا ہے اسی لیے ہر جگہ فوری جنگ بندی عمل میں آنی چاہیے اور سفارت کاری کے عزم کی تجدید ہونی چاہیے۔عالمگیر یکجہتی کی ضرورتاس موقع پر اقوام متحدہ کی معاشی و سماجی کونسل (ایکوسوک) کے صدر باب رائے نے سیکرٹری جنرل کی بات کو دہراتے ہوئے خبردار کیا کہ موسمیاتی تبدیلی سے معاشی ابتری تک ہر مسئلے کا حل بھرپور عالمگیر یکجہتی کا تقاضا کرتا ہے۔
یہ اپنے آدرشوں کو ترک کرنے کا نہیں بلکہ ایک دوسرے کے ساتھ کثیرالطرفہ وعدوں پر مزید مضبوطی سے کاربند رہنے کا وقت ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ ملکی سطح پر سکڑتے بجٹ اور بڑھتی ہوئی قومی پرستانہ سیاست سے ترقی کو خطرہ لاحق ہے لیکن کثیرالطرفہ نظام اب بھی معاشرے کی ہر سطح پر لوگوں کو حقیقی اور ٹھوس نتائج دے سکتا ہے۔
انہوں نے سول سوسائٹی، مقامی حکومتوں اور نجی شعبے کے ساتھ قریبی شراکتوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 'ایس ڈی جی' کو دنیا بھر میں ممالک کے بجٹ اور پالیسیوں کا حصہ ہونا چاہیے۔
عزائم اور نتائجاقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر فائلیمن یانگ نے اپنے خطاب میں سیاسی عزائم کو ٹھوس اقدامات سے ہم آہنگ کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ میثاق سیویل اور گزشتہ سال طے پانے والے معاہدہ برائے مستقبل کا مقصد عالمگیر مالیاتی نظام میں اصلاحات لانا، موسمیاتی مقاصد کے لیے مالی وسائل میں اضافہ کرنا اور محصولات کے معاملے میں بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عزم اور نتائج کے درمیان فرق صرف یکجہتی، وسائل اور سیاسی ارادے کی بدولت ہی ختم کیا جا سکتا ہے۔ 2030 کے ایجنڈے کو حاصل کرنے کی حتمی تاریخ تیزی سے قریب آ رہی ہے۔ اگرچہ اس سمت میں پیش رفت حوصلہ افزا نہیں لیکن دنیا کے پاس پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کے ذرائع اور عزائم موجود ہیں۔
'ایچ ایل پی ایف' کو 2012 میں پائیدار ترقی پر برازیل میں ہونے والی اقوام متحدہ کی کانفرنس میں قائم کیا گیا تھا۔
امسال یہ فورم 'ایکوسوک' کے زیراہتمام منعقد ہو رہا ہے جو 23 جولائی تک جاری رہے گا۔ اس موقع پر صحت، صنفی مساوات، باوقار روزگار، زیرآب زندگی اور عالمگیر شراکتوں سے متعلق اہداف پر پیش رفت بطور خاص زیرغور آئے گی۔اب تک 150 سے زیادہ ممالک 'ایس ڈی جی' کے حصول سے متعلق اپنے ہاں ہونے والی پیش رفت اور اس میں حائل مسائل کے بارے میں رپورٹ پیش کر چکے ہیں جبکہ حالیہ اجلاس میں 36 ممالک یہ رپورٹ دیں گے۔